دلت ووٹر منٹو پاسوان کا خصوصی انٹرویو، جنھیں الیکشن کمیشن نے ’مردہ‘ قرار دے دیا
منٹو پاسوان کا کہنا ہے کہ ہر وارڈ میں 4 سے 10 لوگ ایسے مل جائیں گے جنہیں الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں تو مردہ قرار دیا گیا ہے، لیکن حقیقت میں وہ زندہ ہیں۔
بہار میں ووٹرس کی ہوئی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے بعد یکم اگست 2025 کو ڈرافٹ ووٹر لسٹ الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری کیا گیا تھا۔ اس ووٹر لسٹ میں کئی طرح کی خامیاں نکل کر سامنے آ رہی ہیں۔ بڑی تعداد میں ایسے ووٹرس بھی سامنے آ رہے ہیں جنھیں مبینہ طور پر ’مردہ‘ قرار دے کر الیکشن کمیشن نے ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے نام کاٹ دیا ہے۔ اب ایسے ووٹرس پریشان ہو رہے ہیں اور انتظامیہ و عدالت کے سامنے اپنی عرضی ڈال رہے ہیں۔ ایسے ہی ووٹرس میں سے ایک منٹو پاسوان بھی ہیں، جن کا تعلق بہار کے آرہ سے ہے۔ وہ ایک دلت ہیں اور پیشہ سے ڈرائیور ہیں۔ وشودیپک نے منٹو پاسوان سے اس پورے معاملے پر خصوصی گفتگو کی۔ اس بات چیت کے اہم اقتباسات ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں۔ منٹو پاسوان سے ہوئی بات چیت پر مبنی ویڈیو کا لنک بھی ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔
آپ کو کب پتہ چلا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے آپ کو مردہ قرار دے دیا ہے؟
جب میں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تیار کردہ ڈرافٹ ووٹر لسٹ دیکھا، تو مجھے معلوم ہوا کہ میرا نام فہرست سے غائب ہے۔ جب میرا نام اس فہرست میں موجود ہی نہیں ہے، تو اس کا مطلب تو یہی ہوا کہ میں اپنا ووٹ ہی نہیں ڈال سکوں گا۔
آپ کا پہلا ردعمل کیا تھا، اور پھر آپ نے کیا کیا؟
لوگوں کو فارم دیے گئے تاکہ وہ اپنا نام دوبارہ شامل کروا سکیں، لیکن کسی کو نہیں پتہ کہ وہ فارم جمع بھی ہو رہے ہیں یا نہیں۔ جب نام کاٹنے کی بات آتی ہے تو فوراً نکال دیتے ہیں، لیکن جب نام واپس شامل کروانے کی بات ہو، تو کہتے ہیں ’’آدھار کارڈ، بینک پاس بک اور میٹرکولیشن سرٹیفکیٹ لے آؤ... تبھی نام از سر نو شامل ہوگا۔‘‘
میں نے آن لائن درخواست دی، پھر بی ایل او (بوتھ لیول آفیسر) کو اطلاع دی۔ وہ میرے پاس آیا اور بولا ’’مجھے نہیں پتہ تمہارا نام کیسے کٹا، لیکن کٹ گیا ہے۔ واپس شامل ہو جائے گا، دستاویزات جمع کر دو۔‘‘ پھر میں نے اسے اپنے پاس موجود بینک پاس بک، آدھار کارڈ اور میٹرک سرٹیفکیٹ دے دیا۔
آپ کل سپریم کورٹ میں موجود تھے۔ وہاں کیا بات چیت ہوئی؟
جب میں سپریم کورٹ گیا تو سماعت جاری تھی۔ کپل سبل دلائل دے رہے تھے، پھر یوگیندر یادو نے بھی بات کی۔ بحث ہوتی رہی، اور پھر عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ دوبارہ سنا جائے گا۔
آرہ میں کتنے ایسے لوگ ہیں جنہیں ’مردہ‘ قرار دیا گیا لیکن وہ زندہ ہیں؟
اگر آپ دیکھیں تو ہر وارڈ میں 4 سے 10 لوگ ایسے مل جائیں گے جنہیں الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں تو مردہ قرار دیا گیا ہے، لیکن حقیقت میں وہ زندہ ہیں۔ میرے بھائی کا نام بھی فہرست سے کاٹ دیا گیا۔ میرے علاقے کی ایک خاتون کو بھی ’مردہ‘ بتا دیا گیا تھا، حالانکہ وہ زندہ ہیں اور وہ بھی میرے ساتھ عدالت گئیں۔ اب جب میں سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہوں، تو امید ہے کہ میرا نام واپس ووٹر لسٹ میں شامل ہو جائے گا۔
کیا بی ایل او یا کسی بھی انتظامیہ کے فرد نے آپ کا نام کاٹنے سے پہلے کبھی آپ سے رابطہ کیا؟
نہیں، کبھی نہیں۔ بہت سے لوگوں کے نام کاٹے گئے ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر میرا ووٹر کارڈ چھین لیا گیا تو میں سرکاری اسکیموں سے محروم ہو جاؤں گا۔ اگر میرے پاس مکمل دستاویزات نہ ہوں، تو کل کو کہا جا سکتا ہے کہ میں بہار کا نہیں بلکہ کہیں اور سے ہوں۔ یہ سب کچھ غریبوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔ کیا آپ نے کسی بااثر شخص کا نام کٹتے سنا ہے؟
نام صرف غریبوں کے کاٹے جا رہے ہیں۔ جو لوگ باشعور ہیں، چاہے غریب ہی کیوں نہ ہوں، ان کے نام بھی کاٹے جا رہے ہیں، کیونکہ یہ مانا جاتا ہے کہ وہ ’دوسری طرف‘ کے ووٹر ہیں۔ میں 2 دن سے یہاں پھنسا ہوا ہوں، میرا سارا کام رک گیا ہے۔ جب کام نہیں کروں گا، تو پیسہ کہاں سے آئے گا؟
کیا ایس آئی آر (خصوصی گہری نظرثانی) کو بند کر دینا چاہیے؟
یا تو اسے صحیح طریقے سے کیا جائے، یا پھر مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔ اس پورے معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔