فائزر کمپنی کی جانب سے کورونا ویکسین کی تیاری کے پیچھے تُرک نژاد ڈاکٹر کا ہاتھ

اوگر اور ان کی اہلیہ اوزلم نے بھی اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ ویکسین دنیا بھر میں کورونا وائرس کے عفریت کو قابو میں کرنے میں مدد گار ثابت ہو گی۔

فائزر کمپنی کی جانب سے کورونا ویکسین کی تیاری کے پیچھے تُرک نژاد ڈاکٹر کا ہاتھ
فائزر کمپنی کی جانب سے کورونا ویکسین کی تیاری کے پیچھے تُرک نژاد ڈاکٹر کا ہاتھ
user

قومی آوازبیورو

امریکی دوا ساز کمپنی Pfizer کے مطابق جرمن شراکت دار کمپنی BioNTech کے تعاون سے تیار کی جانے والی کورونا وائرس کی ویکسین اس وبائی مرض کے علاج کے حوالے سے 90 فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ فائزر کمپنی نے امریکا اور پانچ دوسرے ممالک میں قریباً 44 ہزار افراد پر اپنی اس نئی ویکسین کی جانچ کی ہے اور اس کی بنیاد پر ابتدائی نتائج جاری کیے گئے ہیں۔ کمپنی کے مطابق صرف 94 افراد کووِڈ-19 کا شکار ہوئے ہیں۔ البتہ فائزر نے ان کیسوں کے بارے میں مزید کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس تحقیقی مطالعے کے اختتام تک اس ویکسین کو لگوانے کے نتیجے میں کووِڈ-19 سے تحفظ کی شرح میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

فائزر کی جانب پیر کے روز اعلان کردہ کورونا ویکسین کی تیاری کے پیچھے ایک 55 سالہ تُرک نژاد ڈاکٹر Uğur Şahin اور اس کی تُرک نژاد اہلیہ کا ہاتھ ہے۔ اوگر 4 برس کی عمر میں اپنے والد کے ساتھ ہجرت کر کے جرمنی آ گئے تھے۔


اوگر 1965ء میں شام کے شہر اسکندرونہ میں پیدا ہوئے۔ اس علاقے کو 1939ء میں ترکی نے قبضے میں لے کر اس کا نام بدل کر ہاتائے ایلی کر دیا تھا۔ اوگر کی اہلیہ Özlem Türeci تقریباً 53 برس قبل جرمنی کے قصبے Lastrup میں پیدا ہوئیں۔

ڈاکٹر اوزلم ایک تُرک ڈاکٹر کی بیٹی ہیں۔ انہوں نے استنبول سے جرمنی ہجرت کی تھی۔ جرمن اخبار ویلت کے مطابق اوزلم اور اوگر کی شادی 2001ء میں ہوئی۔ ان دونوں نے ایک دوا ساز کمپنی کھولی جس کا نام Ganymed Pharmaceuticals رکھا۔ کمپنی کو جلد شہرت حاصل ہو گئی۔ چار برس قبل اس کمپنی کو ایک جاپانی کمپنی نے 1.4 ارب ڈالر میں خرید لیا۔


اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوگر اور اوزلم نے 2008ء میں BioNTech کے نام سے ایک نئی کمپنی قائم کی۔ کمپنی کا مقصد سرطان کے خلاف Monoclonal Antibodies تیار کرنا تھا۔ چین میں کورونا وائرس کے نمودار ہونے کے 3 ماہ بعد ہی بائیو این ٹیک کمپنی امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ مل کر کورونا کے انسداد کے لیے ویکسین کی تیاری میں مصروف ہو گئی۔ یہاں تک کہ اوگر اور اوزلم کی شب و روز محنت کے نتیجے میں BNT16B2 کے نام سے کورونا وائرس کی ایک ویکسین سامنے آئی۔

فائزر کمپنی کے مطابق ویکسین کا استعمال آسان کام نہیں ہو گا بالخصوص جب کہ اس کے مؤثر ہونے کا آغاز ویکسین کے 28 روز بعد سے ہو گا۔ عالمی سطح پر متعدد طبی ماہرین اور ڈاکٹر حضرات اس ویکسین کی تیاری کو ایک عظیم کامیابی قرار دے رہے ہیں۔ اوگر اور ان کی اہلیہ اوزلم نے بھی اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ ویکسین دنیا بھر میں کورونا وائرس کے عفریت کو قابو میں کرنے میں مدد گار ثابت ہو گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔