جرمنی: ایئرپورٹ عملے کی ہڑتال، پروازیں منسوخ

ایوی ایشن سکیورٹی کمپنیوں کی ایسوسی ایشن (بی ڈی ایل ایس) کے ساتھ کئی ادوار پر مشتمل مذاکرات کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔ بنیادی مطالبہ فی گھنٹہ اجرت میں دو یورو اسی سینٹ اضافہ ہے۔

جرمنی: ایئرپورٹ عملے کی ہڑتال، پروازیں منسوخ
جرمنی: ایئرپورٹ عملے کی ہڑتال، پروازیں منسوخ
user

Dw

جرمنی کے سب سے بڑے ایئرپورٹ فرینکفرٹ سمیت تمام اہم ہوائی اڈوں پر پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ یہ پروازیں گیارہ اہم ہوائی اڈوں پر سکیورٹی عملے کی ہڑتال کی وجہ سے منسوخ ہوئیں۔جرمنی کی ایئرپورٹ ایسوسی ایشن اے ڈی وی کے مطابق ملک کے گیارہ بڑے ہوائی اڈوں پر ایئرپورٹ سکیورٹی عملے کی ہڑتال کے باعث ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ یا ان میں تاخیر کا خدشہ ہے۔ ہڑتال سے دو لاکھ سے زائد مسافر متاثر ہوں گے۔

ملک گیر ہڑتال مغربی جرمنی کے کولون بون ہوائی اڈے پر بدھ کی رات اس وقت شروع ہوئی جب مسافروں کو کنٹرول کرنے والا سکیورٹی عملہ رات کی شفٹ میں نہیں آیا۔ ٹریڈ یونین وردی کے ترجمان اوزے تاریم نے کہا کہ اس ہوائی اڈے پر ہڑتال کی شرح 100 فیصد تھی۔ انہوں نے مزید بتایا، ''یہ ہڑتال کا ایک کامیاب آغاز تھا اور توقع ہے کہ دن کے دوران 80 فیصد سے زیادہ پروازیں منسوخ کر دی جائیں گی۔‘‘


سکیورٹی عملے نے فرینکفرٹ، ہیمبرگ، بریمن، برلن، لائپزگ، ڈوسلڈورف، کولون، ہینوور، اشٹٹ گارٹ، ائرفرٹ اور ڈریسڈن میں ہڑتال کر رکھی ہے۔ برلن، ہیمبرگ، ہینوور اور اشٹٹ گارٹ کے ہوائی اڈوں سے کوئی پرواز اڑان نہیں بھرے گی۔ پروازوں کی آمد میں بھی ممکنہ طور پر بہت تاخیر ہو گی۔

ڈوسلڈورف ایئرپورٹ پر صرف ایک تہائی پروازیں منسوخ کی گئیں۔ تاریم نے بتایا کہ وہاں کی سکیورٹی کمپنی نے ورکرز کو ہڑتال نہ کرنے اور کام پر واپس آنے کے لیے 200 یورو بونس کی پیش کش کی تھی۔ جنوبی ریاست باویریا میں میونخ اور نیورمبرگ کے ایئرپورٹ ہڑتال سے متاثر نہیں ہوئے کیوں کہ وہاں کوئی سکیورٹی کمپنی کام نہیں کر رہی بلکہ سکیورٹی عملہ سرکاری ملازمین پر مشتمل ہے۔


جرمنی کے سب سے بڑے ہوائی اڈے فرینکفرٹ میں بھی جمعرات کے روز پروازوں میں بڑے پیمانے پر تعطل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ صبح کے وقت تمام مسافروں کی بورڈنگ منسوخ کر دی گئی تھی۔ ہوائی اڈے کے آپریٹر اپنی ویب سائٹ پر لکھا، ''ہڑتال کی وجہ سے دن بھر بڑی رکاوٹیں پیدا ہوں گی اور پروازیں منسوخ ہوں گی۔ خاص طور پر ٹرانزٹ ایریا کے باہر سکیورٹی چیک پوائنٹس بند رہیں گے۔‘‘ ایئرپورٹ حکام نے مسافروں کو مشورہ دیا کہ وہ فرینکفرٹ ایئرپورٹ آنے سے گریز کریں اور اپنے ایئر لائن آپریٹر سے رابطہ کریں۔

جمعرات کی صبح چند ٹرانزٹ فلائٹس روانہ ہوئیں۔ تاہم ٹرانزٹ مسافروں کو خبردار کیا گیا تھا کہ ہڑتال کی وجہ سے انہیں مشکلات اور تاخیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جرمنی کی فضائی کمپنی لفتھانزا نے کہا ہے کہ مسافر آٹھ فروری تک اپنی فلائٹس کی دوبارہ بکنگ کروا سکتے ہیں۔ اندرون ملک سفر کرنے والوں کے لیے لفتھانزا نے بغیر کسی اضافی قیمت کے ٹرین ٹکٹ لینے کی بھی پیش کش کی۔


فرینکفرٹ ایئرپورٹ سے رپورٹ کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کی کرسٹی پلاڈسن نے بتایا کہ مسافر 'نہایت مایوس اور ناخوش‘ تھے اور کچھ تو ایئرپورٹ پر گالم گلوچ کرتے بھی دیکھیے گئے۔ اے ڈی وی کے سربراہ رالف بائیزل نے ہڑتال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کی ہڑتال سے ہوائی اڈے کے آپریٹرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا حالانکہ وہ تنخواہ کے تنازعے میں فریق ہی نہیں ہیں۔

ہڑتال کرنے والے عملے کے مطالبات کیا ہیں؟

ملازمین کی یونین وردی نے ہڑتال کا اعلان اس وقت کیا تھا جب ایوی ایشن سکیورٹی کمپنیوں کی ایسوسی ایشن (بی ڈی ایل ایس) کے ساتھ کئی ادوار پر مشتمل مذاکرات کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔ بنیادی مطالبہ فی گھنٹہ اجرت میں دو یورو اسی سینٹ اضافہ ہے۔ بی ڈی ایل ایس کے ایک ترجمان نے کہا کہ انہوں نے اس سال تنخواہوں میں چار فیصد اضافے اور اگلے سال تنخواہوں میں تین فیصد اضافے کی پیش کش کی تھی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یونین کے مطالبات ناقابل قبول ہیں۔


ڈی ڈبلیو کی رپورٹر پلاڈسن نے بتایا، ''ورڈی یونین اور ورکرز تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایسی تنخواہ اس امر کی بہتر عکاسی کرے کہ وہ ایئرپورٹ کے کام اور فضائی سفر کے لیے کتنے اہم ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''اس وقت جرمنی بھر میں بھی مزدوری کے حوالے سے ایک لہر جاری ہے جس میں لوگ بہتر اجرت اور کام کے بہتر حالات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بظاہر یہ رجحان بنتا جا رہا ہے۔‘‘

جرمن ٹرین ڈرائیورز یونین جی ڈی ایل نے قومی ریل آپریٹر ڈوئچے بان کے ساتھ تنازع کے بعد گزشتہ ہفتے ملک کی طویل ترین ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ وردی نے جرمنی کے زیادہ تر حصوں میں مقامی پبلک ٹرانسپورٹ ملازمین سے بھی جمعے کے روز ہڑتال کرنے کی اپیل کر رکھی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔