شنزو آبے کی زندگی کا سفر، اسٹیل پلانٹ میں ملازمت سے جاپانی وزارت عظمیٰ تک

شنزو آبے دو مرتبہ جاپان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے لیکن خرابی صحت کے سبب انہیں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا، شنزو آبے نے بطور وزیر اعظم سب سے زیادہ بار ہندوستان کا دورہ کیا

جاپانی اخبار کے صفحہ اول پر شائع سابق وزیر اعظم شنزو آبے پر حملہ کی خبر / Getty Images
جاپانی اخبار کے صفحہ اول پر شائع سابق وزیر اعظم شنزو آبے پر حملہ کی خبر / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کو ایک عوامی تقریب میں تقریر کرتے ہوئے گولی مار دی گئی، اس حملے میں ان کی جان چلی گئی۔ شنزو آبے پر یہ جان لیوا حملہ جاپان کے شہر نارا میں ہوا۔ شنزو آبے کو دو گولیاں لگیں جس کے بعد وہ زمین پر گر گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ گولی لگنے کے بعد شنزو آبے کو دل کا دورہ بھی پڑا۔ انہیں فوری طور پر علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں ان کی موت ہو گئی۔ اسی کے ساتھ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

شنزو آبے 21 ستمبر 1954 کو جاپان کی راجدھانی ٹوکیو میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا تعلق جاپان کے بااثر سیاسی خاندان سے تھا۔ ان کے دادا کائینا آبے اور والد سنتارو آبے جاپان کے کافی مقبول رہنما تھے۔ وہیں، ان کے نانا نوبوسوکے کیشی جاپان کے سابق وزیر اعظم تھے۔ انہوں نے اپنی اسکول کی تعلیم نیوساکا سے مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے سائیکی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن مکمل کیا۔ اس کے بعد شنزو آبے اپنی مزید تعلیم مکمل کرنے کے لیے امریکہ چلے گئے، جہاں انہوں نے سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی سے اپنی تعلیم مکمل کی۔


تعلیم مکمل کرنے کے بعد امریکہ سے واپس آنے والے شنزو آبے نے سیاست میں آنے سے پہلے دو سال تک کوبی اسٹیل پلانٹ میں کام کیا۔ اس کے بعد نوکری چھوڑ کر سیاست میں آ گئے۔ والد کے 1993 میں انتقال کے بعد انہوں نے پہلی بار الیکشن لڑا اور سب سے زیادہ ووٹ حاصل کئے۔ اس کے بعد شنزو آبے کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ 2006 میں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما شنزو آبے 52 سال کی عمر میں جاپان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔

جاپان کا سب سے کم عمر وزیر اعظم بننے کا ریکارڈ شنزو آبے کے نام ہے۔ اس کے علاوہ شنزو آبے جاپان کے سب سے طویل عرصے تک عہدے پر رہنے والے وزیر اعظم بھی تھے۔

67 سالہ شنزو ایبے کو ایک جارحانہ رہنما کے طور پر جانا جاتا تھا۔ وہ مسلسل 7 سال اور 6 ماہ تک جاپان کے وزیر اعظم رہے۔ سال 2020 میں انہیں آنتوں کی بیماری کی وجہ سے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */