مرزا غالبؔ کا یوم پیدائش: ’ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے، بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے‘

غالبؔ اپنی کمسنی میں ہی والد کے سایہ سے محروم ہو گئے تھے، جس کے بعد ان کی پرورش ان کے چچا نے کی لیکن وہ کچھ دنوں بعد دنیا سے رخصت ہو گئے اور بعد میں ان کے نانا نانی نے ان کی پرورش کی

مرزا غالب / تصویر بشکریہ ڈان ڈاٹ کام
مرزا غالب / تصویر بشکریہ ڈان ڈاٹ کام
user

قومی آوازبیورو

آج معروف شاعر مرزا خاں غالب کا یوم پیدائش ہے۔ مرزا غالب 27 دسمبر 1797 کو آگرہ، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام مرزا اسد اللہ بیگ خاں تھا اور غالب ان کا تخلص تھا۔ مرزا غالبؔ نے اپنی شاعری اور غزلوں سے ہندوستان اور برصغیر سمیت پوری دنیا میں انمٹ نقوش چھوڑے۔

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے۔

'دل ناداں تجھے کیا ہے،

آخر اس درد کی دوا کیا ہے۔

یہ مرزا غالب کے چند مشہور اشعار ہیں۔ ایسے متعدد اشعار ہیں جو آج بھی لوگوں کے دل و دماغ میں زندہ ہیں۔ غالب نے نہ صرف ہندوستان کے لوگوں کو بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کو متاثر کیا۔


غالبؔ اپنی کمسنی میں ہی والد کے سایہ سے محروم ہو گئے تھے، جس کے بعد ان کی پرورش ان کے چچا نے کی لیکن وہ کچھ دنوں بعد دنیا سے رخصت ہو گئے اور بعد میں ان کے نانا نانی نے ان کی پرورش کی۔ غالبؔ کی شادی 13 سال کی عمر میں عمراؤ بیگم سے ہوئی، جس کے بعد وہ دہلی آئے اور ساری زندگی یہیں گزار دی۔

انہوں نے 11 سال کی عمر میں شاعری شروع کی۔ اردو ان کی مادری زبان تھی لیکن وہ فارسی اور ترکی زبانوں پر یکساں مہارت رکھتے تھے۔ وہ اردو اور فارسی زبانوں کے سب سے مقبول اور بااثر شاعر بھی تھے۔ انہوں نے ایسے وقت میں لکھنا شروع کیا جب ملک میں مغلیہ سلطنت اپنے آخری مراحل میں تھی اور انگریزوں نے ہندوستان پر اپنی گرفت مضبوط کرنا شروع کر دی تھی۔

غالب پر ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے ٹیکس دینا پڑا۔ یہ ٹیکس اس وقت انگریزوں نے عائد کیا تھا۔ ۔ جب وہ پای پائی کے محتاج ہو گئے تو گیا تو کئی دنوں تک خود کو کمرے میں بند کر لیا کرتا تھا۔

ہندی سنیما میں ان پر پہلی فلم 1954 میں مرزا غالب کے نام سے بنی۔ اس میں بھارت بھوشن نے غالب کا کردار ادا کیا تھا اور فلم کی موسیقی غلام محمد نے دی تھی۔ لوگوں نے بھی فلم کو کافی پسند کیا۔ اس فلم میں غالب کی غزلیں طلعت محمود نے گائی تھیں۔


مرزا غالب پر 1961 میں اسی نام سے پاکستان میں بھی فلم بنائی گئی۔ اس فلم کو ایم ایم بلو مہرا نے پروڈیوس کیا تھا۔ اس فلم میں پاکستانی فلموں کے سپر اسٹار سدھیر نے غالب کا کردار ادا کیا تھا اور ان کی خاتون دوست نورجہاں بنی تھیں۔

گلزار نے 1988 میں مرزا غالب پر ایک سیریل بنایا۔ یہ سیریل دوردرشن پر نشر ہوتا تھا اور اسے کافی پسند بھی کیا جاتا تھا۔ نصیر الدین شاہ نے اس میں غالب کا کردار ادا کیا تھا۔ اس سیریل کی غزلیں جگجیت سنگھ اور چترا سنگھ نے گائی تھیں۔ مرزا غالب کا انتقال 15 فروری 1869 کو ہوا۔ ان کا مقبرہ نظام الدین دہلی میں چوسٹھ کھمبا کے قریب موجود ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔