جاپان بنا بوڑھوں کا ملک، ایک تہائی لوگ 65 کے پار، مسلسل 14ویں سال آبادی میں گراوٹ
2024 کے اعداد و شمار کے مطابق جاپان میں 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد 29.3 فیصد ہے۔ یہاں آبادی میں 2011 کے بعد سے مسلسل گراوٹ درج کی جا رہی ہے۔

تصویر ’انسٹاگرام‘
جاپان کی آبادی میں مسلسل 14ویں سال گراوٹ درج کی گئی ہے۔ شرح پیدائش کی کمی کے بحران سے گزر رہے جاپان کے لیے حالات تشویشناک ہوتے جا رہے ہیں۔ حکومت نے شرح پیدائش میں اضافہ کے لیے الگ سے وزارت کی تشکیل کی ہے اور نوجوانوں کو تعلق بنانے اور شادی کے لیے حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود نوجوان طبقے میں کنبہ بڑھانے کو لے کر بے حسی پائی جا رہی ہے۔
2024 کے اعداد و شمار سامنے آ گئے ہیں، اس کے مطابق ملک میں 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد 29.3 فیصد ہے۔ جاپان کی وزارت داخلہ کی طرف سے پیر کو یہ اعداد و شمار جاری کیے گئے۔ اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق جاپان کی کُل آبادی جاپانیوں اور وہاں رہنے والے غیر ملکیوں کو ملا کر 12.3 کروڑ ہے۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سال کے مقابلے 5 لاکھ 50 ہزار کم ہے۔
جاپان کی آبادی میں 2011 کے بعد سے مسلسل گراوٹ آ رہی ہے۔ ہر سال جاپان کی آبادی میں کئی لاکھ کی کمی آ جاتی ہے۔ جاپان کی آبادی 2008 میں اپنے ٹاپ پر تھی۔ جاپان کے لیے مشکل حالت یہ ہے کہ بزرگوں کی آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے جبکہ نوجوانوں کی آبادی میں گراوٹ آ رہی ہے۔
حالات کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ 15 سال سے کم عمر کے لوگوں کی تعداد اب ملک میں 11 فیصد ہی بچی ہے۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سال کے مقابلے 3 لاکھ 43 ہزار کم ہے۔ جاپان میں نوجوانوں کی آبادی 1975 سے ہی گراوٹ کی شکار ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جاپان میں بزرگوں کی آبادی 36.23 ملین ہو گئی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے بوڑھوں کی آبادی میں 17 ہزار کا اضافہ ہوا ہے۔
اگر اصل جاپانی لوگوں کی بات کی جائے تو ان کی آبادی صرف 12 کروڑ ہی بچی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے ان لوگوں کی تعداد میں تقریباً 9 لاکھ کی کمی آئی ہے۔ صاف ہے کہ اگر غیر ملکیوں کی آبادی جاپان سے ہٹا لی جائے تو گراوٹ کی شرح کہیں زیادہ ہوگی۔ غیر ملکی لوگوں کی بات کریں تو اس ملک میں 3 لاکھ 40 ہزار لوگ باہر سے آکر گزشتہ ایک سال میں ہی آباد ہوئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق جاپان کی راجدھانی ٹوکیو اور سیٹاما میں ہی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ بھی شرح پیدائش بڑھنا نہیں بلکہ دوسرے علاقوں سے آکر یہاں لوگوں کا آباد ہونا ہے۔ دراصل جاپان ہی نہیں روس، اٹلی، جنوبی کوریا جیسے ملکوں میں بھی آبادی کا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ ان ملکوں کے نوجوانوں میں خاندانی نظام میں دلچسپی کم دیکھی جا رہی ہے۔ جنوبی کوریا نے بھی کنبہ بڑھانے کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے مقصد سے وزارت کی تشکیل دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔