یوکرین: زیلنسکی نے اپنے کمانڈر ان چیف کو برطرف کر دیا

یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ روس کے ساتھ جنگ کی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں برس مسلح افواج کے لیے ایک تفصیلی منصوبے کی توقع رکھتے ہیں۔

یوکرین: زیلنسکی نے اپنے کمانڈر انچیف کو برطرف کر دیا
یوکرین: زیلنسکی نے اپنے کمانڈر انچیف کو برطرف کر دیا
user

Dw

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ملک کی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف والیری زلوزنی کو برطرف کر دیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ صدر وولودیمیر زیلینسکی اور جنرل زلوزنی کے درمیان اختلافات کے سبب اس طرح کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے جمعرات کے روز کہا کہ ملک کے کمانڈر ان چیف والیری زلوزنی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

اس کے فوری بعد ایک بیان میں صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا کہ انہوں نے یوکرین کی بری افواج کے کمانڈر کرنل جنرل اولیکزینڈر سیرسکی کو فوج کی قیادت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔ زیلنسکی کا کہنا تھا، ''آج سے، ایک نئی انتظامی ٹیم یوکرین کی مسلح افواج کی قیادت سنبھالے گی۔ میں نے کرنل جنرل سرسکی کو یوکرین کی مسلح افواج کا کمانڈر انچیف مقرر کیا ہے۔


زیلسنکی اور زولزنی نے کیا کہا؟

گزشتہ برس کے اواخر سے زلوزنی اور زیلینسکی کے درمیان تنازعات کی بڑھتی ہوئی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر نے گزشتہ ہفتے کے اوائل میں ہی جنرل کو تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن شروع میں وہ اس اقدام کو آگے بڑھانے میں ناکام رہے تھے۔

جمعرات کے روز دونوں نے اس نئی تبدیلی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر اپنے اپنے بیانات جاری کیے۔ اس میں جنگ کے دوران دو سرکردہ شخصیات کے درمیان اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لیے قریبی تعاون کو بھی اجاگر کیا گیا۔ زیلینسکی نے لکھا کہ انہوں نے زلوزنی سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کوئی نیا شخص فوج کی قیادت کرے۔


ان کا کہنا تھا، ''ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ یوکرین کی مسلح افواج کو کس تجدید کی ضرورت ہے۔ ہم نے اس موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ یوکرین کی مسلح افواج کی قیادت کی تجدید میں کون ہو سکتا ہے۔ اس تجدید کا وقت اب ہے۔'' زیلنسکی نے مزید کہا کہ انہوں نے سابق فوجی سربراہ کو ''ٹیم کا حصہ'' بنے رہنے کی بھی بات کہی ہے۔

زلوزنی نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی زیلینسکی کے ساتھ ''اہم اور سنجیدہ گفتگو'' ہوئی ہے اور یہ کہ میدان جنگ کی حکمت عملی اور عسکری حکمت عملی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سن 2024کے کام 2022 کے کاموں سے مختلف ہیں۔ اس لیے، ہر ایک کو بدلنا چاہیے اور نئی حقیقتوں کے مطابق بھی حکمت عملی اپنانا چاہیے۔''


اس اعلان کے فوری بعد امریکہ نے کہا کہ وہ نئے فوجی سربراہ کے ساتھ موثر طور پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔پینٹاگون میں بین الاقوامی سلامتی کے امور کے اسسٹنٹ سکریٹری برائے دفاع سیلسٹی والنڈر نے کہا کہ جنرل اولیکزینڈر سیرسکی ایک ''تجربہ کار، کامیاب کمانڈر'' ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد یوکرین کی فوجی قیادت میں یہ اب تک کی سب سے بڑی تبدیلی ہے۔ یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ روس کے ساتھ جنگ کی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں برس مسلح افواج کے لیے ایک تفصیلی منصوبے کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرنٹ لائن مینجمنٹ، نقل و حرکت اور بھرتی کے لیے اب ایک مختلف نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔