جنوبی کوریا: مارشل لاء کے ماسٹر مائنڈ سابق وزیر دفاع کی خودکشی کی کوشش، صدر یون پر تحقیقات تیز
مارشل لاء اعلان سے متعلق تحقیقات میں پیش رفت، جنوبی کوریائی صدر یون سُک یول پر جانچ تیز، سابق وزیر دفاع نے خودکشی کی کوشش کی۔ پولیس نے صدر کے دفتر پر چھاپہ مارا
جنوبی کوریا کے صدر یون سُک یول کے دفتر پر چھاپہ ماری کی خبر سامنے آئی ہے۔ اطلاع کے مطابق جنوبی کوریائی پولیس نے بدھ کو اس کارروائی کو انجام دیا۔ اس سے پہلے 9 دسمبر کو جنوبی کوریا کے صدر یون سُک یول کے ملک چھوڑنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ ملک کی وزارت انصاف کے مطابق صدر یون کو مارشل لاء اعلان کرنے کے لیے ان کے خلاف شروع کی گئی جانچ کی وجہ سے کسی بھی غیر ملکی دورے یا ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزارت نے کہا ہے کہ یون سُک یول نے مارشل لاء لگا کر ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں ملک کو انارکی میں ڈٓل دیا تھا۔ یون کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے حزب اختلاف ان کے خلاف ایک بار پھر پارلیمنٹ میں مواخذے کی تحریک لانے کی تیاری کر رہا ہے۔
وہیں دوسری طرف جنوبی کوریا کے سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون نے خودکشی کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے پولیس کی حراست میں رہنے کے دوران یہ کوشش کی، لیکن ان کو بچا لیا گیا۔ کمشنر جنرل آف کوریا کریکشنل سروس کی طرف سے بدھ کی صبح یہ جانکاری دی گئی۔ کم یونگ پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک میں مارشل لاء اعلان کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ کم یونگ کو سیول میں ہی اتوار کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سیول میں صدر یون سُک یول کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ بھی ہوا ہے، جس میں ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ انہیں اقتدار سے باہر کرنے کے مطالبہ کو لے کر شدید ٹھنڈ میں بھی کثیر تعداد میں بھیڑ نے پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ کیا۔ صدر عہدے پر برقرار رہنے کے باوجود یون سُوک یول اور ان کے قریبی معاونین کے خلاف جانچ چل رہی جن میں مبینہ بغاوت کی جانچ بھی شامل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جنوبی کوریائی صدر یون نے 3 دسمبر کی رات کو اچانک ملک میں مارشل لاء کا اعلان کر دیا تھا اور پارلیمنٹ میں خصوصی فوج اور ہیلی کاپٹر بھیج دیے تھے۔ اپوزیشن کے ساتھ ان کی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے بھی ان کے حکم کو نہیں مانتے ہوئے انہیں اپنا فیصلہ واپس لینے کے لیے مجبور کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔