نیویارک میں جارج فلائیڈ کی یاد میں پرامن مظاہرہ

مظاہرین نے ہاتھوں میں’بلیک لائیوزمیٹر‘، ’نسل پرستی امریکہ کی وبا‘ اور ’پولیس کی بربریت کو ختم کرو، قتل کو روکو، جیسے نعروں کے ساتھ پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نیو یارک: امریکہ کے شہر نیویارک میں ہزاروں افراد نے پولیس کسٹڈی میں جاں بحق ہونے والے سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی یاد میں بروکلین برج سے مین ہیٹن تک مارچ کیا۔ جمعرات کی دوپہر ہزاروں افراد کیڈمین پلازہ کے قریب جمع ہوئے۔ جارج فلائیڈ کو یاد کرتے ہوئے اور بروکلین برج سے ہوتے ہوئے مین ہیٹن کے فولے اسکوائر کی طرف مارچ کیا۔ اس مظاہرے میں شامل افراد جارج فلائیڈ کے لئے انصاف کے مطالبہ کے لئے نعرے لگا رہے تھے۔ سب سے اچھی خبر یہ رہی کہ مظاہرہ پرامن رہا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں’بلیک لائیوزمیٹر‘، ’نسل پرستی امریکہ کی وبا‘ اور ’پولیس کی بربریت کو ختم کرو، قتل کو روکو ‘جیسے نعروں کے ساتھ پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرے میں نیو یارک سٹی کے میئربل ڈی بلاسیو نے بھی شرکت کی۔ خیال رہے، سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی 25 مئی کو امریکہ کے شہرمنی پولس میں پولیس کسڈی میں ہی موت ہوگئی تھی۔ فلائیڈ پر فرضی بل کی ادائیگی کا الزام تھا۔ ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے امریکہ میں کافی ناراضگی ہے۔ اس ویڈیو میں ایک سفید فام پولیس اہلکار جارج فلائیڈ نامی غیر مسلح سیاہ فام آدمی کی گردن پر گھٹنے ٹیکتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ اس کے چند منٹ بعد 46 سالہ جارج فلائیڈ کی موت ہو جاتی ہے۔


ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جارج اور اس کے آس پاس کھڑے لوگ پولیس افسر سے اسے چھوڑ دینے کی درخواست کر رہے ہیں۔ جارج کی گردن میں گھٹنے ٹیکنے والے ڈیرک چاؤون نامی پولیس افسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس واقعے کے سلسلے میں اب تک چار پولیس اہلکار برخاست ہوچکے ہیں۔ قابل غور یہ ہے کہ جارج فلائیڈ کی موت کے بعد، امریکہ، برطانیہ، ڈنمارک، جرمنی، فرانس، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں پولیس کی بربریت اور معاشرتی ناانصافی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔