خاتون آئی پی ایل کو ملا نیا نام، پہلے سیزن کے لیے پانچ ٹیموں کی خریداری کا عمل بھی مکمل، بورڈ ہوا مالا مال

وومن پریمیر لیگ کے پہلے سیزن میں اترنے والی پانچ ٹیمیں ہیں ممبئی، احمد آباد، بنگلورو، لکھنؤ اور دہلی۔ ان کی نیلامی ہو چکی ہے اور سب سے زیادہ بولی احمد آباد ٹیم کے لیے لگی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

انڈین پریمیر لیگ یعنی آئی پی ایل کی زبردست کامیابی کو دیکھتے ہوئے خاتون کھلاڑیوں پر مشتمل آئی پی ایل شروع کرنے کا ارادہ گزشتہ کچھ سالوں سے چل رہا تھا جس کو عملی جامہ پہنانے کی سمت میں آج کچھ اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ انڈین کرکٹ بورڈ یعنی بی سی سی آئی کے سکریٹری جئے شاہ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے جانکاری دی ہے کہ خاتون آئی پی ایل کو ’وومن پریمیر لیگ‘ نام سے جانا جائے گا اور پہلے سیزن کے لیے جن پانچ ٹیموں کا اعلان کیا گیا ہے، اس کی خریداری کا عمل بھی انجام پا چکا ہے۔ بی سی سی آئی نے ان پانچ ٹیموں کو فروخت کر 4669.99 کروڑ روپے حاصل کیے ہیں، یعنی بورڈ مالا مال ہو گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ وومن پریمیر لیگ کے پہلے سیزن میں اترنے والی پانچ ٹیمیں ہیں ممبئی، احمد آباد، بنگلورو، لکھنؤ اور دہلی۔ ان کی نیلامی ہو چکی ہے اور سب سے زیادہ بولی احمد آباد ٹیم کے لیے لگی ہے۔ اڈانی گروپ نے یہ بولی لگائی ہے جو کہ 1289 کروڑ روپے ہے۔ دی گئی جانکاری کے مطابق اڈانی اسپورٹس لائن پرائیویٹ لمیٹڈ نے احمد آباد ٹیم کے لیے 1289 کروڑ روپے، انڈیاوِن اسپورٹس پرائیویٹ لمیٹڈ نے ممبئی ٹیم کے لیے 912.99 کروڑ روپے، رائل چیلنجرس اسپورٹس پرائیویٹ لمیٹڈ نے بنگلورو ٹیم کے لیے 901 کروڑ روپے، جے ایس ڈبلیو جی ایم آر کرکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ نے دہلی ٹیم کے لیے 810 کروڑ روپے، اور کیپری گلوبل ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ نے لکھنؤ ٹیم کے لیے 757 کروڑ روپے کی کامیاب بولی لگائی۔


واضح رہے کہ بی سی سی آئی نے وومن پریمیر لیگ (ڈبلیو پی ایل) کے لیے فی الحال کوئی شیڈیول جاری نہیں کیا ہے، لیکن امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ٹورنامنٹ رواں سال 4 سے 26 مارچ کے درمیان کرایا جا سکتا ہے۔ ابھی ڈبلیو پی ایل کے لیے کھلاڑیوں کی نیلامی بھی باقی ہے اور جلد ہی یہ عمل بھی انجام دیا جا سکتا ہے۔ پہلے سیزن میں 22 میچ ہونے کا امکان ہے اور سبھی میچ ممبئی کے بریبورن اسٹیڈیم و ڈی وائی پاٹل اسٹیڈیم میں کرائے جا سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔