افغانستان: کابل میں یکے بعد دیگرے دو دھماکوں میں 19 افراد ہلاک، متعدد زخمی

افغان میڈیا کے مطابق ملٹری اسپتال کے دروازے کے قریب دھماکے کے بعد داعش کے جنگجو اسپتال میں داخل ہوئے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

کابل: افعانستان میں بدمنی پھیلانے کی ناپاک کوشش کے تناظر میں افغانستان کے دارالحکومت کابل کے اسپتال میں دو دھماکے میں 19 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے دو دھماکوں کی تصدیق کی گئی ہے، جبکہ عینی شاہدین نے فائرنگ کی بھی اطلاع دی۔ افغان وزارت صحت کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کابل کے اسپتالوں میں 19 لاشوں اور تقریباً 50 زخمیوں کو منتقل کیا گیا ہے‘۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
Saifurahman Safi

قبل ازیں وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے کہا کہ دھماکے 400 بستروں پر مشتمل سردار محمد داؤد خان اسپتال میں ہوا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ ’سیکورٹی فورسز کو علاقے میں تعینات کر دیا ہے، جبکہ جانی نقصان سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے‘۔ مقامی افراد کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصاویر میں وسطی کابل کے سابق سفارتی زور کے قریب وزیر اکبر خان علاقے سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا گیا۔


اسپتال کے ڈاکٹر نے بتایا کہ ’میں اسپتال کے اندر ہوں، میں نے پہلے چیک پوائنٹ سے زور دار دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد ہمیں محفوظ کمروں میں جانے کے لئے کہا گیا، میں نے فائرنگ کی آواز بھی سنی‘۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی، لیکن سرکاری ’بختار‘ نیوز ایجنسی نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کے متعدد جنگجو اسپتال میں داخل ہوئے اور ان کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔

زخمی طالبان جنگجوؤں اور سابق افغان سیکورٹی فورسز کے زخمی اہلکاروں کا علاج کرنے والے اسپتال میں 2017 میں بھی حملہ کیا گیا تھا اور طبی اہلکاروں کے بھیس میں آنے والے مسلح افراد نے کم از کم 30 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ غیر ملکی افواج اور امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف 20 سال تک برسر پیکار طالبان کو اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں استحکام لانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے بعد گزشتہ چند ہفتے میں داعش کی جانب سے متعدد خوفناک حملے کیے جاچکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔