آئی پی ایل پر فیصلہ تمام متعلقین سے بات کرنے کے بعد: گنگولی

آئی پی ایل کا انعقاد 29 مارچ سے ہونا تھا لیکن حکومت کے کورونا کے پیش نظر تمام ویزا معطل کرنے اور غیر ملکی کھلاڑیوں کے ہندوستان آنے پر روک لگانے کے بعد بی سی سی آئی نے اسے 15 اپریل تک ملتوی کر دیا تھا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: کورونا وائرس کی وجہ سے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے انعقاد پر خطرے کے درمیان ہندستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے صدر سورو گنگولی نے کہا ہے کہ ٹورنامنٹ منعقد ہونے کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ دیگر حکام کے ساتھ بات کرکے لیا جائے گا۔

آئی پی ایل کا انعقاد 29 مارچ سے ہونا تھا لیکن حکومت ہند کے کورونا کے خطرے کو دیکھتے ہوئے تمام ویزا معطل کرنے اور غیر ملکی کھلاڑیوں کے ہندوستان آنے پر روک لگانے کے بعد بی سی سی آئی نے آئی پی ایل کو 15 اپریل تک ملتوی کر دیا تھا۔


کورونا کے خطرے کی وجہ سے حکومت ہند نے ملک بھر میں 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جو 14 اپریل تک چلے گا لیکن میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت لاک ڈاؤن کی مدت کو بڑھا سکتی ہے۔ اس درمیان مہاراشٹر، مغربی بنگال، تلنگانہ، اڑیسہ اور پنجاب حکومت نے لاک ڈاؤن کو 30 اپریل تک بڑھانے کا فیصلہ لیا ہے اور ایسے میں آئی پی ایل کے انعقاد کا امکان کم ہو گیا ہے۔

گنگولی نے کہاکہ میں اس بارے میں پیر کو بی سی سی آئی کے دیگر حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد ہی کچھ کہہ پاؤں گا۔ لیکن حالات کو دیکھیں تو دنیا میں صورت حال درست نہیں ہے اور دنیا تھم سی گئی ہے، ایسے میں کھیل کا مستقبل کہیں نظر نہیں آ رہا ہے۔


انہوں نے کہاکہ یہ خوفناک صورت حال ہے۔ میں نے اپنے 46 سال کی زندگی میں ایسا تجربہ کبھی نہیں کیا ہے۔ دنیا نے بھی کبھی ایسے حالات نہیں دیکھے ہوں گے اور مجھے لگتا ہے کہ کوئی بھی ایسا تجربہ دوبارہ نہیں کرنا چاہے گا۔ پوری دنیا سوچ رہی ہے کہ اگلے دو ہفتوں میں کتنے لوگ مریں گے۔ یہ خوفناک ہے۔

بی سی سی آئی صدر نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران بی سی سی آئی اور آئی سی سی کام گھر سے ہی کررہی ہے ۔ گنگولی نے کہاکہ لاک ڈاؤن کے دوران میں اپنے گھر میں خاندان کے ساتھ ہوں۔ ایسا موقع کم ہی آتا ہے اور اس سے میری زندگی میں تھوڑی تبدیلی آئی ہے۔ میں اس دوران بی سی سی آئی اور آئی سی سی سے جڑے کچھ کام کرتا ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔