ذاکر حسین دہلی کالج میں خصوصی لیکچر اور ادبی مقابلے کا انعقاد

ڈاکٹر ہردے بھانو پرتاپ نے کہا کہ اردو کسی ایک مذہب، خطے، ملک یا قوم کی زبان نہیں بلکہ یہ تمام انسانیت کی ترجمان ہے اور بھائی چارے، محبت و یکجہتی کا درس دیتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ذاکر حسین دہلی کالج میں منعقد تقریب کا منظر</p></div>

ذاکر حسین دہلی کالج میں منعقد تقریب کا منظر

user

محمد تسلیم

نئی دہلی: ذاکر حسین دہلی کالج کے شعبۂ اردو میں بزم ادب کے زیر اہتمام ایک شاندار علمی، ادبی و ثقافتی تقریب کا انعقاد ہوا، جس میں خصوصی لیکچر، بین الکلیاتی (انٹڑ کالج) بیت بازی اور غزل سرائی کے مقابلے شامل تھے۔ خصوصی لیکچر کے لئے دہلی یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے معروف استاذ پروفیسر مشتاق قادری کو بحیثیت مقرر مدعو کیا گیا۔

پروگرام کا آغاز شعبے کے استاذ اور اس اجلا س کے صدرڈاکٹر محمداعلم شمس کی جانب سے مہمان مقرر کو گلدستہ پیش کرنے سے ہوا۔ صدر شعبہ و بزمِ ادب ڈاکٹر ہردے بھانوپرتاپ نے مقرر خصوصی کا تعارف کراتے ہوئے ان کی علمی وادبی خدمات پر بھرپور روشنی ڈالی اور منعقدہ لکچر کے موضوع اردو زبان و ادب میں قومی یکجہتی کے عناصر کی اہمیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسے وقت کی ضرورت قرار دیا اور کہا کہ اردو کسی ایک مذہب، خطے، ملک یاقوم کی زبان نہیں بلکہ یہ تمام انسانیت کی ترجمان ہے اور بھائی چارے، محبت و یکجہتی کا درس دیتی ہے۔


پروفیسر قادری نے اپنی تقریر میں اردو زبان کی ہمہ گیری اور قومی یکجہتی میں نمایاں کردار پر بصیرت افروز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ زبان دلوں کو جوڑتی ہے، تہذیبوں کو قریب لاتی ہے اور انسانیت کا پیغام عام کرتی ہے۔ انہوں نے اردو شعرا و ادبا کی تخلیقات کی روشنی میں یہ واضح کیا کہ اردو زبان نے گنگا جمنی تہذیب اور مشترکہ تمدن اورقومی یکجہتی کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ مزیدانہوں نے کہا کہ اردو کے ہر شاعر اور ادیب نے ہندوستان کی عظمت اور اس کی گنگا جمنی تہذیب کو اپنی تخلیقات کا حصہ بنایا ہے اور آج ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس ورثے کی حفاظت کریں تاکہ اردو زبان ’وِکست بھارت 2047‘ کے تصور میں ایک مؤثر نمایاں کردار ادا کر سکے۔

ذاکر حسین دہلی کالج میں خصوصی لیکچر اور ادبی مقابلے کا انعقاد

انہوں نے ذاکر حسین دہلی کالج کی علمی و ادبی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے ماسٹر رام چندر اور مملوک العلی جیسی عظیم شخصیات کی خدمات کا ذکر کیا۔پروفیسر قادری نے پارلیمنٹ میں اردو کو تسلیم شدہ زبانوں میں شامل کیے جانے اور قومی تعلیمی پالیسی (NEP 2020) کےتحت دیگر شعبہ جات کے طلبہ کو بھی اردو پڑھنے کے اختیار کو اس زبان کی اہمیت کا بین ثبوت قرار دیا اور طلبہ کو نصیحت کی کہ اردو زبان کو اپنی زندگی میں رچانے اور بسانے کی کوشش کریں۔


انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ اردو زبان پڑھے بغیر قومی یکجہتی کا حقیقی تصور ممکن نہیں۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے حسرت موہانی، علامہ اقبال اور جگن ناتھ آزاد جیسے اہم شعراء و ادباء کے افکار و خیالات کا حوالہ دیتے ہوئے اردو کے قومی وآفاقی کردار کو اجاگر کیا۔لکچر کے بعدتقریب کا دسرا حصہ بین الکلیاتی (انٹر لج) بیت بازی اور غزل سرائی کے مقابلوں کا آغاز ہوا، جن میں مختلف کالجوں کی ٹیموں نے بھرپور جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی۔ بیت بازی کا مقابلہ انتہائی دلچسپ اور سنسنی خیز انداز میں جاری رہا۔ سامعین کی بڑی تعداد نے ٹیموں کو داد و تحسین، تالیوں اور ’واہ واہ‘ کی صورت میں سراہا۔بیت بازی کے مقابلے میں ڈاکٹر محمداعلم شمس اور ڈاکٹر محمد معین الدین خان نے جج کے فرائض انجام دیے۔

ذاکر حسین دہلی کالج میں خصوصی لیکچر اور ادبی مقابلے کا انعقاد

اس مقابلے میں دیال سنگھ کالج کی ٹیم نے پہلی پوزیشن حاصل کی، جبکہ ذاکر حسین دہلی کالج (مارننگ) دوسری اور ذاکر حسین دہلی کالج (ایوننگ) تیسری پوزیشن پر رہا۔غزل سرائی کے مقابلے میں طالبات نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور نمایاں پوزیشنز حاصل کیں۔ا س مقابلے میں ڈاکٹر سفینہ بیگم اور ڈاکٹر شاہانہ بیگم بطور جج رہیں۔ماتا سندری کالج کی طالبہ اسٹیفینس کالج کی طالبہ رن مَے دوسری اور جانکی دیوی کالج کی طالبہ انوجا نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔


اس کے علاوہ، غزل سرائی میں بہترین کارکردگی پیش کرنے والے مزید پانچ طلبہ کو بھی نقد انعامات سے نوازا گیا، جن میں شرشٹی تیواری (جانکی دیوی میموریل کالج)، افتاب احمد (دیال سنگھ کالج)، آدیہ شکلا (ماتا سندری کالج)، روشن ( ذاکر حسین دہلی کالج، مارننگ) اور اکانکشا (ذاکر حسین دہلی کالج، ایوننگ) شامل ہیں۔ تقریب کے اختتام پر، صدر محفل ڈاکٹر محمد اعلم شمس نے مقرر خصوصی پروفیسر قادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے خطاب کو سراہا اور ان کے بیان کردہ نکات پر طلبہ کو عمل کرنے کی تلقین کی۔ نیز اردو زبان وادب کے فروغ کے لیے مزید ایسی تقریبات کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔ پروگرام میں نظامت کی ذمہ داریاں سال سوم کی طالبہ رمشا آصف اور سال اول کی طالبہ رخشندہ نے بحسن و خوبی انجام دیں۔یہ شاندار ادبی محفل اردو زبان و ادب سے محبت رکھنے والے طلبہ کے لیے ایک یادگار موقع ثابت ہوئی جس میں کالج کے طلبہ و طالبات نے جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی اور اردو زبان و ادب کے تئیں اپنی دلچسپی اور محبت کا ثبوت دیا۔ اخیر میں بیت بازی اور غزل سرائی مقابلے کے نتائج کا اعلان کیا گیا،فاتحین کوٹرافیوں و انعاامات سے نوازا گیا اور انھیں مبارک باد پیش کی گئی۔تقریب کا اختتام دعائیہ کلمات اور اردو زبان و ادب کے فروغ کے عزم کے ساتھ کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔