اس سال کتنی رفتار سے پھیلے گا کورونا؟ عالمی ادارہ صحت نے دیا جواب

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہونام گیبریئس نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا ’’مجھے یقین ہے کہ اس سال ہم یہ کہہ سکیں گے کہ کورونا بین الاقوامی تشویش کی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ختم ہو گئی ہے۔‘‘

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ / آئی اے این ایس
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اب تک 70 لاکھ سے زیادہ افراد کی موت کا سبب بننے والی کورونا کی وبا اس سال 'بین الاقوامی تشویش کی عوامی صحت کی ایمرجنسی' کے طور پر ختم ہو سکتی ہے اور موسمی فلو کا خطرہ پیدا کر سکتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہونام گیبریئس نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا ’’مجھے یقین ہے کہ اس سال ہم یہ کہہ سکیں گے کہ کورونا بین الاقوامی تشویش کی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ختم ہو گئی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ ہم اس مقام پر پہنچ رہے ہیں جہاں ہم کورونا کو اسی طرح دیکھ سکتے ہیں جس طرح ہم موسمی انفلوئنزا کو دیکھتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ کورونا انسانی صحت کے لیے خطرہ بنا رہے گا۔ یہ وائرس ایسے میں تبدیل ہو جائے گا جو مارتا رہے گا لیکن ہمارے معاشروں میں خلل نہیں ڈال رہا ہے اور نہ ہی ہمارے اسپتال کے نظام میں خلل ڈال رہا ہے۔


انہوں نے کہا کہ یہ وائرس زیادہ متعدی ہو سکتا ہے لیکن سنگین بیماری کا باعث نہیں بنتا۔ خیال رہے کہ 11 مارچ 2020 کو کورونا کو ایک وبائی مرض کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ’’ہم نے ممالک کو فیصلہ کن اقدام کرنے کے لئے فوری طور پر صحت کی عالمی ایمرجنسی کا اعلان کیا لیکن تمام ممالک نے ایسا نہیں کیا۔‘‘

تین سال بعد کورونا سے تقریباً 70 لاکھ اموات ہو چکی ہیں، تاہم ہم جانتے ہیں کہ اموات کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار گزشتہ چار ہفتوں میں رپورٹ ہونے والی اموات کی ہفتہ وار تعداد اس وقت سے کم رہی جب وائرس کو وبائی مرض قرار دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود ہر ہفتے 5000 سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ یہ اس بیماری کے لیے بہت زیادہ ہے جس سے بچا جا سکتا ہے اور اس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔