گجرات کا ’نقلچی‘ ماڈل: 959 طلباء نے لکھے ایک جیسے سوال اور جواب، غلطیاں بھی ایک جیسی!

تمام طلبا نے ہر سوال کو ایک ہی طرح سے لکھا، ان کے جوابات کا سلسلہ بھی یکساں تھا، یہاں تک کہ انہوں نے غلطی بھی ہو بہو ایک جیسی ہی کی، گجرات بورڈ نے ان کے نتیجوں پر روک لگا دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گجرات سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے افسران نے 12ویں کلاس کے طلبا کی طرف سے اجتماعی نقل کرنے کے ایک معاملہ کا انکشاف کیا ہے۔ امتحان میں 959 طلبا نے اجتماعی طور پر نقل کی، اسے گجرات بورڈ کی تاریخ کا سب سے بڑا نقل کا معاملہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق تمام 959 طلبا نے ہر سوال کو ایک ہی طریقہ سے لکھا تھا۔ ساتھ ہی ان کے جوابات کا سلسلہ بھی ہو بہو تھا، اتنا ہی نہیں تمام طلبا نے غلطی بھی بالکل ایک ہی جیسی کی۔ گجرات بورڈ نے طلبا کے نتائج پر روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔


اجتماعی نقل معاملہ کا پردہ فاش ہونے کے بعد ان نتائج پر 2020 تک روک لگا دی گئی ہے، ساتھ ہی جن پرچوں میں یہ نقل ہوئی ہے اس میں تمام 959 بچوں کو فیل کر دیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کئی شکایتیں موصول ہونے کے بعد بورڈ افسران نے جوابات کی کاپیوں کی جانچ کی اور اس کے بعد کارروائی کی۔ جن امتحان مراکز پر نقل ہوئی ہے وہ جونا گڑھ اور گِر ضلع میں موجود ہیں۔

گجرات بورڈ کے ایک ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ 959 طلبا نے ایک سوال کا جواب بالکل ایک ہی طرح سے لکھا تھا۔ وہیں، ان کے جواب کا سلسلہ بھی ہوبہو تھا۔ سبھی نے ایک ہی غلطی بھی کی تھی۔ ایک ذرائع نے بتایا کہ ان سینٹروں پر 200 طلبا نے ایک مضمون ’بیٹی خاندان کا چراغ ہے‘ کو شروع سے آخر تک ایک ہی طرح سے لکھا، جن سبجیکٹس میں نقل کا انکشاف ہوا ہے ان میں اکاؤنٹنگ، اکنامکس، انگریزی لیٹریچر اور اسٹیٹکس شامل ہیں۔


گجرات بورڈ کے ایک افسر کا کہنا ہے، ’’بورڈ اب امراپور (گِر سوم ناتھ)، وسانویل (جونا گڑھ) اور پراچی پپلا (گِر سوم ناتھ ) میں 12 ویں کے امتحان کے مرکز کو منسوخ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔‘‘ وہیں جانچ کے دوران کچھ طلبا نے قبول کیا ہے کہ امتحان کے مراکز پر ٹیچروں نے انہیں ڈکٹیشن دیتے ہوئے جوابات لکھوائے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جن مراکز پر اجتماعی نقل کے معاملات سامنے آئے ہیں وہاں، بوٹاڈ، سریندر نگر، راجکوٹ اور احمد آباد کے طلبا نے سیلف فنانس اسکول کے باہری طلبا کے طور پر اپنا اندراج کرایا تھا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق کئی طلبا نے سیلف فنانس اسکولوں میں تقریباً 35 ہزار روپے سالانہ فیس جمع کی تھی۔ انہوں نے صرف 2 ہفتوں کی کلاسوں میں حاضری دی تھی لیکن انہیں ریگولر اسٹوڈنٹ کے طور پر درج کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Jul 2019, 8:10 PM