خطرناک ہے ’کووی شیلڈ‘ ٹیکہ! تین ممالک نے استعمال پر لگائی پابندی

کورونا ویکسین ’کووی شیلڈ‘ پر تین ممالک نے فوری اثر سے روک لگا دی ہے۔ کووی شیلڈ پر روک لگانے والے ممالک کے نام ہیں ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کورونا ویکسین ’کووی شیلڈ‘ پر تین ممالک نے فوری اثر سے روک لگا دی ہے۔ یہ ممالک ہیں ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ ان ممالک میں کووڈ-19 ویکسین ’ایسٹرازینیکا‘ لینے کے بعد کچھ لوگوں میں خون کا تھکا بنا تھا، اس کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اب بھی اس ویکسین کا استعمال کر رہا ہے۔ نیشنل ایکسپرٹ پینل کے مطابق ان معاملوں پر باریکی سے نگاہ رکھی جا رہی ہے جن میں ویکسین لینے کے بعد مریض کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ویکسین کے بعد جن کی موت ہوئی، ان معاملوں کا بھی جائزہ پینل لے رہا ہے۔

کورونا ویکسین ’ایسٹرازینیکا‘ کو سیرم انسٹی ٹیوٹ نے تیار کیا ہے۔ ’جن ستّا‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اے ای ایف آئی پینل کے نریندر اروڑا کے مطابق انھیں تین ممالک کے فیصلے کے بارے میں جانکاری ملی ہے۔ نریندر اروڑا نے کہا کہ ان معاملوں کا مطالعہ کیا جا رہا ہے جن میں کووی شیلڈ ویکسین لینے کے بعد خون کا تھکّا بنا تھا۔ علاوہ ازیں یوروپین میڈیسن ریگولیٹر ای ایم اے نے بھی اس طرح کے معاملوں کی نگرانی شروع کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی نگرانی کی جا رہی ہے کہ کیا ویکسین لینے والے زیادہ لوگوں میں خون کا تھکّا تو نہیں بن رہا ہے۔


رپورٹ کے مطابق ڈنمارک نے فی الحال ویکسین دینے پر دو ہفتہ کے لیے روک لگائی ہے۔ وہاں ایک 60 سالہ خاتون کو آسٹریا بیچ کی ویکسین لگائی گئی تھی۔ خاتون کو خون کا تھکّا بنا اور اس کی موت ہو گئی۔ ڈنمارک کی ہیلتھ منسٹر میگنس ہینیکے نے ٹوئٹ کر ویکسین پر روک لگانے کی جانکاری دی ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کے لکھا ’’ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ویکسین ہی موت کے لیے ذمہ دار ہے، لیکن پھر بھی ویکسین لگانے کا کام 14 دنوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ وہیں ناروے نے ویکسین پر روک لگانے کا فیصلہ احتیاط کے طور پر لیا ہے۔ ناروے ایف ایچ آئی کے ڈائریکٹر گائر بکہولم کا کہنا ہے کہ وہ نہیں کہہ سکتے کہ ویکسین دوبارہ کب لگیں گی۔

آئس لینڈ میں بھی ویکسین پر روک لگا دی گئی ہے۔ آسٹریا پہلے ہی اس کے استعمال پر پابندی لگا چکا ہے تو اٹلی بھی ایسا ہی کچھ اشارہ کر رہا ہے۔ ایسٹرازینیکا نے اپنے بیان میں کہا کہ ہیومن ٹرائل کے دوران ویکسین کی سیفٹی کو لے کر باریکی سے کام کیا گیا تھا۔ ڈاٹا بتاتا ہے کہ ویکسین کے استعمال سے کسی طرح کا سائیڈ افیکٹ نہیں پیدا ہوتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔