اسرائیل میں ڈاکٹروں نے کیا حیرت انگیز آپریشن، گردن سے الگ ہوئے سر کو دوبارہ جوڑ کر 12 سالہ بچے کو دی نئی زندگی

بچے کے والد نے کہا کہ خطرناک حادثہ کے بعد بیٹے کے بچنے کی امید کم تھی، لیکن ڈاکٹروں نے اس کو نئی زندگی دے دی، ٹراما اور آرتھوپیڈکس ٹیم کی مدد سے ہی ایسا ممکن ہو سکا۔

آپریشن، علامتی تصویر آئی اے این ایس
آپریشن، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اسرائیل میں ایک کار حادثہ کے بعد 12 سالہ لڑکے کا سر اس کی گرد سے الگ ہو گیا تھا اور اسے موت قریب نظر آ رہی تھی، لیکن ڈاکٹروں نے کچھ ایسا کارنامہ کیا کہ بچے کو نئی زندگی مل گئی۔ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے حیرت انگیز طور پر آپریشن کر بچے کے سر اور گردن کو دوبارہ جوڑ دیا۔ دنیا میں ایسے کم ہی معاملے دیکھے گئے ہیں جب سرجری کے ذریعہ گردن سے الگ سر کو پھر سے جوڑا گیا ہو۔

’دی ٹائمز آف اسرائیل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق کار حادثہ کے بعد لڑکے کی کھوپڑی اس کی ریڑھ کی ہڈی کے اوپر کے حصہ سے نصف الگ ہو گئی تھی۔ اس حالت کو سائنسی زبان میں دو فریقی ایٹلانٹو اوسی سیپیٹل کہا جاتا ہے۔ ایسی حالت میں مریض کی جان بچانا مشکل ہوتا ہے۔ حادثہ کے بعد لڑکے کو ہوائی راستہ سے ہادا ساہ میڈیکل سنٹر لے جایا گیا تھا جہاں اسے ایمرجنسی سرجری کے لیے بھیجا گیا۔ ڈاکٹروں نے دیکھا کہ لڑکے کا سر گردن کے پاس سے تقریباً پوری طرح الگ ہو گیا تھا۔ لیکن انھوں نے بہت احتیاط کے ساتھ سرجری کو کامیاب بنایا اور لڑکے کو نئی زندگی دی۔


بڑی عمر کے شخص کے ساتھ اگر ایسا کچھ ہوتا ہے تو سرجری کچھ آسان ضرور ہو جاتی ہے، لیکن بچوں کا سر گردن سے الگ ہونا جان لیوا ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ بالکل بھی عام سرجری نہیں ہوتی ہے۔ ایک سرجن کو اسے کرنے کے لیے علم اور تجربہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے معاملوں میں مریض کی جان بچانا ایک چیلنج ہوتا ہے، لیکن ڈاکٹروں کے تجربہ اور جدید تکنیک کی مدد سے ایسا ممکن ہو سکتا ہے۔

بہرحال، بچے کے والد نے کامیاب سرجری کے لیے ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حادثہ کے بعد لڑکے کے والد نے اسے ایک لمحہ کے لیے بھی نہیں چھوڑا۔ وہ سنگین حالت میں اسے اسپتال لے کر پہنچے تھے۔ اپنے اکلوتے بیٹے کو بچانے کے لیے اسپتال کے ملازمین کا بھی انھوں نے شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ خطرناک حادثہ کے بعد بیٹے کے بچنے کی امید کم تھی، لیکن ڈاکٹروں نے اس کو نئی زندگی دے دی۔ ٹراما اور آرتھوپیڈکس ٹیم کی مدد سے ہی ایسا ممکن ہو سکا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔