روس-یوکرین جنگ کے سبب عالمی غذائی بحران کا اندیشہ، لاکھوں لوگ نقص تغذیہ کے ہو سکتے ہیں شکار!

اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت عالمی غذائی قیمتیں گزشتہ سال کی یکساں مدت کے مقابلے میں تقریباً 30 فیصد زیادہ ہیں، روس-یوکرین جنگ اور وبا کے سبب لاکھوں لوگوں کو غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

روس-یوکرین جنگ، تصویر آئی اے این ایس
روس-یوکرین جنگ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملہ سے جلد ہی عالمی غذائی بحران پیدا ہو سکتا ہے جو سالوں تک بنا رہ سکتا ہے۔ جنرل سکریٹری انٹونیو گٹیرس نے کہا کہ بڑھتی قیمتوں کے سبب غریب ممالک میں جنگ نے غذائی بحران کو بڑھا دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگر یوکرین سے برآمدگی کو جنگ سے پہلے کی سطح پر بحال نہیں کیا گیا تو کچھ ممالک کو طویل مدت تک بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جنگ کے سبب یوکرین کے بندرگاہوں نے فراہمی میں تخفیف کی ہے، جو کبھی بڑی مقدار میں کھانا پکانے کے تیل کے ساتھ ساتھ مکئی اور گیہوں جیسے اناج کی برآمدگی کرتا تھا۔ اس سے عالمی فراہمی کم ہو گئی ہے اور متبادلوں کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق عالمی غذائی قیمتیں گزشتہ سال کی یکساں مدت کے مقابلے میں تقریباً 30 فیصد زیادہ ہیں۔ گٹیرس کا کہنا ہے کہ جنگ اور وبا کے سبب لاکھوں لوگوں کو غذائی بحران اور اس کے بعد نقص تغذیہ اور دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


بی بی سی کی رپورٹ میں گٹیرس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اگر ہم ایک ساتھ مل کر کام کریں گے تو اب ہماری دنیا میں ضرورت کے مطابق غذا موجود ہے۔ لیکن جب تک ہم اس مسئلہ کا حل نہیں کرتے ہیں، ہم آنے والے مہینوں میں عالمی غذائی بحران کے خطرے کا سامنا کریں گے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ بحران کا واحد اثردار حل یوکرین کے فوڈ پروڈکشن، ساتھ ہی روس اور بیلاروس دونوں میں پیدا اناج کو عالمی بازار میں واپس لینا ہے۔

روس اور یوکرین دنیا کی 30 فیصد گیہوں کی پیداوار کرتے ہیں۔ جنگ سے پہلے یوکرین کو دنیا کی روٹی کی ٹوکری کی شکل میں دیکھا جاتا تھا۔ وہ اپنے بندرگاہوں کے ذریعہ سے ماہانہ 45 لاکھ ٹن زرعی مصنوعات برآمد کرتا تھا۔ جب سے روس نے فروری میں اپنا حملہ شروع کیا تو برآمدگی گر گئی ہے اور قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ ہفتہ کو ہندوستان کے ذریعہ گیہوں کی برآمدگی پر پابندی لگانے کے بعد قیمتیں مزید بڑھ گئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔