مودی حکومت نے خاموشی سے ختم کیا ہیلتھ ورکرز کا کورونا ٹیسٹ اور 14 روزہ لازمی قرنطینہ!

مودی حکومت نے خاموشی سے ایک سرکولر جاری کر کے صحت کارکنان کا کورونا ٹیسٹ اور 14 روزہ لازمی قرنطینہ کا حکم واپس لے لیا، جس کے بعد کرناٹک اور دہلی کی حکومتوں نے عمل کرنا بھی شروع کر دیا

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

ایشلن میتھیو

مرکزی وزارت صحت نے 15 مئی کو خاموشی کے ساتھ ایک حکم جاری کیا جس کے تحت کورونا ڈیوٹی کرنے والے تمام ہیلتھ ورکرز کے لئے لازمی ٹیسٹنگ اور 14 روزہ قرنطینہ کو ختم کر دیا گیا۔ اس کا انکشاف اس وقت ہوا جب دہلی کے رام منوہر لوہیا اسپتال اور صفدرجنگ اسپتالوں میں کام کرنے والے ہیلتھ ورکرز کو یہ سہولیات فراہم کرنے سے انکار کردیا گیا۔ آر ایم ایل اسپتال کے طبی کارکنان کو 14 دن کی مدت تکمیل سے پہلے ہی قرنطینہ کی سہولت چھوڑ کر گھر جانے کے لئے کہہ دیا گیا۔

اصولوں کے مطابق ڈاکٹروں کو اجازت ہے کہ وہ کورونا ٹیسٹ کے لئے اپنی ناک کا سواب لیں، جبکہ نرسوں کو کورونا ٹیسٹ کے لئے ڈاکٹر کے دستخط کی ضرورت ہوتی ہے۔ صفدر جنگ اسپتال کی نرسنگ سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ریکھا رائے نے اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بلوندر سنگھ کو اسپتال میں کام کرنے والی 114 نرسوں کی 14 روزہ ڈیوٹی کے بعد ٹیسٹ کرانے کے لئے خط لکھا۔ لیکن ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ نرسوں کا ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں ہے اور تمام نرسیں خود ہی اپنے آپ کو کوارنٹائن کر لیں۔


مودی حکومت نے خاموشی سے ختم کیا ہیلتھ ورکرز کا کورونا ٹیسٹ اور 14 روزہ لازمی قرنطینہ!

ادھر، آر ایم ایل اسپتال کے ہیلتھ ورکرز سے 18 مئی کو حکم جاری کر کے کہا گیا کہ وہ فوری طور پر اس ہوٹل کو چھوڑ دیں جہاں وہ لازمی کوارنٹائن کے تحت رہ رہی ہیں۔ اتنا ہی نہیں انتہائی بے حس لہجے میں نرسوں کو دھمکی دی گئی کہ اگر وہ ہوٹل چھوڑ کر نہیں گئیں تو ہوٹل کے کمرے کا کرایہ ان کی تنخواہ میں سے کاٹ لیا جائے گا۔ غور طلب ہے کہ ہوٹل میں بہت سی وہ نرسیں بھی موجود ہیں جو اپنے اسپتال سے کم از کم 10 کلومیٹر اور گھر سے 20 کلومیٹر دور رہتی ہیں۔ اسپتال نے نرسوں کا نہ صرف کورونا ٹیسٹ کرنے سے انکار کردیا بلکہ ان کے گھر جانے کے لئے کسی گاڑی کا بندوبست کرنے سے بھی انکار کر دیا۔


وزارت صحت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایک نوڈل آفیسر مقرر کرے گا جو ہیلتھ کیئر ورکرز میں انفیکشن کے معاملات کا جائزہ لے گا۔ یہ واضح ہو چکا ہے کہ ’تھرمل اسکریننگ‘ کے ذریعے کورونا انفیکشن کا پتہ نہیں چل سکتا ہے، لیکن وزارت نے کہا ہے کہ صحت کارکنان کی صرف تھرمل اسکریننگ ہی کی جائے گی۔ وزارت نے کہا کہ اگر صحت کارکنان کو انفیکشن ہوتا ہے تو اس کی اطلاع انہیں نوڈل آفیسر کو دینی ہوگی، پھر وہ افسر طے کرے گا کہ یہ معاملہ سنگین ہے یا نہیں! اگر معاملہ سنگین نظر آئے گا تبھی ہیلتھ ورکر کو قرنطینہ کیا جائے گا یا پھر آئی سی ایم آر کے قواعد کے مطابق اس کا ٹیسٹ ہوگا۔ اگر نوڈل آفیسر اس کو ایک 'لو رسک' معاملہ بتاتا ہے تو پھر صحت کارکن کو اپنا کام جاری رکھنا ہوگا۔

وزارت صحت کی تازہ ہدایت میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص بغیر کسی پی پی ای، ماسک یا چہرے پر چشموں کے بغیر 15 منٹ تک کسی کورونا مثبت شخص کی دیکھ بھال کرتا ہے، یا ایروسول پیدا کرنے کے لئے عمل کرتا ہے تو ہی صحت کارکن کو ہائی رسک کے زمرے میں رکھا جائے گا، بقیہ تمام معاملات لو رسک والے زمرے میں رہیں گے۔


مودی حکومت نے خاموشی سے ختم کیا ہیلتھ ورکرز کا کورونا ٹیسٹ اور 14 روزہ لازمی قرنطینہ!

وزارت کا کہنا ہے کہ ہلکی علامات کی صورت میں صحت کارکن کو گھر میں کوارنٹائن رہنا پڑے گا، اگر گھر میں کوارنٹائن ممکن نہیں ہے تو اسے کورونا کیئر سنٹر بھیجا جائے گا۔ ان تمام احکامات میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ ورکر اپنا کورونا ٹیسٹ کروائیں، اس کی بجائے خود نگہداشت پر زور دیا گیا ہے۔ بغیر علامات والے ہیلتھ ورکر کے بارے میں وزارت کا حکم کچھ نہیں کہتا۔


اس حکم سے تمام ہیلتھ ورکرز بہت ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں ان سے کوئی بات چیت یا صلاح نہیں لی گئی۔ صفدر جنگ اسپتال میں کام کرنے والی ایک نرس کا کہنا ہے کہ ’’کیا ہم اس وقت تک کورونا وارڈ میں ڈیوٹی کرتے رہیں جب تک مر نہ جائیں؟ اگر علامات کے بغیر کوئی انفیکشن ہے تو کیسے معلوم کریں؟ اگر میں گھر چلی جاؤں گی تو اس سے میرے کنبہ کے لوگ متاثر نہیں ہو جائیں گے؟ حکومت ہم سے صرف غلاموں کی طرح کام کروانا چاہتی ہے۔‘‘

طبی عملے نے اس حکم کی مخالفت کرنے کا ذہن بنا لیا ہے۔ آر ایم ایل اسپتال کی ایک نرس نے سوال کیا کہ حکومت نے کس بنیاد پر ایسے قواعد وضع کیے ہیں؟ اس نرس نے بتایا کہ عام طور پر کورونا وارڈ میں 5 دن کی ڈیوٹی کے بعد ٹیسٹ ہوتا ہے کیونکہ اکثر انفیکشن کے آثار نظر نہیں آتے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ حالانکہ آر ایم ایل اسپتال کے عملے نے ابھی ہوٹل نہیں چھوڑا ہے، لیکن نرسنگ یونین نے اس بارے میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر میناکشی بھاردواج سے بات کر کے ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔


جبکہ کورونا وارڈوں میں تعینات ڈاکٹر زیادہ دیر تک مریضوں کے آس پاس نہیں ہوتے، تاہم انہوں نے بھی اس حکم کی مخالفت کی ہے۔ آر ایم ایل اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ٹیسٹ کروانا ضروری ہے، کیوں کہ ان کی ٹیسٹ رپورٹ کے بعد ہی انہیں دوبارہ ڈیوٹی پر بلایا جاسکتا ہے۔

فیڈریشن آف ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن کو ایک خط لکھ کر اس حکم کی مخالفت کی ہے۔ فیڈریشن کے صدر شیواجی دیو برمن نے کہا کہ تمام ضروری احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے باوجود بہت سارے ڈاکٹروں میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے، لہذا یہ حکم کورونا پھیلانے کا باعث بنے گا، کیوں کہ بہت سارے کیسز علامات کے بغیر بھی سامنے آئے ہیں۔


مرکزی حکومت کے اس حکم کے بعد دہلی اور کرناٹک کی حکومتوں نے بھی اسی طرح کا حکم جاری کیا ہے۔ دہلی حکومت کے حکم میں، ہیلتھ سکریٹری پدمنی سنگلا نے کہا ہے کہ کورونا ڈیوٹی کے بعد طبی عملہ کو اس وقت تک کوارنٹائن کی ضرورت نہیں جب تک کہ وہ ’ہائی رسک‘ والے زمرے میں نہ ہوں۔

غور طلب ہے کہ حالیہ دنوں میں متعدد ہیلتھ ورکرز میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ پیر کے روز ہندو راؤ اسپتال کے 6 کارکن مثبت پائے گئے۔ اسی طرح اب تک آر ایم ایل اسپتال کے کم سے کم 30 ہیلتھ ورکرز مثبت پائے گئے ہیں جبکہ لوک نائک اسپتال میں 21 کارکنان میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے، دوسرے اسپتالوں کی حالت بھی کم و بیش ایسی ہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 May 2020, 6:11 PM