جشن ریختہ: میرے اللہ میری حوا سے ملا دے مجھ کو

لوگوں نے  اردو زبان کے اس سہ روزہ جشن   کے ہر اجلاس میں دلچسپی لے رہے ہیں  اور بڑی تعداد میں اس میں شرکت کر رہے ہیں ۔

تصویر ویڈیو گریب سوشل میڈیا
تصویر ویڈیو گریب سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جس کو بھی اردو سے تھوڑا بہت لگاؤ ہے وہ دہلی کے دھیان چند اسٹیڈئم میں جاری تین روزہ جشن ریختہ کی جانب کھنچا جا رہا ہے ۔  اردو زبان اور ہندوستانی ثقافت کے تین روزہ تہوار جشنِ ریختہ   کا ویسے تو 2 دسمبر کو ہی معروف شخصیت اور اردو کے مشہور شاعر جاوید اختر کے ذریعہ افتتاح ہو گیا تھا  اور اس کے بعد ہری ہر کا غزل کا پروگرام بھی ہوا لیکن کل باقاعدہ  اس کے کئی اجلاس ہوئے  جس میں اس سال اردو صحافت کے 200 سال مکمل ہونے پر بھی ایک اجلاس ہوا۔

اس تین روزہ تہوار جشنِ ریختہ میں شاعری اور اس کے اپنی زندگی اور فن پر اثرات پر ایک اجلاس  منعقدہوا جس میں  ہندی روایات کی فطری ہم آہنگی پر توجہ مرکوز کی گئی اور یہ کہ الفاظ کس طرح وقت کے ساتھ ساتھ عالمگیر سچائیوں کو دہراتے ہیں۔ دیا مرزا نے بتایا کہ  "یہ اجلاس شاعری، خاص طور پر رابندر سنگیت کے ساتھ میرے تعلق کے بارے میں ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا  کہ اندرونی طور پر ان کا  تعلق ٹیگور کی نظموں سے ہے لیکن  دوسرے شاعر بھی تھے جن کی غزلوں اور نظموں نے میری رہنمائی کی۔ انہوں نے بتایا کہ  جب بھی انہیں کوئی نیا کردار ادا کرنے کے لیے ملا، انہوں نے ہمیشہ اردو سے اس تعلق کو استعمال کیا ۔


واضح رہےحیدرآباد کے ایک کثیر الثقافتی گھرانے میں پرورش پانے والی اداکارہ دیا مرزا نے تہذیب کو نہ صرف ادب کے لیے احترام اور محبت کے طور پر اس کی مختلف شکلوں میں بلکہ ایک طرز زندگی کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے کہا ’’یہی چیز ہے جس نے مجھے بنایاہے  اور  خود  کو اظہار  کرنے میں میری مدد کی۔‘‘

مشاعرے میں ایک نجوان شاعر نے  اپنے احساسات کا یوں اظہار کیا  ۔ روتے روتے یونہی  بے موت نہ مر جاؤں کہیں ، میرے اللہ میری حوا سے ملا  دے مجھ کو۔  لوگوں نے جشن اردو کے ہر اجلاس میں دلچسپی لی اور بڑی تعداد میں وہاں پہنچے۔


انگریزی اخبار میں شائع خبر کے مطابق ریختہ فاؤنڈیشن، جو اردو شاعری اور ادب کے لیے دنیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ اور وسیلہ  ہے اس کے بانی سنجیو صراف کہتے ہیں، "یہ تہوار  زبان سے محبت کرنے والوں اور  اس کی بھرپور تاریخ اور ثقافت کا جشن منانے کا ہے۔" پچھلے سات سالوں  سے وہ اس کوشش کو انجام دے رہے ہیں اور وہ بتاتے  ہیں ’’نوجوانوں میں اردو شاعری میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ ہمارے زیادہ تر قارئین اردو رسم الخط نہیں پڑھ سکتے، ہم نے ریختہ ویب سائٹ پر دستیاب مواد کو رومن اور دیوناگری میں  شامل کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ’’ ہر عمر کے لوگوں کو اردو شاعری اور افسانے کے ساتھ اس طرح مشغول ہوتے دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔‘‘

اردو کے اس تین روزہ جشن میں نصیر الدین شاہ، رتنا پاٹھک شاہ، شبانہ اعظمی، ہری ہرن، مظفر علی، کمار وشواس، شلپا راؤ، پرتیبھا سنگھ   جیسی شخصیات  جہا ں شامل ہیں وہیں  ممتاز مصنفین، شاعر، فنکاراور ادبی اسکالرز میں فہمی بدایونی، شین کاف نظام، شکیل اعظمی، ادیان واجپائی اور فرحت احساس جیسی مشہور شخصیات بھی اس تہوار کی رونق بڑھا رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔