افغانستان کو خوفناک بحران کا سامنا! غذائی قلت کے سبب لاکھوں لوگوں کا جینا ہوا محال

افغانستان پہلے ہی کمزور معیشت سے نبرد آزما ہے۔ اسی کے ساتھ خشک سالی، زلزلے اور پڑوسی ممالک سے لاکھوں پناہ گزینوں کی واپسی نے صورتحال کو دھماکہ خیز بنا دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

افغانستان میں اس وقت لاکھوں لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔ یہاں زندگی کا سہارا صرف انسانی امداد تھی لیکن وہ بھی آہستہ آہستہ ختم ہورہی ہے۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے مطابق 2025 میں افغانستان کی تقریباً 2.29 کروڑ آبادی یعنی ملک کی تقریباً نصف آبادی کو کسی نہ کسی شکل میں انسانی امداد کی ضرورت پڑی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کروڑوں لوگ بیرونی امداد کے بغیر اپنا پیٹ نہیں بھرسکتے۔ مسئلہ یہ ہے کہ بین الاقوامی فنڈنگ ​​میں زبردست کٹوتی کی گئی ہے۔ امریکہ سمیت بہت سے ممالک نے امداد میں کمی کر دی ہے جس سے ورلڈ فوڈ پروگرام جیسی تنظیمیں بھی محدود وسائل کے ساتھ کام کرنے پر مجبور ہیں۔

اس دوران اقوام متحدہ کے فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ رواں موسم سرما میں تقریباً 1.7 کروڑ افغان باشندوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے 30 لاکھ سے زیادہ ہے۔ سردی، بے روزگاری اور مہنگائی نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔ ملک پہلے ہی کمزور معیشت سے نبرد آزما ہے۔ اسی کے ساتھ خشک سالی، زلزلے اور پڑوسی ممالک سے لاکھوں پناہ گزینوں کی واپسی نے صورتحال کو دھماکہ خیز بنا دیا ہے۔ خوراک، رہائش اور علاج کے وسائل کم ہو رہے ہیں۔


اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے حال ہی میں کہا ہے کہ کئی سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس موسم سرما میں عملی طور پر کوئی بین الاقوامی خوراک کی تقسیم نہیں ہوپائی ہے۔ جبکہ گزشتہ سال لاکھوں لوگوں تک امداد پہنچی تھی، وہیں اس سال صرف چند خاندانوں کو ہی راحت مل سکی۔ ان کے مطابق 2025 میں صرف 10 لاکھ لوگوں کو کھانے کی مدد ملی جبکہ 2024 میں 56 لاکھ افراد تک یہ امداد پہنچی تھی۔ فنڈنگ میں کمی کی وجہ سے اقوام متحدہ 2026 میں صرف 39 لاکھ  سب سے زیادہ ضرورت مند لوگوں پر توجہ مرکوز کرے گا۔

افغانستان کے پناہ گزین امور کے وزیر عبدالکبیر کے مطابق گزشتہ 4 سالوں میں 71 لاکھ افغان مہاجرین وطن واپس لوٹ  چکے ہیں۔ رحیم اللہ بھی ان میں سے ایک ہے۔ اس سے قبل وہ افغان فوج میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد وہ پاکستان فرار چلے گئے تھے لیکن دو سال بعد انہیں وطن واپس بھیج دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔