تبت پر دبدبہ قائم کرنے کی طرف چین کا ایک اور قدم، بودھ مطالعہ مرکز پر 400 فوجیوں کو کیا تعینات
سی ٹی اے کے مطابق علاقے میں فوجیوں کی تعیناتی کے ساتھ ہیلی کاپٹر سے نگرانی بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین 2025 میں لارونگ گار میں نئے قوانین نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

لاورنگ گار، تصویر 'ایکس'@Spring02060527
چین تبت میں مسلسل اپنا دبدبہ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے تحت اس نے تبت میں واقع دنیا کے سب سے بڑے بودھ مطالعہ مرکز لارونگ گار بودھ اکادمی میں بڑی تعداد میں فوج تعینات کر دی ہے۔ مرکزی تبتی انتظامیہ (سی ٹی اے) نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ تبتی کھام علاقے میں واقع کرزے (چینی نام - گنجی) کے سیرتھر کاؤنٹی میں اکادمی میں تقریباً 400 چینی فوجیوں کو تعینات کر دیا گیا ہے جو اب سِچوان صوبہ کا حصہ ہے۔
سی ٹی اے کے مطابق علاقے میں فوجیوں کی تعیناتی کے ساتھ ہیلی کاپٹر سے نگرانی بھی کی گئی تھی۔ اس طرح اب یہ بات پوری طرح واضح ہو چکی ہے کہ اس اہم علاقے میں بھی چینی طاقت حاوی ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چینی افسر 2025 میں لارونگ گار میں نئے قوانین نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس میں رہنے کے لیے وقت کی مدت زیادہ سے زیادہ 15 سال اور سبھی بودھ بھکشوؤں کا رجسٹریشن لازمی کیا جائے گا۔
چینی حکومت کا ہدف بودھ مذہبی اکادمی میں مذہبی ڈاکٹروں کی تعداد کو کم کرنا بھی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو چین کے طلبا یہاں پر رہ کر پڑھائی کرتے ہیں انہیں ادارہ چھوڑنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
واضح ہو کہ لارونگ گار کا قیام 1980 میں عمل میں آیا تھا۔ یہ تبتی بودھ تعلیم کا ایک اہم مرکز رہا ہے۔ یہاں پر ہزاروں کی تعداد میں بھکشوؤں کا مطالعہ ہوتا ہے۔ مسلسل اس اکادمی کو چینی افسر اپنا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اس سے پہلے 2001 میں اور پھر 2016 سے 2017 کے درمیان بڑی کارروائی ہوئی۔ اس دوران ہزاروں رہائشی ڈھانچوں کو چینی انتظامیہ نے تباہ کر دیا۔ یہاں پر مطالعہ کرنے والے بھکشوؤں کو جبراً بے دخل کر دیا گیا۔ چین کی ان کارروائیوں نے ہی لارونگ گار کی آبادی کو نصف کر دیا ہے۔ پہلے یہاں رہنے والی آبادی 10000 تھی جو اب 5000 سے بھی کم رہ گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔