کیا دہلی حکومت کورونا سے اموات کی تعداد چھپا رہی ہے؟ لگتا تو ایسا ہی ہے...

دہلی حکومت کے ذریعہ پیش کیے گئے اعداد و شمار کا جائزہ لینے سے اس بات کا انکشاف ہوتا ہے کہ ملک کی راجدھانی میں کورونا سے ہوئیں اموات کو گھٹا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

کورونا وائرس (کووڈ-19) سے متعلق جو بھی اعداد و شمار دہلی حکومت سامنے رکھ رہی ہے، ان کا جائزہ لینے سے حیران کرنے والی باتیں سامنے آئی ہیں، اور وہ یہ کہ دہلی کی کیجریوال حکومت کورونا سے ہوئی اموات کی صحیح تعداد چھپا رہی ہے۔ 2 مئی 2020 تک دہلی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کی راجدھانی میں کورونا وائرس سے 65 لوگوں کی موت ہوئی۔ لیکن دہلی کے ایل این جے پی اسپتال اور راجیو گاندھی اسپتال دونوں میں ہی 20 لوگوں کی موت ہو ئی ہے جس کا تذکرہ دہلی حکومت نے نہیں کیا۔

دہلی حکومت نے کورونا وائرس کے تعلق سے بنائی گئی ویب سائٹ https://delhifightscorona.in/پر جو ڈاٹا جاری کیا ہے اس کے مطابق 2 مئی کے بعد 5 مئی تک دہلی میں کورونا سے ایک بھی موت نہیں ہوئی اور ایسے میں تعداد 64 تک ہی محدود ہے۔ حالانکہ دہلی میں کورونا انفیکشن والے مریضوں کی تعداد 2 مئی کے 4122 سے بڑھ کر 5 مئی تک 5104 پہنچ گئی۔ حکومت کے ذریعہ 6 مئی کو جاری ہیلتھ بلیٹن کے مطابق اس دوران صرف ایک شخص کی موت ہوئی ہے جو کہ دہلی پولس کا ایک کانسٹیبل تھا اور اس کی خبر سبھی جگہ شائع اور نشر ہوئی۔ اب دہلی میں 5532 کیس ہیں جو مہاراشٹر اور گجرات کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔


ایل این جے پی اسپتال کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ 4، 5 اور 6 مئی کو بالترتیب 6، 6 اور 5 لوگوں کی موت ہوئی۔ 3 مئی کو ایل این جے پی میں ایک بھی موت کی تصدیق نہیں ہے۔ یہ سبھی اموات اسپتال کے میڈیسن وارڈ میں ہوئیں جہاں کورونا کے ساتھ دیگر بیماریوں سے متاثر مریض رکھے گئے ہیں۔ کورونا انفیکشن والے مریضوں کو ایمرجنسی، سرجری، امراض نسواں اور امراض اطفال والے وارڈوں میں رکھا گیا ہے۔

حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ دہلی حکومت کے 6 مئی کے ہیلتھ بلیٹن میں کہا گیا کہ ایل این جے پی اسپتال میں کورونا سے صرف 5 لوگوں کی موت ہوئی۔ یہ جانکاری اس لنک میں دیکھی جا سکتی ہے۔ https://delhifightscorona.in/wp-content/uploads/2020/05/Delhi%20Health%20Bulletin_COVID-19%20-%2006.05.2020.pdf

حکومت کے اس دعوے کو ایل این جے پی اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر جے سی پاسی چیلنج پیش کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ "مجھے پتہ نہیں کہ حکومت کا ہیلتھ بلیٹن کیا کہتا ہے۔ ہمارے اسپتال میں اب تک کورونا سے 47 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ میں نہیں جانتا کہ آخر وہ اس تعداد کو کم کیوں بتا رہے ہیں۔ آپ حکومت سے ہی پوچھیے۔"


اسی طرح راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال میں 3 اور 4 مئی کو کورونا کے ساتھ دوسری بیماری سے متاثر ایک ایک مریض کی موت ہوئی۔ ان دونوں مریضوں کو ہائپرٹنشن اور ذیابیطس کی بھی بیماری تھی۔ اسی طرح 5 مئی کو ایک مریض کو مردہ حالت میں اسپتال میں لایا گیا تھا، جس کی ٹیسٹ رپورٹ آئی تو پتہ چلا کہ وہ کورونا کی زد میں تھا۔

ذرائع کے مطابق میکس اسپتال میں بھی 20 ایسے مریضوں کی موت اپریل-مئی میں ہوئی ہے جو کورونا پازیٹو تھے۔ حالانکہ دہلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ میکس اسپتال میں کورونا سے صرف 4 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ میکس اسپتال کے ذرائع بھی یہی کہتے ہیں کہ حکومت اموات کے تعداد کم کر کے بتا رہی ہے۔

میکس اسپتال کی کارپوریٹ کمیونکیشن ہیڈ تنوشری رائے چودھری سے جب اس سلسلے میں سوال کیا جاتا ہے تو وہ کہتی ہیں کہ "یقینی طور پر حکومت یہ اعداد و شمار پیش کر رہی ہوگی۔ جو حکومت کہہ رہی ہے ہم انہی اعداد و شمار کو مانیں گے۔ اچھا ہوگا کہ آپ افسران سے ہی اس بارے میں پوچھیں۔ ہم انھیں مہلوکین کی تعداد بھیج دیتے ہیں اور اس سے زیادہ ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ میں میکس اسپتال میں اموات کی تعداد پھر سے چیک کروں گی۔"


اس دوران دہلی حکومت نے ہر دن ہونے والے ٹیسٹ کی زیر التوا رپورٹوں کے اعداد و شمار دینا بند کر دیا ہے۔ دہلی میں کورونا ٹیسٹ کے لیے کل 26 لیب رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 13 سرکاری اور 13 نجی سیکٹر کی ہیں۔ 29 اپریل تک حکومت دونوں ہی لیب میں ٹیسٹ اور زیر التوا رپورٹس کے نمبر سامنے رکھ رہی تھی۔ لیکن اب حکومت نے صرف ان نمبروں کو پیش کرنا شروع کر دیا ہے جو کورونا کے لیے طے شدہ اسپتالوں میں داخل کیے گئے مریضوں کے ہیں۔ لیکن ان نمبروں میں بھی حکومت یہ نہیں بتا رہی ہے کہ کس اسپتال میں کتنے مریضوں کی موت ہوئی ہے۔ حکومت صرف طے شدہ اسپتالوں کے نام بتاتی ہے اور کہہ دیتی ہے کہ باقی اموات دیگر اسپتالوں میں ہوئی ہیں۔

اس سلسلے میں 'نیشنل ہیرالڈ' نے دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین سے کئی بار بات کرنے کی کوشش کی لیکن انھوں نے کال کا کوئی جواب نہیں دیا، جب کہ جین کے او ایس ڈی شالین مترا کا کہنا ہے کہ انھیں اس تعلق سے کچھ بھی بولنے کا اختیار نہیں ہے۔

غور طلب ہے کہ اس وقت دہلی میں کورونا سے اموات کا اوسط 1.2 فیصد ہے اور 65 لوگوں کی آفیشیل موت اس مہلک بیماری کی وجہ سے ہو چکی ہے۔ لیکن اگر ہم ان اعداد و شمار کو بھی شامل کر لیں جس کا تذکرہ دہلی حکومت نے نہیں کیا ہے، تو یہ 1.9 فیصد ہو جاتا ہے۔ کورونا سے اموات کا قومی اوسط 3.3 فیصد ہے جسے مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن دنیا میں سب سے کم بتاتے ہیں۔


دوسری طرف مہاراشٹر میں اب تک کورونا سے سب سے زیادہ 651 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس کے بعد گجرات کا نمبر آتا ہے جہاں 396 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ اس طرح مدھیہ پردیش میں 185 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور مغربی بنگال میں 144 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ راجستھان چھٹے مقام پر ہے جہاں 92 اموات ہوئی ہیں۔

قابل غور ہے کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا تھا کہ وہ لاک ڈاؤن ختم کرنے کو تیار ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ "وقت آ گیا ہے کہ دہلی کو کھولا جائے۔ ہمیں اب کورونا کے ساتھ ہی رہنے کی عادت ڈالنی ہوگی۔" صحت خدمات مضبوط کرنے کی جگہ کیجریوال نے کہا تھا کہ لوگوں کو راجدھانی میں ماسک اور سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ جینے کی عادت ڈال لینی چاہیے۔ وزیر اعلیٰ کا یہ دعویٰ ایسے وقت میں ہے جب دہلی میں کورونا کے کمیونٹی اسپریڈ یعنی سماجی پھیلاؤ کا خطرہ بنا ہوا ہے۔ ملک میں کورونا کو سنجیدگی سے لینے کے بعد تقریباً دو مہینے گزر گئے ہیں، لیکن دہلی میں ابھی تک اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پختہ انتظامات نہیں ہو پائے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 May 2020, 6:11 PM