اربوں ڈالر کا فراڈ، برطانوی تاجرکا ڈنمارک میں ٹرائل شروع

سنجے شاہ، دبئی میں رہائش پذیر تھے جہاں سے انہیں جون دوہزار بائیس میں گرفتار کیا گیا تھا ان پرنو بلین کرونریعنی لگ بھگ 1.32 بلین ڈالر کے گھپلے کا الزام ہے۔

اربوں ڈالر کا فراڈ، برطانوی تاجرکا ڈنمارک میں ٹرائل شروع
اربوں ڈالر کا فراڈ، برطانوی تاجرکا ڈنمارک میں ٹرائل شروع
user

Dw

مبینہ طور پر 1.32 بلین ڈالر کے فراڈ میں ملوث ایک برطانوی تاجر کا ڈنمارک کی ایک عدالت میں ٹرائل شروع ہو گیا ہے۔ ہیج فنڈ کے ایک برطانوی تاجرکے خلاف پیر کے روز کوپن ہیگن میں مقدمہ شروع ہوگیا ہے ۔ یہ ٹرائل ان کے ساتھی کو آٹھ سال کی سزا سنائے جانے کے چند دن بعد ہی شروع ہوا ہے۔ اس تاجرپر ڈینش ٹیکس حکام کے ساتھ اربوں ڈالر کی دھوکہ دہی کا الزام ہے۔

سنجے شاہ، دبئی میں رہائش پذیر تھے جہاں سے انہیں جون دوہزار بائیس میں گرفتار کیا گیا تھا ان پرنو بلین کرونریعنی لگ بھگ 1.32 بلین ڈالر کے گھپلے کا الزام ہے ۔ وہ جن کمپنیوں کوچلا رہے تھے وہ کمپنیاں سن دوہزار سے دوہزار پندرہ کے درمیان اس قابل ہوگئیں کہ ڈنمارک کے ٹیکس ریفنڈزکا دھوکہ دہی سے دعوی کرسکتیں۔ متحدہ عرب امارات نے ڈنمارک کے ساتھ برسوں مذاکرات جاری رکھے اور دونوں ممالک کے درمیان حوالگی کے ایک معاہدے پر مارچ دوہزار بائیس میں دستخط بھی ہوئے۔ اُس کے بعد دسمبر میں شاہ کو ڈنمارک کے حوالے کر دیا گیا۔


استغاثہ نے ایک بیان میں کہا کہ شاہ نے ''ٹریژری سے منافع پرٹیکس کی واپس وصولی کے لیے غیر قانونی طور پر نو ارب کرونر سے زیادہ وصول کرنے کے لیے طے شدہ اور منظم فراڈ اسکیم کے تحت تین ہزار درخواستیں جمع کروائیں۔‘‘ شاہ جن غیر ملکی کمپنیوں کو چلا رہے تھے انہوں نے دھوکہ دہی کے ساتھ ڈنمارک کی کمپنیوں میں حصص رکھنے کا بہانہ کیا اورمنافع پرٹیکس کی واپسی کا دعوی کیا۔

شاہ کے وکیلوں میں سے ایک، کیر پِل مین نے اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا، ''اتنے بڑے فراڈ کا حجم ، کیس کی پیچیدگی، کیس کے بین الاقوامی کردار اور مسٹر شاہ کو ڈنمارک کے حوالے کرنے میں مشکلات، ان تمام باتوں کی وضاحت ہے کہ اس کیس کو شروع کرنے میں تقریباً دس سال کیوں لگے۔‘‘ ڈنمارک کے میڈیا نے شاہ کو تین بچوں کے باپ کے طور پر پیش کیا ہے جنہوں نے اپنی شاہانہ طرز زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ ''آٹزم راکس‘‘ کے نام سے ایک فلاحی امدادی تنظیم کے لیے چیریٹی کنسرٹس کے ذریعے رقم بھی اکٹھی کی۔


یورپی اداروں میں بڑے پیمانے پر مالیاتی فراڈ کی نشاندہی

فراڈ کے اس بڑے کیس میں ایک اور موڑشاہ کے سابق اسسٹنٹ انتھونی مارک پیٹرسن کی وجہ سے آیا، جن پربھی اس کیس میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ انتھونی مارک پیٹرسن نے حال ہی میں اس کا ساتھی ہونے پراعتراف جرم کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہیں یکم مارچ کو آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ عدالت انہیں شاہ کیس میں بطور گواہ طلب کر سکتی ہے۔

اپنے مقدمے کی سماعت کے دوران، پیٹرسن نے کہا کہ سولو کیپیٹل میں بھرتی کرتے ہی انہیں ''جال میں پھنسایا گیا۔ وہ سرمایہ کاری فنڈ شاہ نے دوہزارتیرہ میں قائم کیا تھا اور اس کے سربراہ بھی وہ خود تھے۔ پیٹرسن نے عدالت کو بیان دیتے ہوئے کہا، '' جب ہمیں دوہزارچودہ کے لیے تجارت کی منصوبہ بندی کرنی تھی تب تک میں کاروباری عمل کو سمجھ گیا اوراندونی معاملات سے بھی پوری طرح آگاہ ہوگیا تھا۔‘‘ انہوں نے اس اسکیم کا ''حصہ بننے پر افسوس‘‘ کا اظہار کیا۔


دوسری جانب شاہ کے وکیل نے کیس کی تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، لیکن کہا کہ ان کے موکل کو ڈنمارک میں منصفانہ ٹرائل کے بارے میں تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ڈنمارک میں بہت اچھے جج موجود ہیں۔ آزاد، پیشہ ورانہ۔ یہ مسئلہ نہیں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ کچھ حکومتی نمائندوں، خاص طور پر کابینہ کے وزرا، نے کئی سالوں سے اس کیس کے بارے میں تبصرے کیے ہیں، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ دھوکہ دہی کے مجرم ہیں۔‘‘

جہاں ڈنمارک کے میڈیا نے اس کیس کو بڑے پیمانے پر کور کیا ہے، وہیں ریاست اپنی رقم کی وصولی کی امید کر رہی ہے۔ جنوری دوہزار اکیس میں، جب فرد جرم کا اعلان کیا گیا تو استغاثہ نے کہا کہ وہ تقریباً تین ارب کرونر، یا کل رقم کا تقریباً ایک تہائی ضبط کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ اس وقت کے پراسیکوٹر پیرفیگ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ عام طور پر رقم واپس کرنا بہت مشکل یا تقریباً ناممکن ہے ۔


فائنینشیل روزنامہ بورسن کے مطابق لندن میں شاہ کے مختلف بینک اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ اربوں کی جائیدادیں ہیں بشمول دوہزار بارہ میں خریدا گیا ایک اپارٹمنٹ جس کی موجودہ قیمت تقریباً ایک سو پچیس ملین کرونر ہے۔ مئی دوہزار تئیس میں، دبئی کی ایک عدالت نے شاہ کو حکم دیا کہ وہ ڈنمارک ٹیکس اتھارٹی کو 1.2 بلین ڈالر سے زیادہ ادا کرے۔ اس کے علاوہ اس پربرطانیہ میں ایک اور مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ تاہم 53 سالہ شاہ نے کہا ہے کہ وہ قصوروار نہیں ہیں اور انہوں نے ڈنمارک کے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی لیکن اگر کوپن ہیگن میں ایک ڈسٹرکٹ کورٹ انہیں مجرم قرار دیتی ہے تو انہیں 12 سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔