چھتیس رن پر آل اؤٹ تجربہ ہے، کوئی داغ نہیں: وراٹ

وراٹ کوہلی نے کہا کہ 2019 میں بنگلہ دیش کے خلاف کولکاتا میں کھیلے گئے ایک میچ میں ہم نے تجربہ کیا کہ پچ کے بجائے نئی گلابی گیند کو کھیلنا زیادہ چیلنج بھرا تھا۔

وراٹ کوہلی، تصویر یو این آئی
وراٹ کوہلی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

احمدآباد: ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی نے احمدآباد میں بدھ کے روز انگلینڈ کے ساتھ پنک بال ٹیسٹ سے پہلے کہا کہ گلابی گیند عام لال گیند کے مقابلے بہت زیادہ سوئنگ ہوتی ہے، جسے ہم کھیلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیلیڈ میں آسٹریلیا کے خلاف پوری ٹیم کا 36 رن پر آل آؤٹ ہونا ایک تجربہ تھا، اسے داغ نہیں سمجھا جا سکتا۔ ایک سیشن میں آل آؤٹ ہونے سے پہلے ان کی ٹیم نے پہلے دو دن اچھا کرکٹ کھیلا۔ اسی طرح انگلینڈ بھی اپنے گزشتہ پنک بال ٹیسٹ میں 58 رن بنا کر آؤٹ ہوئی تھی۔ احمدآباد میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انگلینڈ کے کپتان جو روٹ نے ایک دن پہلے کہا تھا کہ وہ ہندوستان کے ایڈیلیڈ میں گلابی گیند سے 36 رن پر آؤٹ ہونے کی صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔

وراٹ نے گزشتہ روز ورچول پریس کانفرنس میں کہا کہ ’کولکاتا میں 2019 میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گئے ایک میچ میں ہم نے تجربہ کیا کہ پچ کے بجائے نئی گلابی گیند کو کھیلنا زیادہ چیلنج بھرا تھا۔ اسپن واقعی آئے گی لیکن مجھے نہیں لگتا کہ نئی گیند اور تیز گیند بازوں کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ گلابی گیند انھیں تب تک کھیل میں رکھتی ہے جب تک گیند اچھی اور چمکدار ہوتی ہے۔ ہم کچھ چیزیں اچھی طرح سے جانتے ہیں اور ہم اس کے مطابق ہی تیاری کر رہے ہیں‘۔


ہندوستانی کپتان وراٹ نے کولکاتا پنک بال ٹیسٹ کے بارے میں کہا کہ ’دن کا پہلا سیشن بلے بازی کرنے کے لیے آسان تھا۔ خاص طور پر اس وقت جب سورج ڈھل جائے اور گیند زیادہ حرکت نہ کرے، لیکن جب اندھیرا ہونے لگتا ہے‘ تب بلے بازی کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ روشنی بدل جاتی ہے۔ گیند کو دیکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ پھر یہ روشنی کے اندر ایک عام ٹیسٹ میچ میں صبح کا پہلا سیشن کھیلنے کی طرح ہو جاتا ہے۔ گیند بہت سوئنگ ہوتی ہے۔ ہم پنک بال ٹیسٹ کو ایک جیت اور ڈرا نہیں دیکھ رہے ہیں۔ ہم دونوں کو جیتنا چاہتے ہیں۔ ہمارے لیے یہ کرکٹ کے دو کھیل ہیں اور ہم محض اسی چیز پر توجہ مرکوز کر ہے ہیں‘۔

وراٹ نے کہا کہ ’ایشانت شرما کے لیے بدھ کے روز شروع ہونے والا احمدآباد ٹیسٹ محض ایک اور ٹیسٹ ہے لیکن میرا ماننا ہے کہ کسی بھی تیز گیند باز کے لیے اس کا 100 واں ٹیسٹ ایک بلے باز کے 150 ویں ٹیسٹ کے برابر ہے۔ ایک تیز سیزن سے ہی میرے ساتھ ریاستی کرکٹ کھیلنا شروع کیا تھا۔ ہم رنجی ٹرافی ٹورنامنٹ میں کئی سالوں سے روم میٹ ہیں۔ ایشانت بہت محنتی ہے۔ وہ کھیل، اپنی صلاحیت اور اپنے مظاہرے کے سلسلے میں بہت مضبوط ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔