میں کسی مسلمان مرد سے شادی نہیں کروں گی: عرفی جاوید

عرفی جاوید سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے طبقہ کے کسی فرد سے شادی کریں گی تو انہوں نے صاف انکار کر دیا۔ عرفی نے کہا کہ میں کسی مسلمان لڑکے سے شادی نہیں کروں گی کیونکہ میں اسلام پر یقین نہیں رکھتی۔

 عرفی جاوید / آئی اے این ایس
عرفی جاوید / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بِگ باس آو ٹی ٹی سے سب سے پہلے باہر نکالی جانے والی امیدوار اور اکثر سوشل میڈیا پر عریانیت پھیلانے کے الزامات کا سامنا کرنے والی اداکارہ عرفی جاوید نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے طبقہ کے لوگ انہیں اکثر سوشل میڈیا پر نشانہ بناتے ہیں، لہذا وہ کبھی کسی مسلمان سے شادی نہیں کریں گی۔ عرفی جاوید نے یہ اعلان ’انڈیا ٹوڈے‘ کو دیئے گئے انٹریو میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ان کی دلچسپی ہندوؤں کی مقدس کتاب بھگود گیتا میں ہے اور وہ ان دنوں اس کا مطالعہ کر رہی ہیں۔

انٹرویو کے دوران عرفی جاوید نے کہا کہ جب بھی میں ’بولڈ انداز‘ کا مظاہرہ کرتی ہوں تو سماج مجھے مسترد کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈسٹری میں میرا کوئی گاڈ فادر نہیں ہے لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ میں مسلمان ہوں۔ اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے عرفی نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر جب بھی لوگ مجھ پر نازیبا تبصرے کرتے ہیں، جوکہ ان میں زیادہ تر مسلمان ہوتے ہیں۔ وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ میں اسلام کی شبیہ کو خراب کر رہی ہوں۔


اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ مسلمان مرد چاہتے ہیں کہ ان کی خواتین کا برتاؤ ایک مخصوص انداز میں ہو۔ وہ کمیونٹی کی تمام خواتین کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ میں اس لیے اسلامی تعلیمات پر عمل نہیں کرتی۔ میری ٹرولنگ کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ میں مذہب کے مطابق ان کی توقع کے حساب سے برتاؤ نہیں کرتی۔

عرفی جاوید سے جب سوال کیا گیا کہ کیا وہ اپنے طبقہ کے کسی فرد سے شادی کریں گی تو انہوں نے صاف انکار کر دیا۔ عرفی نے کہا کہ ’’میں کسی مسلمان لڑکے سے شادی نہیں کروں گی۔ میں اسلام پر یقین نہیں رکھتی اور نہ ہی میں کسی مذہب کی پیروی کرتی ہوں، اس لیے مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں میں جس سے محبت کرتی ہوں وہ کس مذہب کا پیروکار ہے۔ ہم جس سے چاہیں شادی کر سکتے ہیں۔‘‘


مذہب کے سوال پر عرفی نے کہا کہ کسی کو مذہب کی پیروی پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہر ایک کو اپنی پسند کے مطابق اس کا انتخاب کرنے کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد بہت قدامت پسند انسان تھے۔ جب میں 17 سال کی تھی تو انہوں نے مجھے اور بہن، بھائیوں کو میری والدہ کے پاس چھوڑ دیا۔ میری والدہ بہت مذہبی خاتون ہیں، لیکن انہوں نے کبھی اپنا مذہب ہم پر مسلط نہیں کیا۔ میرے بھائی اور بہنیں اسلام کی پیروی کرتے ہیں اور میں نہیں کرتی، لیکن وہ مجھ پر کبھی زبردستی نہیں کرتے اور ہونا بھی ایسا ہی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */