نیپال: نیا وزیر اعظم منتخب نہیں کر پا رہے ہیں ’جین-زی‘، آپس میں ہی لڑ پڑے سشیلا-بالین کے حامی

نیپال کی سابق جج سشیلا کارکی اور کاٹھمنڈو کے میئر بالین شاہ کے حامی فوجی ہیڈ کوارٹر کے باہر ہی اس بات پر ایک دوسرے سے الجھ گئے کہ نیپال کی قیادت کون کرے گا۔

<div class="paragraphs"><p>نیپال بحران / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیپال میں کے پی اولی کو وزیر اعظم کی کرسی سے ہٹانے کے بعد اب نئی حکومت کی تشکیل کی تیاری ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم کے دوڑ میں بجلی بورڈ کے سابق سربراہ کُلمان گھسنگ اور نیپالی سپریم کورٹ کی سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کے نام ہیں۔ دوسری جانب کاٹھمنڈو کے میئر بالین شاہ کے حامیوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہے۔ ایسے میں مختلف لوگوں کے حامیوں نے آپس میں ہی لڑ لیا۔ بھدرکالی واقع نیپالی فوج کے ہیڈکوارٹر کے باہر ’جین-زی‘ حامیوں کے درمیان ہی عبوری حکومت کے انتخاب پر لڑائی ہو گئی۔

نیپال کی سابق جج سشیلا کارکی اور کاٹھمنڈو کے میئر بالین شاہ کے حامی فوجی ہیڈ کوارٹر کے باہر ہی اس بات پر ایک دوسرے سے الجھ گئے کہ نیپال کی قیادت کون کرے گا۔ اس تصادم کے باعث علاقہ میں ایک بار پھر کشیدگی کی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ اولی کے استعفیٰ کے بعد اب تک جین-زی یہ طے نہیں کر پا رہے ہیں کہ اگلا وزیر اعظم کون ہوگا۔ میٹنگ کے بعد ہر بار نیا نام سامنے آ رہا ہے۔ کچھ دنوں تک نیپال کی سڑکوں پر خونی احتجاج کے بعد جین-زی مظاہرین گزشتہ ایک-دو روز سے پرامن تھے۔ نئی حکومت کو لے کر میٹنگ کا سلسلہ چل رہا تھا، لیکن جمعرات (11 ستمبر) کو بالین اور سشیلا کے حامی ایک دوسرے سے متصادم ہو گئے، اس دوران جم کر نعرے بازی بھی کی گئی۔


جین-زی گروپ کے نمائندے عبوری حکومت کے رہنما کے نام کو حتمی شکل دینے کے لیے جمعرات کو بھدرکالی میں واقع آرمی ہیڈکوارٹر میں نیپال کے صدر رام چندر پوڈیل اور آرمی چیف اشوک راج سگدل کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ احتجاج کرنے والا جین-زی گروپ عبوری حکومت کی قیادت کے لیے سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی، کاٹھمنڈو کے میئر بالین شاہ اور 2 دیگر کے ناموں پر غور کر رہا ہے۔ عبوری رہنما وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی جگہ لیں گے، جنہوں نے طلبہ کی قیادت میں پرتشدد مظاہرے کے بعد منگل کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ فوج کے ترجمان نے تصدیق کی کہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ حالانکہ انہوں نے کسی کا نام نہیں بتایا۔ ساتھ ہی فوج کے ترجمان نے کہا کہ بات چیت بنیادی طور پر موجودہ تعطل سے نکلنے کے ساتھ ساتھ ملک میں لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے پر مرکوز ہے۔

واضح ہو کہ جمعرات کو میٹنگ کے دوران فوجی ہیڈکوارٹر کے باہر بڑی تعداد میں نوجوان بے صبری سے فیصلہ سننے کا انتظار کرتے نظر آئے۔ بدھ کو بھی اسی طرح کی میٹنگ ہوئی تھی، لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ذارئع سے ملی اطلاع کے مطابق میٹنگ کا مقصد موجودہ تعطل سے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کرنا ہے، جس میں ایک قائم مقام رہنما کی نامزدگی اور آئندہ کا لائحہ عمل شامل کرنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔