قرآن کریم جلانے والا سلوان مومیکا ناروے میں مردہ پایا گیا، سوشل میڈیا پر دعویٰ

ریڈیو جینوا نے دعویٰ کیا ہے کہ سلوان مومیکا ناروے میں مردہ پایا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ ریڈیو نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ جس شخص نے مومیکا کی موت کی اطلاع دی تھی اس نے سوشل میڈیا کی اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سلوان مومیکا / تصویر: سوشل میڈیا</p></div>

سلوان مومیکا / تصویر: سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

سویڈن میں قرآن کریم جلانے والا شخص سلوان مومیکا ناروے میں مردہ پایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ یہ دعوی کر رہے ہیں کہ سلوان مومیکا سویڈن سے نکل کر ناروے پناہ لینے گیا تھا مگر وہاں ایک فلیٹ میں وہ مردہ پا یا گیا۔ کچھ نیوز پورٹل پریہ خبر بھی ہے کہ ناروے پولیس کو اس کی لاش مل گئی ہے اور اس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

مومیکا نے سویڈن میں کئی بار اسلام اور قرآن کریم کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ وہ پہلے مسلمان تھا، پھر عیسائی بن گیا اور بعد میں ملحد ہو گیا۔ ریڈیو جینوا نے اپنے آفیشل ہینڈل پر ایک پوسٹ شیئر کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سلوان مومیکا ناروے میں مردہ پایا گیا ہے۔ ریڈیو نے اسی کے ساتھ یہ بھی واضح کیا ہے کہ جس شخص نے مومیکا کی موت کی اطلاع دی تھی اس نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی ہے اور معاملے کی تصدیق کا انتظار ہے۔

قرآن کریم جلانے والا سلوان مومیکا ناروے میں مردہ پایا گیا، سوشل میڈیا پر دعویٰ

نیوز پورٹل ’آج ڈاٹ ٹی وی‘ کے مطابق مومیکا سویڈن میں مظاہروں کا اہتمام کرنے کے لیے مشہور تھا جہاں اس نے کُھلےعام پولیس کی حفاظت میں قرآن کو نذر آتش کیا تھا۔ اس سے قبل مومیکا نے اپنے آخری ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’آج میں نے سویڈن چھوڑ دیا ہے اور اب نارویجن حکام کے تحفظ میں ہوں۔ میں نے ناروے میں پناہ اور بین الاقوامی تحفظ کے لیے درخواست دی ہے کیونکہ سویڈن فلسفیوں اور مفکرین کے لیے نہیں بلکہ صرف دہشت گردوں کے لیے پناہ قبول کرتا ہے۔ سویڈش عوام کے لیے میری محبت اور احترام وہی رہے گا، لیکن سویڈش حکام کی جانب سے مجھے جس ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا وہ سویڈن کی نمائندگی نہیں کرتا۔‘‘

یہ بات زیر غور ہے کہ سلوان مومیکا جس نے کئی مرتبہ قرآن کریم کی بے ادبی کی، وہ عراق کے موصل صوبے کے الحمدانیہ سے تعلق رکھتا تھا۔ سلوان نے نینوا شہر میں ملیشیا کی قیادت کرنے کے علاوہ، سویڈن میں پناہ کی درخواست دینے سے پہلے بھی عراق میں کئی جرائم کیے تھے اور اس پر دھوکہ دہی کے الزامات بھی تھے جس کی وجہ سے وہ عراقی حکومت کو مطلوب تھا۔ کچھ سال پہلے سلوان سویڈن بھاگ گیا تھا اور عراقی حکومت نے اس کی واپسی کے لیے سویڈن سے سرکاری طور پر درخواست کی تھی، لیکن سویڈن نے اسے عراق کے حوالے نہیں کیا تھا۔


سویڈن میں رہائش کی درخواست دیتے وقت سلوان مومیکا نے غلط بیانی کی تھی، جس کی بنا پر سویڈن نے اس کو 16 اپریل 2024 تک اپنے یہاں رہنے کی عارضی اجازت دی تھی، مگر اس عارضی اجازت نامے کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی سلوان مومیکا نے سویڈن چھوڑ کر ناروے جا پہنچا، جہاں وہ مردہ پایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔