بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء سپردِ خاک، جنازہ میں عالمی رہنماؤں سمیت ہزاروں افراد کی شرکت

بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیر اعظم خالدہ ضیاء کو ڈھاکہ میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔ جنازے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے جبکہ ہندوستان، پاکستان اور نیپال کے نمائندوں نے تعزیت پیش کی

<div class="paragraphs"><p>خالدہ ضیاء سپرد خاک / Getty Images</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سیاست کی نمایاں اور اثر انگیز شخصیت اور ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم خالدہ ضیاء کو بدھ کے روز ڈھاکہ میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کر دیا گیا۔ طویل علالت کے بعد ان کے انتقال کو بنگلہ دیش کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم عہد کے خاتمے کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کی آخری رسومات میں عوام کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی سطح کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

رپورٹ کے مطابق، خالدہ ضیاء کی نمازِ جنازہ ڈھاکہ کے مانک میاں ایونیو میں ادا کی گئی، جہاں ہزاروں کی تعداد میں شہری، پارٹی کارکنان اور سیاسی شخصیات جمع ہوئیں۔ نمازِ جنازہ کے بعد ان کی میت کو شیرِ بنگلہ نگر کے چندریما اُدیان لے جایا گیا، جہاں انہیں ان کے شوہر اور سابق صدر ضیاء الرحمٰن کی قبر کے پہلو میں سپردِ خاک کیا گیا۔ اس موقع پر فضا سوگوار رہی اور عوام نے خاموشی کے ساتھ اپنی رہنما کو آخری سلام پیش کیا۔

جنازے کے موقع پر بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے قائم مقام چیئرمین اور ان کے بڑے بیٹے طارق رحمٰن بھی موجود رہے۔ انہوں نے نمازِ جنازہ سے قبل مختصر خطاب میں اپنی والدہ کی سیاسی جدوجہد، جمہوریت کے لیے قربانیوں اور عوامی خدمت کو یاد کیا۔ مجمع نے ان کے خطاب کو خاموشی اور توجہ کے ساتھ سنا، جس سے اس موقع کی سنجیدگی مزید نمایاں ہو گئی۔


خالدہ ضیاء کے جنازے میں عالمی سطح پر بھی نمایاں شرکت دیکھنے میں آئی۔ ہندوستان کی نمائندگی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کی، جو ڈھاکہ پہنچے اور انہوں نے طارق رحمٰن سے ملاقات کر کے وزیر اعظم نریندر مودی کا تعزیتی پیغام ان کے حوالے کیا۔ اس پیغام میں خالدہ ضیاء کے جمہوری کردار اور بنگلہ دیش کی سیاست میں ان کی خدمات کو سراہا گیا۔

اس کے علاوہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اور نیپال کے وزیر خارجہ بھی اپنے اپنے ممالک کی جانب سے جنازے میں شرکت کے لیے ڈھاکہ پہنچے۔ غیر ملکی نمائندوں کی موجودگی نے خالدہ ضیاء کے علاقائی وقار اور سیاسی اثر و رسوخ کو اجاگر کیا۔ بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے مہمانوں کے استقبال اور سکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔

جنازے کے دوران سخت حفاظتی انتظامات نافذ رہے۔ فوج، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار مختلف مقامات پر تعینات تھے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ اس کے باوجود عوام کی بڑی تعداد منظم انداز میں جنازے میں شریک ہوئی اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔

خالدہ ضیاء نے دو مرتبہ وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں اور بنگلہ دیش کی سیاست میں دہائیوں تک مرکزی کردار ادا کیا۔ ان کا شمار ملک کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے جمہوری سیاست، جماعتی نظام اور عوامی رابطے کو نئی سمت دی۔ ان کی تدفین کے ساتھ ہی ایک سیاسی دور اپنے اختتام کو پہنچا، مگر ان کی سیاسی وراثت اور اثرات بنگلہ دیش کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔