ذاکر حسین دہلی کالج میں ’ریختہ فاؤنڈیشن‘ کے اشتراک سے غزل ورکشاپ کا انعقاد
اس غزل ورکشاپ میں نوجوان شاعر اور ادیب مہندر کمار ثانی نے غزل کی عظمت، معنویت اور مقبولیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شاعری وہ فن ہے جو دل سے بات کرتی ہے اور دل کی بات کرتی ہے۔

تصویر بشکریہ محمد تسلیم
نئی دہلی: ذاکر حسین دہلی کالج (دہلی یونیورسٹی) کے شعبہ اردو میں ریختہ فاؤنڈیشن کے اشتراک سے ایک غزل ورکشاپ کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس کی سرپرستی کالج کے پرنسپل پروفیسر نریندر سنگھ نے کی۔ اس ورکشاپ میں ریختہ فاؤنڈیشن کی طرف سے عہد حاضر کے نوجوان شاعر اور ادیب مہندر کمار ثانی اور عاطفہ ہارون تشریف لائے۔ سب سے پہلے عاطفہ نے ریختہ فاؤنڈیشن کا طلبا و طالبات اور شعبہ اردو کے سامنے بھرپور تعارف پیش کیا اور بالخصوص ان گوشوں سے پردے وا کئے جن سے عام طور پر لوگ ناواقف ہیں۔ انہوں نے یہ بھی حیرت انگیز انکشاف کیا کہ ریختہ پر مواد تلاش کرنے والے اردو کے تقریباً روزانہ 20 لاکھ افراد سرچ کرتے ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ریختہ کی ویب سائٹ پر تقریباً 7 لاکھ ای کتابیں دستیاب ہیں۔
مہندر کمار براہ راست طلبہ طالبات سے مخاطب ہوئے اور اپنے خیالات کا اظہار انتہائی واضح انداز میں کیا۔ انہوں نے غزل کی عظمت، معنویت اور مقبولیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شاعری وہ فن ہے جو دل سے بات کرتی ہے اور دل کی بات کرتی ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے غزل ورکشاپ کے تحت غزل کے فن بحر، وزن اور ردیف و قافیہ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے طلبا و طالبات کو شعر کی تقطیع کرنے کے طریقہ کار سے بھی روشناس کرایا اور مصرع دے کر گرہ بھی لگوائی۔ طلبا و طالبات نے دیے ہوئے مصرع ’مجھے تم سے کوئی شکایت نہیں ہے‘ پر بھی کوشش کی اور بہت سارے طلبا و طالبات نے مصرع پر اچھی اچھی گرہیں لگائیں۔
مہمانِ خصوصی مہندر کمار ثانی نے آخر میں اس بات کا بھی اظہارِ خیال کیا کہ اب تک جہاں جہاں میں نے غزل ورکشاپ میں شرکت کی ہے، ان سب کی بہ نسبت یہاں سب سے اچھے نتیجے اخذ کیے ہیں۔ اس لیے یہ تقریب میرے لیے باعث مسرت بھی ہے اور ایک تحریک کا ذریعہ بھی۔ اس موقع پر تقریباً 100 طلبا و طالبات موجود رہے۔ شعبہ عربی سے ڈاکٹر قاسم عادل، ڈاکٹر عبدالملک اور شعبہ فارسی سے ڈاکٹر محمد عمران چودھری نے بھی شرکت کی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد مستمر نے بہ حسن و خوبی انجام دیا۔ ناظمِ تقریب نے منظوم استقبالیہ تاثرات ’کچھ یوں مقامِ خوشی ہے جو تشریف لائے، عجب روشنی ہے جو تشریف لائے‘ بھی پیش کیا۔ اظہارِ تشکر کی رسم ڈاکٹر محمد معین الدین خان نے ادا کی جب کہ ڈاکٹر شاہانہ مریم نے استقبالیہ کلمات پیش کیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔