انٹرویو: پرینکا کی قیادت میں کانگریس بنی دلتوں کی آواز، جلد نکلے گی ’دلت سوابھیمان یاترا‘

گزشتہ کچھ سالوں میں یو پی میں دلت استحصال کے جتنے بھی معاملے ہوئے ہیں، ہر ایشو کو کانگریس نے زور و شور سے اٹھایا ہے اور کانگریس ہر موقع پر دلتوں کے ساتھ کھڑی رہی۔

پرینکا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
پرینکا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
user

وشو دیپک

اعظم گڑھ میں اتر پردیش پولیس کے ذریعہ دلتوں کا گھر گرائے جانے اور تقریباً 150 دلتوں کے خلاف فرضی مقدمے لگائے جانے کے خلاف گزشتہ پانچ دن سے چل رہے ’ستیاگرہ‘ کا آج دلت مہاپنچایت میں اختتام ہو جائے گا۔ اس مہاپنچایت میں اتر پردیش کانگریس کے صدر اجے کمار للو سمیت کانگریس ایس ٹی/ایس سی سیل کے سربراہ اور مہاراشٹر حکومت میں کانگریس کے وزیر نتن راؤت، ادت راج، پی ایل پونیا اور پنجاب حکومت کے کچھ وزیر بھی شامل ہوں گے۔

بھوک ہڑتال ستیاگرہ کی قیادت اتر پردیش کانگریس کے تنظیمی سکریٹری انل یادو کر رہے تھے۔ انل اور ان کے ساتھی دلتوں کو انصاف دلانے کے لیے گزشتہ پانچ دنوں سے بھوک ہڑتال ستیاگرہ پر بیٹھے تھے۔ اس درمیان طبیعت بگڑنے کی وجہ سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے منجیت کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔ ٹیم پرینکا کے اہم رکن مانے جانے والے انل یادو دلت مہاپنچایت کے دوران بھوک ہڑتال ستیاگرہ کا اختتام کریں گے۔ ستیاگرہ ختم کرنے سے قبل انل یادو نے ’قومی آواز‘ کے نمائندہ سے بات چیت کی۔ پیش ہیں اس کے اہم اقتباسات۔

کہا جا رہا ہے کہ یو پی پولیس نے جن دلت فیملی کا گھر گرا دیا تھا انھیں یوگی حکومت پھر سے بنوانے کے لیے تیار ہو گئی ہے؟

بالکل۔ یو پی کانگریس کے ذریعہ شروع کی گئی بھوک ہڑتال ستیاگرہ کا وسیع اثر ہوا ہے۔ اس ایشو پر ہمارے تین اہم مطالبات تھے۔ جن کا گھر گرایا گیا تھا ان کو مناسب معاوضہ دیا جائے، معاملے کی عدالتی جانچ ہو اور قصوروار پولیس والوں کے خلاف سخت کارروائی ہو۔

کون کون سے مطالبات مانے گئے؟

یوگی حکومت اس بات کے لیے تیار ہو گئی ہے کہ جن گھروں کو گرایا گیا تھا ان کی تعمیر حکومت کے پیسے سے ہوگی۔ تعمیری سامان گاؤں تک پہنچ چکا ہہے۔ جلد ہی تعمیری کام شروع کیا جائے گا۔ ذمہ دار پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ کہ اس واقعہ کے بعد تقریباً 150 دلتوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، حکومت انھیں واپس لینے کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ صرف عدالتی جانچ کے مطالبہ کو لے کر یوگی حکومت کا رویہ اب تک غیر واضح ہے۔


یو پی میں دلت طبقہ کانگریس سے ناراض تھا یا اب بھی ہے۔ پھر ستیاگرہ میں جیت کیسے ممکن ہوئی؟

ایک حد تک بات درست ہے۔ لیکن اب اتر پردیش میں کانگریس کے تئیں دلتوں کے رخ میں اب بدلاؤ ہو رہا ہے۔ یہ تاریخی دلیل ہے کہ آزادی کے بعد سے ہی کانگریس نے دلتوں کے لیے لگاتار کام کیا ہے۔ آئین سازی سے لے کر سرکاری ملازمتوں اور مواقع میں ریزرویشن، دلت استحصال کے خلاف قانون بنانے سے لے کر ان کے ساتھ جدوجہد کرنے تک کانگریس دلتوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔

دلت بھی اتنا سمجھتے ہیں کہ کانگریس قومی پارٹی ہے اور جس آئین اور قانون کے راستے ان کا بھلا ہوگا اس میں ضروری مداخلت کرنے کی طاقت صرف کانگریس میں ہے۔ کانگریس کی سوچ ہے کہ مکمل دلت سماج کی ترقی ہو نہ کہ کسی ایک خاص ذات کی۔ اتر پردیش میں دلتوں کی قیادت ایک خاص شخص یا لیڈر تک محدود ہو چکی ہے۔ پرینکا گاندھی اس سمت میں لگاتار کوشش کر رہی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اتر پردیش میں دلتوں کی ایک نئی قیادت اب سامنے آنی چاہیے۔

آگے کا کیا منصوبہ ہے؟

اس مہاپنچایت کے بعد کانگریس اعظم گڑھ سے لے کر لکھنؤ تک ’دلت سوابھیمان یاترا‘ نکالے گی۔ حالانکہ تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی ہے لیکن جلد ہی اس بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

مانا جاتا ہے کہ دلت-مسلمان جب سے روٹھا، کانگریس کی اقتدار میں واپسی نہیں ہو سکی۔ دلتوں کو واپس کانگریس کی جانب کھینچنے کے لیے پارٹی کیا کرے گی؟

ماضی کی بات نہیں کرتا، لیکن آگے آنے والے وقت میں دلتوں پر کانگریس کا اہم فوکس رہے گا۔ گزشتہ کچھ سالوں میں اتر پردیش میں دلت استحصال کے جتنے بھی معاملے ہوئے ہیں، ہر ایشو کو کانگریس نے زور و شور سے اٹھایا ہے۔ کانگریس ہر موقع پر دلتوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ چاہے ہاتھرس کا معاملہ ہو یا اعظم گڑھ کا۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بی جے پی کی دلت مخالف حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر کر جدوجہد کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔