خانہ جنگی کی وجہ سے خالی ہو رہا ہے سوڈان، غزہ اور یوکرین جیسے حالات!

خانہ جنگی کے باعث سوڈان رفتہ رفتہ خالی ہوتا جا رہا ہے، حالات اس قدر خراب ہیں کہ شہری ٹرکوں میں بھر کر جنوبی سوڈان اور مصر جانے پر مجبور ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

قومی آوازبیورو

جنگ کی تباہ کاریوں کے مناظر تو ہم دیکھتے ہی رہتے ہیں جس میں ایک طاقتور ملک دوسرے کمزور ملک کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ مگر خانہ جنگی سے ہونے والی تباہی بھی کچھ کم نہیں ہوتی جس میں ایک آباد ملک ویران ہونے لگتا ہے۔ افریقی ملک سوڈان اس کی تازہ مثال ہے جہاں گزشتہ سال اپریل سے خانہ جنگی جاری ہے اور اس کی وجہ سے 80 لاکھ سے زائد لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر کسی دیگر ملک میں پناہ لے چکے ہیں۔

سوڈان میں جاری خانہ جنگی میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں بچوں اور خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اس خانہ جنگی کے باعث سوڈان رفتہ رفتہ خالی ہوتا جا رہا ہے۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ شہری ٹرکوں میں بھر کر جنوبی سوڈان اور مصر جانے پر مجبور ہیں۔ مگر مصر نے اب سوڈان کے لوگوں کے لیے اپنے ویزے سخت کر دیے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مصر میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی میں سوڈان کے تقریباً 5 لاکھ افراد نے رجسٹریشن کرائی ہے۔


اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق روزانہ تقریباً 1500 سوڈانی افراد سوڈان چھوڑ کر جنوبی سوڈان جانے پر مجبور ہیں۔ 15 اپریل 2023 کو سوڈانی مسلح افواج کے سربراہ عبدالفتح البرہان اور ان کے سابق نائب نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد ہمدان ڈاگول کے درمیان اقتدار کی جنگ چھڑ گئی، جس کا خمیازہ پورا ملک بھگت رہا ہے۔ ساڑھے چار کروڑ سے زائد کی آبادی والا یہ ملک خانہ جنگی کی وجہ سے خالی ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ سوڈان میں گزشتہ سال اپریل میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک تقریباً 14000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ سال تین مہینوں میں مغربی ڈارفر کے شہر ال جینینا میں تقریباً 10,000 سے 15,000 افراد مارے گئے تھے۔

اعداد و شمار کے مطابق سوڈان میں آر ایس ایف اور ایس اے ایف کے درمیان اقتدار کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے 80 لاکھ سے زائد لوگ اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ روزانہ تقریباً 1500 افراد سوڈان چھوڑ کر جنوبی سوڈان جانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ان میں سے 50 لاکھ بچے ہیں جن میں سے 2.1 ملین پانچ سال سے کم عمر کے ہیں۔ درجنوں بوڑھے، خواتین اور بچے سوڈان سے ٹرکوں میں جنوبی سوڈان کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان سے تقریباً 560,000 افراد نے جنوبی سوڈان میں پناہ لی ہے۔ اب 5 لاکھ سے زائد افراد نے مصر میں پناہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی میں رجسٹریشن کرائی ہے۔


آج جبکہ پوری دنیا غزہ اور یوکرین کے درمیان جنگ کو قریب سے دیکھ رہی ہے، سوڈان کی صورت حال ان ممالک سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس کا کہنا ہے کہ ہمیں سوڈان کو نہیں بھولنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس جنگ میں ہزاروں شہری مارے گئے ہیں۔ تقریباً 25 ملین افراد انسانی امداد کی سخت ضرورت ہے، جب کہ ایک اندازے کے مطابق ملک میں 5 سال سے کم عمر کے 3.8 ملین بچے غذائی قلت کے شکار ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بہت سے لوگ کیمپوں میں مہینوں سے آنکھوں میں امید لیے ایک بہتر صبح کا انتظار کر رہے ہیں، اس امید پر کہ جلد ہی کسی دن وہ اپنے گھروں کو لوٹیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔