یوکرین بحران: محمد بن سلمان کی ثالثی کی پیش کش، لیکن روسی حملوں پر تنقید سے گریز

دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کرنے والے ملک سعودی عرب سمیت خلیج کے بیشتر عرب ممالک نے روس کے حملے پر تنقید کرنے سے گریز کیا ہے، جس کے ساتھ ان کے تعلقات بہتر ہیں

محمد بن سلمان، ٹوئٹر
محمد بن سلمان، ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

الریاض: روس اور یوکرین میں جاری جنگ کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ فون پر تفصیل سے بات کی۔ سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ واضح رہے یوکرین پر روسی حملے کو ایک ہفتے سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے۔

خلیجی ممالک کے ایک بڑے رہنما اور سعودی عرب کے شہازدے محمد بن سلمان نے روسی حملے کے بعد پیدا ہوئے حالات کا سیاسی حل تالش کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے تیل کی منڈیوں کو مستحکم کرنے کے لیے تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اوپیک گروپ کی حمایت کا اعادہ کیا، اس گروپ میں روس بھی شامل ہے۔


ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وضاحت کی کہ مملکت جنگ کے خاتمہ کے لئے کی گئیں اب تک کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے تاکہ موجودہ حالات کا کوئی سیاسی حل نکل سکے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب تمام فریقوں کے درمیان ثالثی کی کوششیں کرنے کے لیے تیار ہے۔

دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کرنے والے ملک سعودی عرب نے سیدھے طور پر روس کے حملوں کی تنقید نہیں کی ہے کیونکہ اس کے روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہیں۔ تاہم بدھ کے روز خلیجی ریاستوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جس میں روس سے یوکرین سے فوری طور پر دستبرداری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


سعودی عرب اور روس دونوں اوپیک کے رکن ہیں اور انہوں نے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باوجود اس ہفتے پیداوار کو مستحکم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی نے کہا کہ محمد بن سلمان نے تیل کی منڈیوں کے توازن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مملکت کی خواہش کا اعادہ کیا، اس سلسلے میں اوپیک معاہدے کے کردار اور اسے برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔