بنگلہ دیش: تسلیمہ نسرین کی کتاب کو لے پھر ہنگامہ، طلبا اور پبشلر میں جھڑپ، متنازعہ مصنفہ نے حکومت کو نشانہ بنایا

ڈھاکہ میں منعقد امار ایکوشے بُک اسٹال پر تسلیمہ نسرین کی کتاب رکھنے کی وجہ سے طلبا ناراض ہو گئے تھے۔ پولیس نے دونوں فریق کو سمجھا کر حالات کو قابو میں کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تسلیمہ نسرین (فائل)، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/taslimanasreen">@taslimanasreen</a></p></div>

تسلیمہ نسرین (فائل)، تصویر@taslimanasreen

user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں متنازعہ مصنفہ تسلیمہ نسرین کی کتاب کو لے کر ایک بار پھر ہنگامہ برپا ہو گیا۔ خبر ہے کہ تسلیمہ کی لکھی ہوئی کتاب رکھنے کی وجہ سے طلباء نے ناشر کے ساتھ مار پیٹ کی اور اسٹال بھی توڑ دیا۔ واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ تسلیمہ نسرین نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے اور بنگلہ دیشی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے اس پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ حالات کو قابو میں کر لیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس اور چشم دید نے بتایا ہے کہ ڈھاکہ میں منعقد امار ایکوشے بُک اسٹال پر طلبا کے ایک گروپ نے حملہ کر دیا۔ اس کی وجہ اسٹال میں تسلیمہ نسرین کی کتاب رکھنی تھی۔ یہ واقعہ سبسیاچی پبلی کیشنز کے بُک اسٹال پر پیش آیا۔ پولیس نے دونوں فریق کو پولیس اسٹیشن بلاکر پوچھ تاچھ کی ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایک چشم دید نے کہا کہ مظاہرین کا ایک گروپ سبسیاچی پبلی کیشنز کے اسٹال پر آیا اور چلاّنے لگا کہ کیوں تسلیمہ نسرین کی کتاب اسٹال میں لگائی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعد میں پبلشر شتابدی بھاوا پر لوگوں نے حملہ کر دیا اور تسلیمہ کی کتاب کو نکال کر پھینک دیا۔ چشم دید نے بتایا کہ پولیس نے جب پبلشر بھاوا اور مظاہرین کو موقع پر سے ہٹایا تب حالات قابو میں آئے۔


پولیس افسر مسعود عالم نے اے این آئی کو بتایا کہ 'پستک میلہ' میں گڑبڑی اور ہنگامہ کی اطلاع ملتے ہی اضافی پولیس دستہ موقع پر بھیجا گیا تھا۔ قومی مدرسہ کے کچھ طلبا اور سبسیاچی پبلی کیشنز کے درمیان تھوڑی کشیدگی کے سبب افرا تفری مچ گئی تھی۔ انہوں نے کہا، "ہم دونوں فریق کو لے کر پولیس اسٹیشن آئے تھے۔ ہم کشیدگی کی وجہ کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، حالات پوری طرح قابو میں ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔