اقوام متحدہ کی ماہر انسانی حقوق کی اپیل- ’بین الاقوامی کمپنیاں اسرائیل کی نسل کشی کی معیشت سے تجارت بند کریں‘
اقوام متحدہ کی ماہر انسانی حقوق فرانچیسکا البانیزے نے کئی عالمی کمپنیوں سے اسرائیل سے کاروبار بند کرنے کی اپیل کی، بصورت دیگر انہیں غزہ میں نسل کشی میں شرکت کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے

اقوام متحدہ کی ماہر انسانی حقوق فرانچیسکا البانیزے / Getty Images
جنیوا: اقوام متحدہ کی ماہرِ انسانی حقوق فرانچیسکا البانیزے نے درجنوں بین الاقوامی کمپنیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کاروباری روابط ختم کریں، بصورتِ دیگر وہ غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ممکنہ جنگی جرائم میں شریک سمجھے جا سکتے ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، البانیزے نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کردہ اپنی رپورٹ میں اسرائیل پر جدید تاریخ کی بدترین نسل کشی کا الزام دہراتے ہوئے اسے نسل کشی کی معیشت قرار دیا۔ ان کے مطابق، اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازعہ ایک ایسا میدان بن چکا ہے جہاں بغیر کسی احتساب کے جدید ہتھیار اور ٹیکنالوجی آزمائی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں جن کمپنیوں کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں اسلحہ ساز ادارہ لاک ہیڈ مارٹن، ٹیکنالوجی کمپنیز جیسے الفابیٹ (گوگل کی پیرنٹ کمپنی)، آئی بی ایم، مائیکروسافٹ اور ایمیزون شامل ہیں۔ ان پر فلسطینیوں کی نگرانی اور نشاندہی کے لیے ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا الزام ہے۔
اسی طرح کیٹرپلر، ہنڈائی اور وولو جیسی کمپنیوں پر گھروں کو مسمار کرنے اور بمباری سے تباہ شدہ علاقوں کو ہموار کرنے والی مشینری فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ مالیاتی اداروں میں بی این پی پریباس اور بارکلیز بینک شامل ہیں، جن پر اسرائیلی حکومتی بانڈز کو سپورٹ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
البانیزے کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں اسرائیل کی جنگی صلاحیت کو مستحکم کر رہی ہیں اور انہیں فوراً اسرائیل سے کاروبار بند کر دینا چاہیے۔ اگرچہ ان کی رپورٹ قانونی اختیار نہیں رکھتی لیکن ماضی میں جنوبی افریقہ کی نسل پرستی کے خلاف عالمی سطح پر کاروباری بائیکاٹ کی مثال کو دہراتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ عالمی توجہ حاصل کرے گی۔
رپورٹ کو پیش کرتے وقت کئی افریقی، ایشیائی اور عرب ممالک نے ان کی حمایت کی، جبکہ یورپی ریاستوں نے بھی غزہ میں امداد کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا۔ البتہ اسرائیل اور امریکہ نے اس رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا۔ اسرائیل نے اسے بے بنیاد اور عہدے کا صریح غلط استعمال قرار دیا جبکہ امریکہ نے اسے عالمی معیشت کے خلاف ناقابلِ قبول مہم قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ پر اسرائیلی بربریت 22ویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے اور تقریباً 57 ہزار فلسطینی جان بحق ہو چکے ہیں، لاکھوں افراد کو متعدد بار بے گھر ہونا پڑا ہے، شہروں اور قصبوں کو مٹا دیا گیا ہے، اسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور محصور و بمباری کا شکار اس علاقے کا 85 فیصد حصہ اب اسرائیلی فوجی کنٹرول میں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔