کیپیٹل ہل تشدد: ٹرمپ اور پینس کی وہائٹ ہاؤس میں میٹنگ

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اٹارنی جنرل ولیم بر نے گزشتہ ماہ اپنے استعفی سے قبل ٹرمپ کو صورتحال سے واقف کرایا تھا، جبکہ وائٹ ہاؤس کے ایک دیگر افسر پیٹ سپولون نے بھی صدر کو اسی طرح کا مشورہ دیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکہ میں کیپیٹل ہلس پر حملے کے بعد پہلی بار امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائک پینس نے وائٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ کے دوران کہا کہ وہ اپنی مدت کار کے باقی وقت ایک ساتھ کام کے لئے پابند عہد ہیں صدر اور نائب صدر کی پیر کو ہوئی میٹنگ کے بعد ایک سینئر افسر نے کہا کہ ’’دونوں لیڈروں کے مابین اچھی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے انتظامیہ کے گزشتہ چار برسوں کے کاموں اور کامیابیوں پر تبادلہ خیال کیا اور اپنی مدت کار کے باقی دنوں کے لئے ملک کی جانب سے کام جاری رکھنے کا عہد کیا‘‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی پارلیمنٹ میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی فتح کی کانگریس میں تصدیق کے دوان ٹرمپ حامیوں کے کیپیٹل ہلس پر حملے کے بعد پینس اور ٹرمپ کے رشتے میں تلخی آگئی تھی۔ اس تشدد کے لئے ڈیموکریٹس نے ٹرمپ پر اپنے حامیوں کو بھڑکانے کا الزام لگایا تھا۔


ٹرمپ حال کے واقعہ کے لئے خود کو معاف نہ کریں: آٹارنی جنرل

امریکی انتظامیہ کے دو سابق سینئر ارکان نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ خود کو معاف نہ کریں۔ سی این این نے یہ رپورٹ دی ہے، میڈیا رپورٹوں میں مختلف ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سابق اٹارنی جنرل ولیم بر نے گزشتہ ماہ اپنے استعفی سے قبل ٹرمپ کو صورتحال سے واقف کرایا تھا، جبکہ وائٹ ہاؤس کے ایک دیگر افسر پیٹ سپولون نے بھی صدر کو اسی طرح کا مشورہ دیا ہے۔ ذرائع کو اس سلسلے میں شبہ ہے کہ نائب صدر مائک پنس، نائب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد کیپیٹل ہلس پر ہوئے حملے کے لئے ٹرمپ کو معاف کریں گے۔

واضح رہے کہ چھ جنوری کو ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں نے کیپیٹل بلڈنگ پر حملہ کردیا تھا جہاں کانگریس صدارتی انتخابات کے نتائج کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو انتخابی عمل کو روکنے کے لئے لڑنے کو کہا تھا۔


رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی حال ہی میں اپنے اور اپنے کاروباریوں کو معاف کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر کے پاس خود کو معاف کرنے کی طاقت ہے لیکن خود کو معافی کرنا صرف فیڈرل کرائم تک ہی محدود ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔