ڈھاکہ طیارہ حادثہ: انسانی حقوق تنظیم کا آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ
ڈھاکہ کے اسکول پر بنگلہ دیش ایئر فورس کے تربیتی طیارے کے گرنے سے پیش آئے حادثے میں 32 افراد جاں بحق اور 165 زخمی ہوئے۔ انسانی حقوق تنظیم نے آزادانہ تحقیقات اور فوری امداد کا مطالبہ کیا ہے

ڈھاکہ طیارہ حادثے کے بعد صدمے اور غم کی کیفیت میں مبتلا رشتہ دار خواتین / Getty Images
ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں مائل اسٹون اسکول اینڈ کالج پر ایئر فورس کے تربیتی طیارے کے حادثے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس افسوسناک واقعے میں اب تک 32 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 165 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بنگلہ دیش ہیومن رائٹس واچ (بی ایچ آر ڈبلیو) نے اس واقعے کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے اس کی آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بی ایچ آر ڈبلیو کے جنرل سیکریٹری محمد علی صدیقی نے کہا کہ یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ملک پہلے ہی گوپال گنج ضلع میں سکیورٹی فورسز کی مبینہ زیادتیوں اور جبر کے باعث غصے میں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عبوری حکومت عوام کے جائز مطالبات کو نظرانداز کر کے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔
تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر جاں بحق افراد اور زخمیوں کی تصدیق شدہ فہرست عوام کے سامنے لائے تاکہ لواحقین کو الجھن اور بے خبری کا سامنا نہ ہو۔ محمد علی صدیقی کے مطابق حکومت اس حادثے کی شدت کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے اور تاحال کئی افراد کی اموات یا زخمی ہونے کی سرکاری سطح پر گنتی تک نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی سانحہ ہے اور اس پر حکومت کو سنجیدگی سے ردعمل دینا ہوگا۔ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر طبی، ذہنی اور مالی مدد فراہم کرے۔‘‘
ادھر، مائل اسٹون اسکول اینڈ کالج نے بھی ایک سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں اسکول انتظامیہ، اساتذہ، والدین اور طلبہ کے نمائندے شامل ہیں۔ اس کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تین دن کے اندر حادثے میں جاں بحق، زخمی اور لاپتہ افراد کی مکمل فہرست مرتب کر کے رپورٹ پیش کرے۔
بی ایچ آر ڈبلیو نے اس حادثے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’بے رحم اور سخت‘ حکومت کے خلاف سچ اور انصاف کی لڑائی جاری رکھے گا۔ تنظیم نے نوبل انعام یافتہ ماہرِ معاشیات اور عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس سے اپیل کی کہ وہ اس سانحے کو انسانی المیہ کے طور پر دیکھیں اور اس پر سیاست نہ کریں۔
واقعے کے بعد راجدھانی ڈھاکہ میں فضا سوگوار ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر عوام حکومت سے جوابدہی اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حادثے کے مقام پر ابھی بھی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، جہاں کئی افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔