پیرس میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد نے منصوبہ بند پنشن اصلاحات کے خلاف کیا احتجاج

آر آئی اے نووستی کے نمائندے نے بتایا کہ پیرس میں مظاہرین نے کچرے کے ڈبوں کو آگ لگا دی، ٹریفک لائٹس توڑ دیں اور پٹاخے جلائے۔ کچھ جنونیوں نے بینک کی کھڑکیوں اور اے ٹی ایم مشینوں میں بھی توڑ پھوڑ کی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر یو این آئی</p></div>

تصویر یو این آئی

user

یو این آئی

پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ژان لوک میلینچن کی قیادت والی بائیں بازو کی لا فرانس انسومس (ایل ایف آئی) پارٹی کی قیادت میں منصوبہ بند پنشن اصلاحات کے خلاف ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے مظاہرہ کیا۔ یہ رپورٹ بی ایف ایم ٹی وی نے دی ہے۔

وہیں آکیورینس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے بتایا کہ فرانس کے دارالحکومت میں ہفتے کے روز ہونے والے مظاہرے میں 14,000 افراد نے شرکت کی۔ ژاک لوک میلینچن نے ہفتہ کوٹوئٹ کرکے مظاہرے میں شرکاء کی تعداد کے حوالے سے ادارے کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اس کی تنقید کی۔


آرآئی اے نووستی کے نمائندے نے ہفتہ کواطلاع دی کہ پیرس میں مظاہرین نے کچرے کے ڈبوں کو آگ لگا دی، ٹریفک لائٹس توڑ دیں اور پٹاخے جلائے۔ کچھ جنونیوں نے بینک کی کھڑکیوں اور اے ٹی ایم مشینوں میں بھی توڑ پھوڑ کی۔ مظاہرین "سرمایہ داری کے خاتمے اور فرانسیسی صدر امینوئل میکرون کی حکمرانی کے خاتمے تک لڑیں گے، کے نعرے لگا رہے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل جنوری میں فرانسیسی وزیر اعظم الیزابتھ بورن نے متنازعہ پنشن اصلاحات کا مسودہ شروع کیا تھا۔ مسودے کے مطابق، فرانسیسی حکام ستمبر سے ملک کی ریٹائرمنٹ کی عمر بتدریج تین ماہ بڑھا دیں گے۔ فرانس کی بڑی ٹریڈ یونینوں نے پنشن اصلاحات کے خلاف 19 جنوری سے ملک گیر ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کو ملک بھر میں 200 سے زائد مقامات پر مظاہرے کیے گئے۔ سب سے بڑے مظاہرے پیرس، مارسیلی، لیون، ٹولوز، للی اور نانٹیس میں ہوئے۔ مظاہرے میں تقریباً 11 لاکھ افراد نے شرکت کی۔ جن میں سے 80000 مبینہ طور پر صرف پیرس میں شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔