جدوجہد کرنے والے باپ نوشاد خان کی کہانی، جس کے دو بیٹے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلنے کی دہلیز پر ہیں!

چھوٹے بیٹے مشیر خان نے جنوبی افریقہ میں کھیلے جا رہے انڈر 19 ورلڈ کپ میں، جبکہ بڑے بیٹے سرفراز خان نے ’انڈیا اے‘ کی جانب سے کھیلتے ہوئے انگلینڈ کے خلاف ایک ان آفیشل ٹیسٹ میچ میں سنچری اسکور کی

<div class="paragraphs"><p>تصویر آس محمد کیف</p></div>

تصویر آس محمد کیف

user

آس محمد کیف

اتر پردیش کے اعظم گڑھ کے نوشاد خان اس وقت بہت خوش ہیں کیونکہ انہوں نے جو خواب دیکھا تھا اس کے شرمندہ تعبیر ہونے کا وقت آن پہنچا ہے۔ جو وہ خود کبھی نہیں کر سکے اب ایک نہیں بلکہ ان کے دو بیٹے کرنے جا رہے ہیں۔ ریلوے میں ملازمت کرنے والے نوشاد خان کے دونوں بیٹوں نے ایک ہی دن میں ہندوستان کے لیے کھیلتے ہوئے دو مختلف مقامات پر سنچریاں اسکور کی ہیں۔ نوشاد خان انڈین کرکٹ ٹیم میں شامل ہونے کے مضبوط دعویدار سرفراز خان اور انڈر 19 ورلڈ کپ میں آئرلینڈ کے خلاف شاندار سنچری بنانے کے بعد روشنی میں آئے مشیر خان کے والد ہیں۔ چھوٹے بیٹے مشیر خان نے جنوبی افریقہ میں کھیلے جا رہے انڈر 19 ورلڈ کپ میں 118 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جبکہ بڑے بیٹے سرفراز خان نے اسی دن ’انڈیا اے‘ کی جانب سے کھیلتے ہوئے انگلینڈ کے خلاف ایک ان آفیشل ٹیسٹ میچ میں 161 رنز بنائے۔

چھبیس سالہ سرفراز خان اپنے چھوٹے بھائی 18 سالہ مشیر خان سے زیادہ مقبول ہیں لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ مشیر خان کے انڈین کرکٹ ٹیم میں شامل ہونے کے امکانات زیادہ روشن ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ مشیر خان ایک آل راؤنڈر کھلاڑی ہیں۔ 18 سالہ مشیر خان ممبئی کی رنجی ٹیم کا بھی حصہ ہیں اور فی الحال وہ انڈر 19 ورلڈ کپ میں ہندوستان کے لیے کھیل رہے ہیں۔ سرفراز خان کو گھریلو کرکٹ کا ہندوستانی بریڈ مین کہا جا رہا ہے۔ وہ لگاتار رنز بنا رہا ہے۔ ملک کے لیے کھیلنے والے سنیل گواسکر، آکاش چوپڑا اور عرفان پٹھان جیسے بڑے کھلاڑی سرفراز خان کو سلیکٹ نہ کئے جانے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ سرفراز خان کو ٹیسٹ ٹیم اور مشیر خان کو ون ڈے ٹیم کا مضبوط دعویدار سمجھا جاتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ یوسف پٹھان اور عرفان پٹھان کے بعد حقیقی بھائیوں کی ایک اور جوڑی ہندوستانی ٹیم کے لیے کھیلے گی۔


ان دونوں بھائیوں کی صلاحیتوں میں والد نوشاد خان کی بے مثال قوت ارادی اور مسلسل محنت کا بڑا بڑھا ہاتھ ہے۔ نوشاد خان بتاتے ہیں کہ جب سرفراز ممبئی میں پریکٹس کرتے تھے تو اکثر عظیم کھلاڑیوں کے بیٹوں کا رشتہ داروں کو دیکھ کر مایوس ہو جاتے تھے۔ لیکن اس سے میرے ارادوں کو مزید تقویت حاصل ہوئی اور میں نے سب کچھ داؤ پر لگا کر سرفراز کو عظیم کھلاڑی بنانا شروع کر دیا۔

نوشاد خان کا خاندان نواحی علاقے کورلا میں رہتا ہے۔ سرفراز اور مشیر کے علاوہ ان کا ایک تیسر بیٹا بھی ہے۔ نوشاد خان کا کہنا ہے کہ وہ سرفراز سے چھوٹا اور مشیر سے بڑا ہے، اس کا نام معین ہے۔ معین بھی کرکٹر ہیں اور اور ممبئی کے ایک بڑے کلب کے لیے کھیل رہے ہیں۔ نوشاد کہتے ہیں، ’’میری زندگی کرکٹ ہے اور میں ہی اپنے بیٹوں کا کوچ ہوں۔ میں ان کے ساتھ بہت سخت ہوں۔ وہ ہماری زندگی کی تمام پریشانیوں کو جانتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ صرف کرکٹ ہی ہماری زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔ یہ ہماری جدوجہد کا صلہ ہوگا۔‘‘

نوشاد بتاتے ہیں کہ وہ خود بین الاقوامی کرکٹ کھیلنا چاہتے تھے لیکن رنجی کے ممکنہ امیدواروں سے آگے نہیں بڑھ سکے۔ یہ یقینی طور پر کھیلوں کی وجہ سے ہوا کہ مجھے اسپورٹس کوٹہ کے ذریعے ریلوے میں نوکری ملی، حالانکہ میں نے 2 سال پہلے ہی وی آر ایس لے لیا تھا۔ نوشاد کہتے وہ کہ جب میں اعظم گڑھ سے ممبئی آئے تھے تو انہوں نے عہد کیا تھا کہ سوکھی روٹی کھائیں گے لیکن بچوں کو کرکٹ کھلائیں گے!


نوشاد بتاتے ہیں کہ کم از کم 9 گھنٹے سخت ٹریننگ کرنے کے بعد بھی کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ خاص طور پر سرفراز خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ یوپی سے رنجی کھیلنے اور آئی پی ایل میں کچھ خراب پرفارمنس کے بعد سرفراز خان کی کچھ خامیاں سامنے آئیں۔ جس کے لیے انہوں نے انہیں ذہنی طور پر تیار کیا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ سرفراز کے ممبئی کے لیے رنجی کھیلتے ہوئے یوپی کے خلاف ٹرپل سنچری اسکور کر دی۔ نوشاد بتاتے ہیں کہ سرفراز ان کی بہت عزت کرتے ہیں، اسی لیے ان کی جرسی کا نمبر بھی ستانویں یعنی 'نو سات' ہے، جو میرے نام سے ملتا جلتا ہے۔

نوشاد کہتے ہیں۔ ’’اگر کسی چیز کو شدت سے چاہو تو پوری کائنات تمہیں اس سے ملانے میں لگ جاتی ہے! سرفراز خان دبئی میں ہونے والے انڈر 19 ورلڈ کپ کے لیے ہندوستان کے اسکواڈ کے رکن تھے۔ میں مشیر خان کو اس کا میچ دیکھنے لے گیا، اس وقت مشیر کی عمر 11 سال تھی۔ آج مشیر خود ہندوستان کے لیے انڈر 19 کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے پہلے میچ میں شاندار بولنگ کی اور دوسرے میچ میں سنچری اسکور کی۔ وہ لیفٹ آرم آف اسپنر اور ٹاپ آرڈر بلے باز ہیں۔ وہ ممبئی سے رنجی ٹرافی کھیل رہے ہیں اور کوچ بہار ٹرافی میں 22 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔ وہ بہت جلد ٹیم انڈیا کے لیے کھیل سکتے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ خواب پورا ہونے کے قریب ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔