ہندو طبقہ کی ناراضگی کے بعد نیٹ فلکس سے ہٹائی گئی نین تارا کی فلم ’اَنپورنی‘، مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام

جمعرات کو فلمسازوں کے خلاف لوگوں نے سڑک پر اتر کر مظاہرہ کیا تھا، کچھ لوگوں نے نیٹ فلکس دفتر کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جس کے بعد فلمسازوں نے بیان جاری کرتے ہوئے فلم کو نیٹ فلکس سے ہٹا دیا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جنوبی ہند کی مشہور اداکارہ نین تارا کی فلم ’اَنّپورنی‘ کو لے کر تنازعہ دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اس فلم کے میکرس کے خلاف مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے اور اس تعلق سے کئی کیسز بھی درج ہو چکے ہیں۔ جمعرات کو فلمسازوں کے خلاف کئی مقامات پر مظاہرے ہوئے۔ کچھ لوگوں نے نیٹ فلکس دفتر کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے بعد فلمسازوں نے بیان جاری کرتے ہوئے یہ فلم او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلکس سے ہٹا دی۔ حالانکہ یہ فلم ایک دیگر او ٹی ٹی پلیٹ فارم ’سمپلی ساؤتھ‘ پر موجود ہے۔

قابل ذکر ہے کہ فلم کو لے کر تنازعہ پچھلے کچھ دنوں سے جاری ہے اور ’اَنپورنی‘ کی اداکارہ نین تارا سمیت دیگر سات لوگوں کے خلاف مہاراشٹر کے ٹھانے ضلع میں کیس درج کیا گیا ہے۔ میرا-بھایندر باشندہ 48 سالہ شکایت دہندہ نے نیا نگر پولیس اسٹیشن میں اپنی شکایت درج کرائی۔ انھوں نے کہا کہ فلم ’لو جہاد‘ کو بھی فروغ دیتی ہے۔ نیا نگر پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس افسر کا کہنا ہے کہ جمعرات کو اداکارہ اور فلمساز سمیت آٹھ لوگوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153اے، 295اے، 34، 505(2) کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔ دراصل فلم میں بھگوان رام کو گوشت خور بتایا گیا ہے جس کو لے کر ہندو طبقہ میں بہت زیادہ غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔


واضح رہے کہ ’زی اسٹوڈیوز‘ اس فلم کے میکرس میں شامل ہے۔ زبردست ہنگامہ کے بعد زی اسٹوڈیوز نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں وعدہ کیا گیا ہے کہ متنازعہ مناظر کو ایڈٹ کیا جائے گا اور جب تک ضروری تبدیلی نہیں کی جاتی، تب تک فلم کو نیٹ فلکس سے ہٹا دیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔