اسکول کے باتھ روم میں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے والے 10 طلبا کو پرنسپل نے دکھایا باہر کا راستہ، ہندو تنظیموں کا مظاہرہ

اسکول پرنسپل سائرہ کینڈی نے کہا کہ یہ کارروائی مذہبی نعرہ لگانے کی وجہ سے نہیں ہوئی، بلکہ اس لیے ہوئی کیونکہ طلبا کے شور شرابے اور نعرہ بازی کی وجہ سے باقی بچوں کی پڑھائی پر اثر پڑا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>اسکول باتھ روم، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

اسکول باتھ روم، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں نوی ممبئی کے واشی واقع سینٹ لارینس اسکول میں کچھ طلبا کے ذریعہ شرارتاً ’جئے شری رام‘ کا نعرہ بلند کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ دنوں تقریباً 10 طلبا کو پرنسپل نے اسکول سے نکال دیا ہے اور اب طلبا اپنے مستقبل کو لے کر خوف میں مبتلا ہیں۔ طلبا کے ساتھ ہوئی کارروائی کی خبر جب پھیلی تو کچھ ہندو تنظیموں نے 14 جون کو اسکول کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور دباؤ بنایا کہ سبھی طلبا کو اسکول میں واپس لیا جائے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق طلبا پر الزام ہے کہ ان سبھی نے اسکول میں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگایا۔ جب یہ خبر اسکول پرنسپل کے پاس پہنچی تو انھوں نے سبھی طلبا کو بلا کر خوب ڈانٹ لگائی اور پھر ان کے خلاف سخت قدم اٹھاتے ہوئے ’ریسٹیکیٹ‘ کرنے کا پروانہ جاری کر دیا۔ سبھی طالب علم درجہ 10 کے بتائے جا رہے ہیں اور آخری سال ہونے کی وجہ سے وہ گھبرا رہے ہیں۔ طلبا کا کہنا ہے کہ ان کا مستقبل خطرے میں ہے کیونکہ ان کا پورا سال برباد ہو جائے گا۔ اگر اسکول انتظامیہ انھیں واپس اسکول آنے کی اجازت دے بھی دیتی ہے تو آگے چل کر ان کا نقصان طے ہے، کیونکہ بورڈ امتحان میں پریکٹیکل نمبر اسکول کے ہاتھ میں ہوتے ہیں۔ طلبا کو خدشہ ہے کہ کہیں پریکٹیکل میں انھیں کم نمبر نہ دیئے جائیں۔ اگر ایسا ہوا تو اس کا اثر ان کے مستقبل پر پڑ سکتا ہے۔


اس معاملے میں اسکول پرنسپل کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ سینٹ لارنس اسکول کی پرنسپل سائرہ کینڈی نے بتایا کہ انھوں نے چار طلبا کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی تھی۔ یہ کارروائی کسی بھی طرح کا مذہبی نعرہ لگانے کی وجہ سے نہیں ہوئی تھی، بلکہ اس لیے ہوئی کیونکہ وہ کوریڈور سے نعرہ لگاتے ہوئے باتھ روم کی طرف گئے تھے۔ اس وقت اسکول میں کلاسز چل رہی تھیں۔ طلبا کے شور شرابے اور نعرہ بازی کی وجہ سے باقی بچوں کی پڑھائی پر اثر پڑا تھا۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ طلبا کے سرپرستوں کو پورے واقعہ کی جانکاری دے دی گئی تھی۔ ساتھ ہی پرنسپل نے یہ بھی کہا کہ سبھی بچے ہمارے ہیں، ہم ان کا سال برباد نہیں ہونے دیں گے۔

اس درمیان ایسی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں کہ تین طلبا کو پھر سے اسکول آنے کی اجازت مل گئی ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں کچھ بھی مصدقہ طور پر نہیں کہا جا سکتا۔ آج صبح مہاراشٹر نونرمان سینا اور کچھ ہندو تنظیموں نے اسکول کے باہر مظاہرہ کر کے سبھی بچوں کو اسکول میں واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندو تنظیموں کے مظاہرہ کی وجہ سے اب اسکول پر کافی دباؤ بن گیا ہے۔ ایک متاثرہ طالب علم کے والد کا کہنا ہے کہ ’’معاملہ گزشتہ پیر (12 جون) کا ہے۔ میرے بچے نے مجھے گھر پر آ کر بتایا کہ 6 لوگوں نے باتھ روم کے پاس جئے شری رام کا نعرہ لگایا تھا۔ اس کے بعد میرے بچے کو بولا گیا کہ اپنے پاپا کو بلاؤ۔ میں باہر تھا اس لیے نہیں جا پایا۔ بچے کو اسکول نہیں جانے دیا جا رہا تھا۔ جب معاملہ بڑھا تو بچے کو واپس اسکول میں لے لیا گیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔