اگر ووٹ صرف خواتین دیں تو جرمنی کیسا ہو؟

خواتین انتخابی سیاست کو مردوں کے مقابلے میں بدستور قدرے مختلف دیکھتی ہیں ۔ وہ اب بھی کام اور کیریئر کے ساتھ ساتھ بچوں اور گھر سے متعلق زیادہ ذمہ داریوں کی جانب جھکاؤ رکھتی ہیں.۔

اگر ووٹ صرف خواتین دیں تو جرمنی کیسا ہو؟
اگر ووٹ صرف خواتین دیں تو جرمنی کیسا ہو؟
user

Dw

جرمنی میں خواتین کو تقریباﹰ ایک سو برس قبل ووٹنگ کا حق ملا تھا۔ سوال یہ ہے کہ اگر جرمنی میں صرف خواتین ہی ووٹ ڈالتیں تو کون سی جماعتیں کامیاب ہوتیں اور آج کا جرمنی کتنا مختلف ہوتا؟جرمنی میں 1918ء میں وائمر ریپبلک کے دور میں خواتین کو ووٹ کا حق ملا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد جمہوری جرمنی میں خواتین کو ووٹ کا اختیار حاصل رہا ہے۔ اس وقت جرمنی میں ووٹر ٹرن آؤٹ کے اعتبار سے دیکھا جائے تو مردوں اور خواتین کی شرح برابر ہے۔

خواتین کن جماعتوں کو ووٹ دیتی ہیں؟

دوسری عالمی جنگ کے بعد پارلیمانی انتخابات (جو اس وقت صرف مغربی جرمنی میں ہوا کرتے تھے) میں خواتین کی رائے میں خاصا فرق آیا ہے۔ ایک طویل عرصے تک سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ مقبول رہی۔ ہاگن یونیورسٹی میں خواتین کی سیاست میں نمائندگی پر تحقیق کرنے والے ایلکے وائشمان کے مطابق 1950ء سے 1960ء کے درمیان نصف سے زائد خواتین اسی جماعت کو ووٹ دیتی رہیں۔ اس کی ممکنہ وجہ بظاہر مسیحی روایات اور خاندانی اقدار پر زور تھا۔ ''مذہب، خاندان اور گھریلو زندگی خواتین کی توجہ میں قدرے کم سطح پر آئیں تو یہ انتخاب بھی تبدیل ہوا۔‘‘


وہ مزید کہتی ہیں، ''ہمیں لگتا ہے کہ انگیلامیرکل کی وجہ سے کسی حد تک سی ڈی یو کو اس کی پالیسیوں سے ہٹ کر بھی کچھ بونس ملا، مگر میرکل کے عہد کے ساتھ ہی یہ معاملہ بھی ختم ہو گیا۔‘‘

خواتین زیادہ پروگریسیو

انگیلا میرکل نے جب دوبارہ انتخاب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو اس جماعت کا خواتین کے اضافے ووٹوں کا معاملہ یک سر ختم ہو گیا۔ وائشمان کے مطابق، ''حالیہ انتخابات میں خواتین زیادہ پروگریسو دکھائی دیں۔ اگرووٹ کا حق صرف خواتین کے پاس ہوتا تو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے چانسلر اولاف شولس کے ووٹوں کی شرح زیادہ ہوتی اورگرین پارٹی کے ووٹوں کی شرح ان سے بھی زیادہ ہوتی جب کہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی اور نیولبرل فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی کئی نشستیں ہار جاتی۔‘‘


وائشمان کا کہنا ہے کہ خواتین انتخابی سیاست کو مردوں کے مقابلے میں بدستور قدرے مختلف دیکھتی ہیں ۔ ''وہ اب بھی کام اور کیریئر کے ساتھ ساتھ بچوں اور گھر سے متعلق زیادہ ذمہ داریوں کی جانب جھکاؤ رکھتی ہیں۔‘‘ وائشمان مزید کہتی ہیں، ''خواتین نئی ہائی وے پر بہتر پبلک ٹرانسپورٹ کو فوقیت دیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ایس پی ڈی گرینز یا لیفٹ، جیسی جماعتوں کو ووٹ دیتی ہیں، جو صنفی مساوات کی ترویج کرتی ہیں۔‘‘

تاہم یہ بات اپنی جگہ ہے کہ خواتین اپنی منتخب جماعتوں کی جانب سے سماجی تبدیلیوں کے وعدوں پر عمل درآمد کے علاوہ پارلیمان میں خواتین کی زیادہ نمائندگی چاہتی ہیں تاکہ طاقت پر ان کے براہ راست اختیار میں اضافہ ہو سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔