کورونا ویکسین سے خون جمنے کے امکانات بہت کم، لیکن مہلک!

ایک ریسرچ اسٹڈی کے مطابق 50 سال سے کم عمر کے جن لوگوں کو ایسٹرازینیکا اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین دی گئی تھی، ان میں بلڈ کلاٹنگ کا 50 ہزار لوگوں میں ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کورونا انفیکشن پر قابو پانے کے لیے سب سے بہتر طریقہ ٹیکہ کاری کے عمل کو قرار دیا جا رہا ہے، لیکن کئی ممالک میں کورونا ویکسین کو لے کر اندیشوں پر مبنی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کئی سوالات تو افواہوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں اور کئی سوالوں کا حقیقت سے بھی رشتہ ہے۔ ایسا ہی ایک سوال ہے کہ کیا کورونا ویکسین کی وجہ سے لوگوں میں بلڈ کلاٹنگ یعنی خون کا تھکا جمنے کی شکایت ہو سکتی ہے؟ اس تعلق سے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسے امکانات بہت کم ہیں، لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کووڈ-19 ویکسین سے بلڈ کلاٹنگ ہونے کے اسباب کی جانچ کی جا رہی ہے۔

اس تعلق سے ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین‘ میں شائع ریسرچ اسٹڈی کے مطابق 50 سال سے کم عمر کے جن لوگوں کو ایسٹرازینیکا اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین دی گئی تھی، ان میں بلڈ کلاٹنگ کا 50 ہزار لوگوں میں ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ جن مریضوں میں ویکسین لگانے کے بعد یہ بلڈ کلاٹنگ کے معاملے ملے ہیں، ان میں سے 25 فیصد لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ تحقیق کے مطابق ان معاملوں میں سے ایسے مریض جن کا پلیٹلیٹس کاؤنٹ بہت کم ہوتا ہے، یا جو دیگر کسی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، کی موت ہونے کا خطرہ 73 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ حالانکہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب سے ٹیکہ کاری میں عمر کی حد طے کی گئی ہے، تب سے ویکسین کے بعد بلڈ کلاٹنگ کے معاملوں میں کمی آئی ہے۔


سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جن ممالک میں ٹیکہ کاری مہم زیادہ تر ایسٹرازینیکا کی ویکسین پر منحصر ہے، انھیں اس تحقیق سے بہت فائدہ ملے گا۔ ساتھ ہی وہ اس اسٹڈی کے مطابق طے کر پائیں گے کہ کس کو یہ ویکسین دی جانی چاہیے اور کس کو نہیں دی جانی چاہیے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی ہاسپیٹلز کے سائنسداں، سیو پوورڈ نے کہا کہ ’’اس تحقیقی رپورٹ کے ذریعہ جو جانکاری ہم نے برطانیہ میں جمع کی ہے، وہ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی بے حد اہم ثابت ہوگی۔ اگر وہ وقت رہتے مسئلہ کا پتہ لگا لیتے ہیں اور عمر کے حساب سے اس ویکسین کو مینیج کرتے ہیں تو وہ ایسٹرازینیکا کے ساتھ اپنی ٹیکہ کاری مہم کو جاری رکھ پائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔