ورلڈ کپ کی تیاریوں میں مصروف کھلاڑی، 10 ٹیمیں مقابلے کے لئے تیار

اس دفعہ کے ورلڈ کپ کا فارمیٹ 1992 کے ورلڈ کپ جیسا ہے جہاں تمام ٹیموں نے لیگ مرحلے میں ایک دوسرے سے مقابلہ کیا تھا اور سرفہرست چار ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچی تھیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لندن: کرکٹ کے عالمی کپ میں خود کو ثابت کرنے کے لئے کھلاڑی جی جان سے تیاریوں میں مصروف ہیں اور کرکٹ کی 10 فوجیں انگلینڈ کی سرزمین پر ایک دوسرے کو سخت چیلنج دینے کے لئے تیار ہو چکی ہیں۔

کرکٹ کے بڑے مقابلے کے پریکٹس میچ پورے ہو چکے ہیں اور سبھی ٹیموں نے ایک دوسرے کی طاقت کا اندازہ لگا لیا ہے اور اب اصل مقابلے کی باری آگئی ہے۔ ورلڈ کپ کی 10 ٹیمیں گزشتہ چمپئن آسٹریلیا، میزبان انگلینڈ، ہندوستان، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، پاکستان، سری لنکا، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش اور افغانستان مقابلے کے لئے اپنی کمر کس کر مقابلے کے لئے تیار ہیں۔


عالمی کپ کا افتتاحی مقابلہ میزبان انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان جمعرات کے روز لندن میں ہو گا۔ اس دفعہ کے ورلڈ کپ کا فارمیٹ 1992 کے ورلڈ کپ جیسا ہے جہاں تمام ٹیموں نے لیگ مرحلے میں ایک دوسرے سے مقابلہ کیا تھا اور سرفہرست چار ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچی تھیں۔ 1992 کے ورلڈ کپ میں نو ٹیمیں مقابلے میں اتری تھی لیکن اس بار 10 ٹیمیں مقابلے میں ہیں جو لیگ مرحلے میں ایک دوسرے کو سخت ٹکر دیں گی اور ٹاپ چار ٹیمیں سیمی فائنل میں داخل ہوں گی۔

ورلڈ کپ کے 12 ویں ایڈیشن میں جو ٹیمیں اتر رہی ہیں ان میں پانچ بار کی چمپئن آسٹریلیا، دو دو بار کی چمپئن ویسٹ انڈیز اور ہندوستان اور ایک ایک مرتبہ ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں شامل ہیں۔ گزشتہ ورلڈ کپ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے مشترکہ طور پر منعقد کیا تھا اور آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو فائنل میں شکست دے کر پانچویں بار خطاب جیتا تھا۔


اس بار کے خطاب کے لئے دنیا کی نمبر ایک ٹیم اور میزبان انگلینڈ کو خطاب کا مضبوط دعویدار مانا جا رہا ہے۔ سیمی فائنل میں پہنچنے والی چار ٹیموں میں انگلینڈ، ہندوستان اور آسٹریلیا کو مضبوط دعویدار سمجھا جا رہا ہے جبکہ سیمی فائنل کی چوتھی ٹیم کے لئے نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی دعویداری مانی جا رہی ہے۔

ورلڈ کپ سے قبل پریکٹس میچوں میں گزشتہ چمپئن آسٹریلیا نے سوفیصد کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ آسٹریلیا نے پریکٹس میچوں میں انگلینڈ کو 12 رنوں سے اور سری لنکا کو پانچ وکٹ سے شکست دی جبکہ انگلینڈ نے اپنے دوسرے پریکٹس میچ میں افغانستان کو 195 گیند باقی رہتے نو وکٹ سے شکست دی۔


دنیا کی دوسرے نمبر کی ٹیم ہندوستان کو اپنے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ سے چھ وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اس نے دوسرے میچ میں 359 رن بنا کر بنگلہ دیش کو 95 رن کے بڑے فرق سے روند دیا تھا۔ اس میچ میں لوکیش راہل اور مہندر سنگھ دھونی نے سنچریاں لگائی تھیں۔

جنوبی افریقہ کا ویسٹ انڈیز کے ساتھ پہلا پریکٹس میچ بارش کی نذر ہوکر منسوخ ہوگیا تھا لیکن جنوبی افریقہ نے دوسرے پریکٹس میچ میں سری لنکا کو 87 رن کے بڑے فرق سے شکست دی تھی۔ ویسٹ انڈیز نے اپنے دوسرے میچ میں شاندار واپسی کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے خلاف 421 رن کا بڑا اسکور بناکر 91 رن سے یکطرفہ کامیابی حاصل کی تھی۔ نیوزی لینڈ نے اس مقابلے میں قابل ستائش جدوجہد کرتے ہوئے 330 رن کا اسکور بنایا۔


سال 1996 کی چمپئن سری لنکا کو اپنے دونوں پریکٹس میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 1992 کے فاتح پاکستان کو اپنے پہلے میچ میں افغانستان سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس کا دوسرا میچ بنگلہ دیش کے خلاف بارش کے سبب منسوخ رہا۔

چھپا رستم کہے جا رہے افغانستان نے پاکستان کو تین وکٹوں سے شکست دے کر سب کو حیران کردیا تھا اور یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ وہ اس ورلڈ کپ میں ویسی ہی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے جس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ سال 2003 کے ورلڈ کپ میں کینیا نے سیمی فائنل میں پہنچ کر کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی ٹیم بھی افغانستان کی طرح کچھ ٹیموں کو چونکا سکتی ہے۔


میزبان انگلینڈ کو جہاں اپنے پہلے خطاب کا انتظار ہے وہیں گزشتہ چمپئن آسٹریلیا گزشتہ تین ماہ کی کارکردگی سے خطاب کے دعویداروں میں سب سے آگے نکل گئی ہے۔ دنیا کے بہترین بلے باز اور کپتان وراٹ کوہلی کی ساکھ اس ورلڈ کپ میں داؤ پر رہے گی۔ پاکستان نے دو سال پہلے انگلینڈ میں ہندوستان کو شکست دے کر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی اور وہ دوبارہ سے ویسا کارنامہ دہرا سکتا ہے۔

وراٹ اور انگلینڈ کے کپتان ایون مورگن کا کہنا ہے کہ یہ ورلڈ کپ سب سے زیادہ مسابقتی ورلڈ کپ ہے اور ٹیمیں ایک دوسرے کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ جو ٹیم ٹورنامنٹ میں مسلسل متوازن کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی وہی ٹیم 14 جولائی کو تاریخی لارڈز میدان میں جیت کی ٹرافی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔