گجرات کے وڈودرا میں افسوسناک حادثہ، کشتی پلٹنے سے 14 طلبا اور 2 اساتذہ ہلاک

وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے واقعہ پر اظہارِ غم کرتے ہوئے کہا کہ وہ متاثرہ کنبوں کی تکلیف میں شامل ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ مہلوکین کے گھر والوں کو صبر کی طاقت میسر ہو۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

گجرات کے وڈودرا میں کشتی پلٹنے کا حادثہ پیش آیا ہے جس میں 16 افراد کی موت ہو گئی ہے۔ واقعہ کے تعلق سے بتایا جا رہا ہے کہ ہرنی تالاب میں ایک کشتی پر 23 طلبا اور 4 اساتذہ سوار تھے۔ اچانک یہ کشتی پلٹ گئی اور سبھی ڈوبنے لگے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق ریاستی وزیر کبیر ڈنڈور نے شروع میں 6 طالب علم کی موت سے متعلق تصدیق کی تھی، حالانکہ تازہ ترین خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ 14 طلبا اور 2 اساتذہ کی موت ہو چکی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سبھی طالب علم وڈودرا کے ایک پرائیویٹ اسکول میں پڑھتے تھے۔ اساتذہ کے ساتھ یہ بچے سیر و سیاحت کے لیے ہرنی تالاب پہنچے تھے جہاں یہ افسوسناک حادثہ پیش آیا۔ ’اے بی پی اسمیتا‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واقعہ کی خبر ملتے ہی کم و بیش 10 ایمبولنس جائے حادثہ پر پہنچے اور زخمی بچوں کو اسپتال پہنچایا۔ اسپتال میں داخل بچوں کی حالت کے بارے میں فی الحال کوئی جانکاری حاصل نہیں ہو سکی ہے۔


اس حادثہ پر وزیر اعلیٰ بھوپندر پٹیل کا تعزیتی پیغام سامنے آیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’وڈودرا کے ہرنی تالاب میں بچوں کے ڈوبنے کی خبر بے حد تکلیف دہ ہے۔ میں ان بچوں کی روح کے سکون کی دعا کرتا ہوں جنھوں نے اپنی جان گنوا دی۔ میں اس تکلیف کے وقت میں متاثرہ کنبوں کے غم میں شامل ہوں۔ بھگوان انھیں اس تکلیف کو برداشت کرنے کی طاقت دیں۔ جو طالب علم اور استاذ کشتی پر سوار تھے ان کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ انتظامیہ کو حادثہ متاثرین کو فوراً راحت اور علاج فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے مہلوکین کے کنبہ کو 4 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 50 ہزار روپے معاوضہ دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔

’اے بی پی اسمیتا‘ کی رپورٹ کے مطابق سبھی طالب علم وڈودرا واقع نیو سنرائز اسکول میں پڑھتے تھے جو ہرنی تالاب گھومنے کے لیے پہنچے تھے۔ یہ بات بھی سامنے آ رہی ہے کہ کشتی پر صلاحیت سے زیادہ لوگ سوار تھے جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔ ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کشتی کی صلاحیت محض 14 لوگوں کی تھی، جبکہ اس پر 27 سے زیادہ لوگ ایک ساتھ سوار ہو گئے تھے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کشتی پر سوار کسی بھی طالب علم یا استاذ نے لائف جیکٹ نہیں پہنی تھی۔


بہرحال، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 8 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا ہے اور 4-3 افراد اب بھی لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ لاپتہ لوگوں کی تلاش کی جا رہی ہے اور اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ پانی ڈوب کر کسی طرف بہہ گئے ہوں گے۔ جس تالاب میں یہ واقعہ پیش آیا وہ سات ایکڑ سے زیادہ علاقہ میں پھیلا ہوا ہے۔ تالاب کی حسن کاری کا عمل 2019 میں انجام پایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔