نیپال حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی ہٹائی، پرتشدد مظاہروں میں اب تک بیس افراد ہلاک
نیپال کی حکومت نے کل سوشل میڈیا پر تین دن پہلے لگائی گئی پابندی ہٹا لی ہے۔ نوجوانوں کے پرتشدد مظاہروں میں اب تک بیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

نیپال کی حکومت نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عائد پابندی کو واپس لینے کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ نوجوانوں کے پرتشدد مظاہروں کے درمیان لیا گیا، جس میں اب تک کم از کم 20 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ نیپال کے مواصلات، اطلاعات اور نشریات کے وزیر پرتھوی سبا گرونگ نے کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ حکومت نے سوشل میڈیا سائٹس پر عائد پابندی کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
گرونگ نے کہا کہ وزارت اطلاعات نے متعلقہ ایجنسیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا سائٹس کو دوبارہ شروع کرنے کا عمل شروع کریں، جیسا کہ 'جنریشن زیڈ یعنی نوجواں نسل' مظاہرین کا مطالبہ ہے۔ان کو جینزی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ نوجوان دارالحکومت کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ایک زبردست مظاہرے کی قیادت کر رہے تھے۔
تین دن پہلے نیپال کی حکومت نے فیس بک اور ایکس سمیت 26 سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ وہ نیپال حکومت کے ساتھ رجسٹر ہونے میں ناکام رہی تھیں۔
وزیر نے 'جنریشن زیڈ' مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا احتجاج واپس لیں۔ پیر کو احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا جب کچھ مظاہرین پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہوئے۔ پولیس نے بھیڑ کو قابو کرنے کے لیے پانی کی توپوں، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ دریں اثنا، نیپال میں پیر کی رات سے فیس بک، ایکس اور واٹس ایپ جیسی سوشل میڈیا سائٹس کو بحال کر دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔