کئی ممالک میں پھر بڑھا کورونا کا قہر، دوبارہ لاک ڈاؤن کی تیاری!

کورونا سے دنیا کے کئی بڑے ممالک ہنوز پریشان ہیں۔ کئی جگہ لگاتار نئے معاملے بڑھ رہے ہیں۔ یوروپ اور امریکہ میں کورونا پازیٹو مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ برطانیہ کا حال بھی بہت برا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

روی پرکاش

کورونا وائرس کا قہر کم ہونے کی جگہ ایک بار پھر بڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ کورونا انفیکشن سے دنیا کے کئی بڑے ممالک ہنوز پریشان ہیں اور کئی ممالک میں تو لگاتار نئے معاملے بڑھ رہے ہیں۔ یوروپ اور امریکہ میں کورونا پازیٹو مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ برطانیہ کا حال بھی انتہائی برا ہے۔ یہاں تو کئی مقامات پر پھر سے لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے۔ جرمنی، فرانس سمیت کئی یوروپی ممالک میں دوبارہ لاک ڈاؤن لگانے کی تیاری میں ہیں۔ جرمنی نے تو ایک ماہ کے لیے دوبارہ ریسٹورینٹ اور بار بند کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

ایک طرف جرمنی کی چانسلر اینجیلا مرکیل نے جرمنی کے سرکردہ افسران سے پابندیوں کو سخت کرنے سے متعلق مشورہ کیا ہے، اور دوسری طرف فرانس میں ایک دن میں 50 ہزار سے زیادہ کیس سامنے آنے کے بعد صدر امینوئل میکرون نے ملک کو خطاب کرتے ہوئے کورونا کو لے کر نئے شرائط اور ضوابط کے لیے تیار رہنے کی بات کہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق یوروپ میں گزشتہ ایک ہفتے میں 37 فیصد کورونا کے معاملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہاں ریکارڈ 13 لاکھ نئے مریض آئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ یوروپ میں کورونا کی دوسری لہر نے قہر برپانا شروع کر دیا ہے۔


برطانیہ میں بھی کورونا کے نئے معاملوں میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ کئی شہروں میں سخت لاک ڈاؤن تک لگانا پڑا ہے۔ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس نے انفیکشن کو قابو کرنے کے لیے ویلس، گریٹر مانچسٹر، لیورپول سٹی، لنکاشایر، ساؤتھ یارکشائر اور اسکاٹ لینڈ میں لاک ڈاؤن لگایا ہے۔ یہاں لوگوں کو گھر سے باہر نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔

ماہرین پہلے سے ہی کہتے رہے ہیں کہ سردیوں میں یہ وائرس اور بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ سردیوں کے بڑھنے کے ساتھ ہی یوروپ میں یہ وائرس اپنی خطرناک شکل دکھانا شروع کر چکا ہے۔ یوروپ میں حال ہی میں 205809 نئے کورونا انفیکشن کے معاملے سامنے آئے تھے۔ ان میں سب سے زیادہ فرانس سے 45 ہزار اور برطانیہ میں 23 ہزار معاملے آئے ہیں۔ یوروپ میں گزشتہ ایک ہفتے میں 37 فیصد کورونا کے معاملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔