ذاکر حسین دہلی کالج میں ’اُردو زبان اور روزگار کے مواقع‘ پر لکچر کا انعقاد

پروفیسر محمد جعفر احراری نے کہا کہ اردو زبان محض ایک ادبی زبان نہیں بلکہ روزگار کے بے شمار امکانات سے بھی جڑی ہوئی ہے، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا بھی اردو طلبہ کے لیے ایک بہترین پیشہ ورانہ میدان ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ادبی تقریب میں مہمانان کا استقبال</p></div>

ادبی تقریب میں مہمانان کا استقبال

user

محمد تسلیم

نئی دہلی: ذاکر حسین دہلی کالج کے شعبۂ اردو کی لٹریری سوسائٹی ’بزم ادب‘ کے زیر اہتمام، کالج کے پرنسپل پروفیسر نریندر سنگھ کی سرپرستی میں ’اردو زبان اور روزگار کے مواقع‘ موضوع پر ایک ڈپارٹمنٹل لکچر کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر اسٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (ایس سی ای آر ٹی) میں ریسرچرس پرسن کے عہدے پر فائز ڈاکٹر علام الدین کو بطور مہمان مقرر مدعو کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز مہمان مقرر کے استقبال سے ہوا، جہاں شعبہ کے سینئر استاذ اور اس ڈیپارٹمنٹل لکچر کے کنوینر پروفیسر محمد جعفر احراری نے انہیں گلدستہ پیش کیا۔ صدر شعبہ، ڈاکٹر ہردے بھانو پرتاپ نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور مہمان مقرر کا تفصیلی تعارف پیش کرتے ہوئے ان کی علمی، ادبی اور تحقیقی خدمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس پروگرام اور موضوع کی اہمیت و افادیت کو ظاہر کرتے ہوئے عملی زندگی میں اردو زبان کے پیشہ ورانہ امکانات سے روشناس کرایا۔


ڈاکٹر علام الدین نے اپنے لکچر میں ہندی اور انگریزی کے مقابلے میں اردو کی انفرادیت کو اجاگر کرتے ہوئے اردو زبان کی شیرینی، اس کے تہذیبی و ثقافتی پہلوؤں اور اس کے وسیع تر روزگار کے امکانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اردو زبان کے طلبہ سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں چھوٹی ملازمتوں سے اپنے کیریئر کا آغاز کر سکتے ہیں اور آگے چل کر پروفیسر، آئی اے ایس، اور دیگر اعلیٰ مناصب تک پہنچ سکتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں اردو کے لیے بے شمار مواقع موجود ہیں، جیسے کنٹینٹ رائٹنگ، بلاگنگ، ڈائیلاگ اور اسکرپٹ رائٹنگ، ترجمہ نگاری اور انٹرپریٹیشن وغیرہ۔

ڈاکٹر علام الدین نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ دسویں جماعت کے بعد ہیSSC  اور دیگر مسابقتی امتحانات میں حصہ لے کر اپنے کیریئر کی سمت متعین کریں، بجائے اس کے کہ وہ پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد روزگار کے بارے میں سوچیں۔ مزید برآں، انہوں نے طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ تعلیم کو محض ڈگری کے لئے حاصل نہ کریں بلکہ اسے اپنی زندگی میں تبدیلی کا ذریعہ بنائیں اور جس سبجیکٹ یا فن کو اختیار کریں اس کو سمجھ کر پڑھیں تاکہ وہ عملی دنیا میں زیادہ مؤثر ثابت ہو سکیں۔ انہوں نے تدریسی و غیر تدریسی شعبوں، ریلوے، بینکنگ، فلم انڈسٹری، سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز کو بھی اردو طلبہ کے لیے ممکنہ روزگار کے مواقع کے طور پر پیش کیا۔


اس موقع پر پروفیسرمحمد جعفر احراری نے مہمان مقرر کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے ان کے خطبے کو سراہا اور طلبہ کو اس میں پیش کیے گئے نکات پر عمل کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اردو زبان محض ایک ادبی زبان نہیں بلکہ روزگار کے بے شمار امکانات سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ مثلاً انہوں نے صحافت کے شعبے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا بھی اردو طلبہ کے لیے ایک بہترین پیشہ ورانہ میدان ہے۔ علاوہ ازیں طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ اردو زبان کے ساتھ ساتھ عربی اور فارسی زبان بھی سیکھیں تاکہ مخطوطات پر تحقیقی کام کر سکیں۔

اپنی گفتگو کے اخیر میں انہوں نے طلبہ کو نصیحت کی کہ جس شعبے کو وہ اختیار کریں، اس میں مہارت حاصل کریں تاکہ ملازمتیں خود ان کی صلاحیتوں کی متقاضی ہوں۔ اس بات کی تائید میں انہوں نے یہ مصرع پیش کیا: توفیق بہ اندازۂ ہمت ہے ازل سے۔


پروگرام کے آخر میں شعبے کے استاذ اور منعقدہ لکچر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد اعلم شمس نے مقرر خصوصی، تمام اساتذہ، مہمانانِ گرامی اور طلبہ و طالبات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اردو زبان کی خوبصورتی پر چند ذاتی تجربات و مشاہدات بھی پیش کیے، نیز اردو زبان و ادب کی مشترکہ تہذیب کے تحفظ اور اردو کی ترویج و ترقی کے عزم کو دہرایا۔ اس موقع پر شعبے کے دیگر تمام اساتذہ ڈاکٹر سفینہ بیگم، ڈاکٹر محمد معین الدین خان، ڈاکٹر شاہانہ بیگم، ڈاکٹر محمد مستمر اور شعبۂ فارسی سے ڈاکٹر عمران چودھری موجود رہے۔ پروگرام میں اردو (آنرز و پروگرام) کے طلبہ سمیت مختلف شعبوں کے طلبہ و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔