ہلاک کچھ یوکرینی خواتین سے کی گئی تھی عصمت دری، پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں کا دعویٰ

اموات کا جائزہ لینے والے ایک غیر ملکی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ کچھ لاشیں اتنی خراب حالت میں ہیں کہ عصمت دری یا جنسی استحصال کی علامت ڈھونڈنا آسان نہیں۔

یوکرین، علامتی تصویر آئی اے این ایس
یوکرین، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

یوکرین کی راجدھانی کیف کے شمال میں اجتماعی قبروں سے نکالی گئی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کر رہے فورنسک ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ روسی فوج کے ذریعہ مارے جانے سے پہلے کچھ خواتین کے ساتھ عصمت دری کی گئی تھی۔ ’دی گارجین‘ کے مطابق یوکرین کے فورنسک ڈاکٹر ولادسلاو پیرووَسکی نے کہا کہ ’’ہمارے پاس پہلے سے ہی کچھ معاملے ہیں جو بتاتے ہیں کہ ان خواتین کو گولی مارنے سے پہلے ان کے ساتھ عصمت دری کی گئی تھی۔ یہ علاقے روس کے مہینے بھر کے قبضے کے دوران ماری گئیں۔‘‘

دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا کہ ہم زیادہ تفصیل نہیں دے سکتے، کیونکہ میرے معاون اب بھی ڈاٹا جمع کر رہے ہیں اور ہمارے پاس اب بھی سینکڑوں لاشیں ہیں۔ پیرووَسکی کی ٹیم ایک دن میں تقریباً 15 لاشوں کی جانچ کر رہی ہے، جن میں سے کئی انتہائی مخدوش حالت میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کئی جسم جلے ہوئے ہیں اور کچھ بری طرح بکھری ہوئی ہیں جنھیں پہچاننا ناممکن ہے۔ کچھ کے چہرے ٹکڑوں میں توڑے گئے ہیں، تو کئی جسم پر سر ہی نہیں ہے۔‘‘


پیرووَسکی نے کہا کہ کچھ خواتین کی لاشوں کی انھوں نے جانچ کی تھی، جس سے اشارہ ملتا ہے کہ خواتین کو آٹومیٹک بندوق سے مارا گیا تھا، کیونکہ ان کی پیٹھ میں چھ گولیوں کے نشان تھے۔ دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق کیف علاقہ کے ایک سینئر پرازیکیوٹر اولیہہ ٹکالینکو نے کہا کہ مبینہ جنسی استحصال کی تفصیل ان کے دفتر کو بھیج دی گئی ہے، جو جائے حادثہ اور متاثرین کی عمر کی جانچ کر رہا ہے۔ ٹولینکو نے کہا کہ ’’عصمت دری ایک بہت ہی نازک اور حساس معاملہ ہے۔ فورنسک ڈاکٹروں کے پاس خاتون متاثرین کے اعضائے مخصوصہ کی جانچ کرنے اور عصمت دری کی علامتوں کی تلاش کرنے کا ایک خاص کام ہے۔‘‘

اموات کا جائزہ لینے والے ایک غیر ملکی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’کچھ لاشیں اتنی خراب حالت میں ہیں کہ عصمت دری یا جنسی استحصال کی علامت ڈھونڈنا آسان نہیں۔ لیکن ہم خواتین کے کچھ معاملوں میں ثبوت جمع کر رہے ہیں، کیونکہ ہم مانتے ہیں کہ قتل سے پہلے عصمت دری کی گئی تھی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔