مسک کی قیادت والی 'ڈی او جی ای' کمیشن کی امریکی ٹریزری تک رسائی، رہنماؤں نے کیا تشویش کا اظہار

ایلن مسک کی قیادت والی ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیسی اینسی کو ٹیکس دہندگان ڈیٹا تک وسیع چھوٹ مل گئی ہے۔ محکمہ مالیات کے کارگزار ڈپٹی سکریٹری ڈیوڈ لیبرک نے حال ہی میں استعفیٰ دے دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایلون مسک کی فائل تصویر</p></div>

ایلون مسک کی فائل تصویر

user

قومی آواز بیورو

ٹیسلا کے سی ای او ایلن مسک کی طرف سے چلائے جا رہے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیسی اینسی (ڈی او جی ای) کو سماجی تحفظ اور میڈی کیئر صارفین ادائیگی نظام کے تحت حساس مالی ڈیٹا تک پہنچ مل گئی ہے۔ وفاقی ملازمین کو برخاست کرنے، پروگراموں میں کٹوتی کرنے اور وفاقی ضوابط میں کٹوتی کرنے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے مقرر ٹرمپ انتظامیہ ٹاسک فورس، ڈی او جی ای کے قدم کا مطلب ہے کہ دیگر چیزوں کے علاوہ اہم ٹیکس دہندہ کے ڈیٹا تک پہنچنے کے لیے اس میں وسیع چھوٹ ہو سکتی ہے۔

سب سے پہلے گروپ کی بڑی وفاقی ادائیگی سسٹم تک پہنچ کی خبر دی۔ ایسو سی ایٹڈ پریس سے بات کرنے والے دو لوگوں نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ وہ عوامی طور سے بولنے کے لیے با اختیار نہیں تھے۔

سینیٹ فائنانسیل کمیٹی میں ٹاپ رینکنگ والے ڈیموکریٹ، اورے گان کے ران ویڈین نے جمعہ کو ٹرمپ کے ٹریزری سکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کو ایک خط بھیج کر تشویش ظاہر کی کہ مسک سے جڑے افسروں نے غیر قانونی طور سے کسی بھی تعداد میں ادائیگی روکنے کے لیے ان ادائیگی نظام تک پہنچنے کا ارادہ کیا ہوگا۔

اب مسک کی قیادت والی ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیسی اینسی کو ٹیکس دہندگان ڈیٹا تک وسیع چھوٹ مل گئی ہے۔ اسے لے کر سینیٹ کی مالی کمیٹی کے چیف ڈیموکریٹ ایم پی ران وڈین نے اس پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور انہوں نے اس معاملے پر فائنانس سکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کو خط بھی لکھا ہے۔


یہ خبر ایسے وقت آئی ہے جب محکمہ مالیات کے کارگزار ڈپٹی سکریٹری ڈیوڈ لیبرک نے 30 سال کی خدمات کے بعد حال ہی میں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ جمعہ کو ٹریزری ملازمین کو بھیجے گئے خط میں لیبرک نے کہا کہ مالیاتی خدمت حکومت میں کچھ اہم ترین کام انجام دیتی ہے۔

لیبرک کے استعفیٰ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مسک نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ محکمہ خزانہ کے افسروں نے کبھی بھی کسی ادائیگی کو منظوری دینے سے انکار نہیں کیا ہے، پھر چاہے یہ دھوکہ دہی یا دہشت گرد گروپوں کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔